طالبان نے افغان وزیر دفاع کے گھر پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

دو لاکھ آبادی کے شہر لشکر گاہ میں درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

چار جولائی، 2021 کی اس تصویر میں افغان سکیورٹی اہلکار کابل میں گذشتہ روز حملے میں متاثر ہونے والی عمارت کا معائنہ کر رہے ہیں (اے پی)

افغانستان کے جنوب میں سرکاری سکیورٹی فورسز کی طالبان کے خلاف جوابی کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں خاندانوں کے محفوظ علاقوں کی جانب نقل مکانی کی اطلاعات ہیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کہ مطابق دو لاکھ آبادی کے شہر لشکر گاہ میں درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

بڑی تعداد میں لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ مقامی رہائشی صالح محمد نے بتایا کہ فوج نے منگل کو لوگوں کو وہاں سے جانے کے لیے کہا جس کے نتیجے میں سینکڑوں خاندان وہاں سے نکل گئے تھے۔

تاہم بہت سے لوگ جاری لڑائی کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔ ’علاقے سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں کیونکہ لڑائی جاری ہے۔ اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں کہ ہمیں راستے میں نہیں مارا جائے گا۔‘

طالبان اب شہروں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن میں ایران کے ساتھ مغربی سرحد کے قریب ہرات کے ارد گرد ایک ہفتے تک شدید لڑائی جاری ہے اور جنوب میں لشکر گاہ اور قندھار ہیں۔

ایک اور شہری حلیم کریمی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’وہ خاندان جن کو مالی امداد یا گاڑیاں دستیاب تھیں وہ اپنے گھروں سے نکل گئے ہیں۔ لیکن جو خاندان اس کی استطاعت نہیں رکھتے وہ ہماری طرح  اپنے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ کہاں جانا ہے یا کیسے جانا ہے۔ ہم مرنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔‘


افغان خفیہ ادارے کی عمارت کے قریب دھماکہ، تین افراد زخمی

افغان پولیس نے بدھ کو بتایا کہ کابل میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کی عمارت کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ایک سکیورٹی اہلکار سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔

یہ دھماکہ کابل کے انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے گرین زون کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے کے کچھ ہی گھنٹے بعد ہوا۔

کابل کے گرین زون میں گذشتہ شب ہونے والے کار بم دھماکے میں حملہ آوروں سمیت متعدد افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تاحال کابل میں ہونے والے ان سلسلہ وار حملوں کی ذمہ داری کسی دہشت گرد گروپ نے قبول نہیں کی۔

دوسری جانب افغان وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی نے بدھ کو بتایا کہ گذشتہ روز قائم مقام وزیر دفاع بسم اللہ محمدی کے مہمان خانے پر حملے میں ایک خاتون سمیت آٹھ افراد ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے۔

یہ حملہ کابل کے علاقے شیر پور میں منگل کی دوپہر کے بعد کیا گیا جس میں حکام کے مطابق پانچ افراد ملوث تھے جو ان کی ہلاکت پر اختتام کو پہنچا۔

شیر پور نیو سٹی اور وزیر اکبر خان کے درمیان کا علاقہ ہے، جس میں افغان وزیر دفاع سمیت کئی اعلیٰ سرکاری عہدے دار رہتے ہیں۔

میرویس ستانکزئی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر عام شہری تھے۔


پاکستان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 90 فیصد مکمل

پاکستان فوج نے منگل کو بتایا کہ اس نے افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کا کام 90 فیصد مکمل کر لیا ہے اور باقی کام اس سال موسم گرما میں مکمل کر لیا جائے گا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ باڑ لگانے کا مقصد سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے حملے روکنا ہے۔ 

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان فوج کا باڑ مکمل کرنے سے متعلق اعلان اس وقت سامنے آیا جب ہمسایہ ملک افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ طالبان نے امریکی فوج کا انخلا مکمل ہونے سے پہلے حملے تیز کر دیے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان نے 2017 میں افغانستان کے ساتھ 2611 کلومیٹر طویل ڈیورنڈ لائن کہلانے والی سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کیا تھا۔ 

اس وقت عسکریت پسند پاکستانی چوکیوں پر مسلسل حملے کر رہے تھے۔

منگل کو پاکستان فوج کے افسر کرنل رضوان نذیر نے طورخم کی اہم سرحد پر صحافیوں کے گروپ کو بتایا کہ مغربی سرحد پر باڑ لگانے کا 10 فیصد باقی رہنے جانے والے کام اس سال مکمل ہو جائے گا۔

سرحد پر دور رویہ چار میٹر اونچی باڑ لگائی جا رہی ہے، جس کے دونوں حصوں کے درمیان دو میٹر کا فاصلہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فوج نے سرحد پر ہونے والی نقل وحرکت پر نظر رکھنے کے لیے کیمرے نصب کر دیے ہیں۔

افغانستان نے پاکستان کے ساتھ اس سرحد کو کبھی تسلیم نہیں کیا جس میں آر پار جانے کے لیے راستے موجود ہیں۔ 

یہ سرحد پشتون آبادی کے علاقے کے درمیان سے گزرتی ہے اور دونوں جانب افغانستان کے سب بڑے لسانی گروپ کی طاقت کو کم کرتی ہے۔

پاکستان اور افغانستان اکثر ایک دوسرے پر سرحد پر سرگرم عسکریت پسندوں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا