لڑائی سے پریشان ہزاروں افغان شہری قندھار کا رخ کرنے لگے

افغانستان میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان جاری لڑائی کی وجہ سے دسیوں ہزار افغان بے گھر ہو گئے ہیں۔

افغانستان میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان جاری لڑائی کی وجہ سے دسیوں ہزار افغان بے گھر ہو گئے ہیں۔

رواں ہفتے ہزاروں افغانوں نے گاڑیوں، بسوں، ٹرکوں اور یہاں تک کہ پیدل قندھار کا رخ کیا۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ صرف رواں ماہ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افغان شہری پہنچے ہیں۔

امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی پیش قدمی اسی طرح جاری رہی تو آئندہ مہینوں میں بڑا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

حکومتی فورسز نے بعض دور دراز کے اضلاع تو بغیر لڑائی کے چھوڑ دیے ہیں لیکن صوبائی دارالحکومتوں کا دفاع کرنے کے لیے وہ سخت مقابلہ کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ قندھار وہ مقام ہے جہاں سے طالبان کا آغاز ہوا تھا، جہاں سے وہ 1996 میں اقتدار میں آئے اور 2001 تک ملک کے زیادہ تر حصے پر اپنا کنٹرول رکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے ایف پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر یہ شہر پھر سے طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا تو حکومت کے لیے بڑی تباہی ہوگی۔ اس سے ملک موسم سرما سے قبل دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا اور اس موسم میں ان علاقوں سے قبضہ چھڑانا مشکل ہو جائے گا۔

اگر دیکھا جائے تو اس وقت قندھار کے لیے لڑائی ایک طرح سے ملک کے دیگر حصوں کے لیے لڑائی ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی ایجنسی کا کہنا ہے کہ رواں سال سینکڑوں ہزار افغان بے گھر ہوئے ہیں۔

ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ اگر لڑائی نہ رکی تو یہ بحران افغانستان کے پڑوسی ممالک تک پھیل جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا