’تجاوزات پر نیوی اور ایئر فورس کونوٹس کیوں نہیں بھیجا؟‘ عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیوی اور ایئر فورس کے خلاف مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تجاوزات پر کارروائی کا حکم

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’اگر میں بھی قانون کی خلاف ورزی کروں تو آپ میرے خلاف بھی ایکشن لیں۔‘ (فائل تصویر: اے ایف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک پر بڑھتی ہوئی تجاوزات کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ سے سوال کیا کہ ’مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تجاوزات پر آپ نے نیوی اور ایئر فورس کونوٹس کیوں نہیں کیا؟‘

’یہاں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں بے شک یہ عدالت بھی اگر قانون کی خلاف ورزی کرے تو آپ ایکشن لیں۔‘

منگل کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے حکام سے استفسار کیا کہ ’میڈیا رپورٹس ہیں کہ نیوی اور ایئر فورس نے نیشنل پارک میں تجاوزات کیے ہیں۔ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے ان کے خلاف کیا ایکشن لیا؟‘

عدالت نے مزید کہا کہ ’اگر نیشنل پارک میں کوئی بھی تجاوزات کرے تو اس کے کیا نتائج ہیں؟ مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تجاوزات پر آپ نے نیوی اور ایئر فورس کو نوٹس کیوں نہیں کیا؟‘

چئیرپرسن وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ رائنا سعید نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم نے ایکشن نہیں لیا کیوں کہ ہمارے پاس اختیارات نہیں ہیں۔‘

اس جواب پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’اگر میں بھی قانون کی خلاف ورزی کروں تو آپ میرے خلاف بھی ایکشن لیں۔ آپ کے کیا اختیارات ہیں؟ آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ کو کیوں معلوم نہیں؟‘

وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے وکیل دانیال حسن، ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل دانیال حسن نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈیننس 1979 کے تحت قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ بورڈ کے پاس سیکشن 29 کے تحت گرفتاری کا اختیار بھی موجود ہے۔

یہ دلائل سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ ’وائلڈ لائف سے متعلق اتنا موثر قانون موجود ہے آپ نے اس میں صرف ترامیم کرنی ہیں۔ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو جو اختیارات دیے گئے ہیں ان کے تحت ایکشن لیں۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں یہ بھی رپورٹ ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے بھی ایکشن لیا ہے۔‘

عدالت نے نیوی اور ایئر فورس کے خلاف مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تجاوزات پر کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 27 اگست تک ملتوی کرنے کر دی ہے۔

معاملے کا  پس منظر

یہ معاملہ گزشتہ برس اگست سے کابینہ کے ایجنڈے پر ہے اور کئی بار زیر بحث آیا ہے۔

میسر معلومات کے مطابق اگست میں کابینہ نے ہدایات دیں جنہیں سی ڈی اے نے وزارت دفاع پر ڈال دیا تھا۔

بعد ازاں وزیراعظم نے تنبیہہ کی تو دسمبر میں سی ڈی اے نے وزارت دفاع سے دوبارہ رابطہ کیا جس پر وزارت دفاع نے سی ڈی اے کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان فضائیہ کا شادی ہال (PAFSOM) بند کرکے دیواریں پیچھے کردیں گے۔

وزیراعظم نے سی ڈی اے سے کہا ٹائم لائن دیں کہ کب گرین بیلٹ حالی ہو گی۔ جس پر وزارت دفاع نے سی ڈی اے کو چھ ماہ میں گرین بیلٹ خالی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

چھ ماہ گزرنے کے بعد معاملہ جب دوبارہ وفاقی کابینہ کے ایجنڈے پر آیا تو وزیراعظم عمران خان نے سی ڈی اے سے عمل درآمد رپورٹ طلب کی تو بتایا گیا وزارت دفاع نے تھوڑی سی دیوار پیچھے کی لیکن مکمل گرین بیلٹ خالی نہیں کی۔

کابینہ کے اجلاس میں بھی گرین بیلٹ خالی کرانے کا اعادہ

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چئیرمین سی ڈی اے کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ای ایٹ اور ای نائن میں تجاوزات کو ہٹانے کے حوالے سے کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ نیشنل پارک میں کسی قسم کی تجاوزات کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس حوالے سے بلا تفریق و امتیاز قانون کا نفاذ یقینی بنایا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فواد چوہدری نے اس بارے میں جاری کیے جانے والے بیان میں کہا کہ ’وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر سخت احکامات جاری کیے ہیں کہ اسلام آباد کے اندر گرین ایریاز کو ہر صورت تحفظ فراہم کیا جائے۔ گرین ایریاز میں تجاوزات چاہے جن اداروں کی طرف سے قائم کی گئی ہیں، انہیں پیچھے ہٹایا گیا ہے۔ نیول فورسز، فضائیہ، پولیس سمیت دیگر سرکاری اداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ گرین ایریاز سے اپنی تجاوزات کو پیچھے ہٹائیں۔‘

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’اس کے علاوہ مونال ریسٹورنٹ کے قریب نیشنل پارک کے اندر تعمیرات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، اگر ایسی تجاوزات ہوئیں تو انہیں گرا دیا جائے گا، وزیراعظم نے اس ضمن میں علی نواز اعوان کو ذمہ داری سونپی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان