مردوں کی رہنمائی کے لیے ایک بنیادی گائیڈ

آپ کی راہنمائی کے لیے ایک بنیادی گائیڈ حاضر ہے۔ اسے پرنٹ کر کے اپنے بٹوے میں رکھ لیں۔ جہاں ضرورت پیش آئے، نکال کر پڑھیں اور حالات کے مطابق اس پر عمل کریں۔

انسانی حقوق کی کارکنان کا مینارِ پاکستان واقعے کے خلاف 21 اگست کو لاہور میں احتجاج (اے ایف پی)

لاہور میں یوم آزادی کو مینارِ پاکستان سے منسلک پارک میں خاتون کے ساتھ اجتناعی بدسلوکی کیس کے بعد ٹوئٹر ’سپیسز‘ میں عورت عورت ہوتا رہا۔ ’عورت ایسے کیوں کرتی ہے، ویسے کیوں نہیں کرتی،‘ ’یہاں کیوں جاتی ہے۔ وہاں کیوں نہیں جاتی؟‘

کچھ سپیسز میں مردوں کی طرف سے عورتوں پر ہونے والے مظالم کا ذمہ دار بھی عورتوں کو ہی ٹھہرایا گیا۔ کہا گیا کہ مائیں اپنے بیٹوں کی اچھی تربیت نہیں کرتیں۔ بہنیں بھائیوں کا خیال نہیں رکھتیں۔ بیویاں اپنے شوہروں سے پوچھ گچھ نہیں کرتیں۔ ایسے میں مرد اچھا برا کس سے اور کیسے سیکھیں۔

 گھروں کے اندر بھی انہیں کچھ نہیں کرنے دیا جاتا۔ یہ ابھی کام کرنے کا سوچ ہی رہے ہوتے ہیں کہ وہ کام کر بھی دیتی ہیں۔ ان کے اٹھنے سے پہلے ہی الماری میں ان کے کپڑے دھو کر اور استری کر کے لٹکا دیتی ہیں۔ انہیں بھوک لگنے سے پہلے ہی کھانا بنا کر رکھ دیتی ہیں۔ یہ آخری لقمہ اپنے منہ میں ڈالتے ہیں وہ فٹا فٹ برتن سمیٹ کر انہیں دھو کر رکھ بھی دیتی ہیں۔ یہ ٹی وی دیکھنے بیٹھتے ہیں تو وہ ریموٹ لا کر ان کے پاس رکھ دیتی ہیں۔ کہیں تو مطلوبہ بٹن بھی دبا دیتی ہیں۔ یہ صوفے سے اٹھنے کا سوچیں تو ان کے پاؤں کے پاس چپل رکھ دیتی ہیں۔

یہ تنگ آ کر گھر سے نکلتے ہیں تو سجی سنوری خواتین انہیں دعوتِ عام دیتی ہیں۔ جرائم پر اکساتی ہیں۔ مینارِ پاکستان کا واقعہ دیکھ لیں۔ سب جانتے ہیں کہ یومِ آزادی پر صرف ملک کے مرد جشن مناتے ہیں۔ اس دن عورت کا باہر نکلنے کا کیا جواز ہے؟ کچھ نے یہ بھی کہا کہ وہ واقعہ محض ایک پبلسٹی سٹنٹ تھا۔ خاتون ٹک ٹاکر نے انہیں اپنے سٹنٹ میں شامل ہونے کا کہا تھا اور یہ شامل ہو گئے۔ اگر انہیں کچھ سکھایا گیا ہوتا تو شاید وہ ایسا نہ کرتے۔

ہم نے سوچا یہ بیڑا بھی ہم ہی اٹھا لیتے ہیں۔ تو جناب آپ کی رہنمائی کے لیے ایک بنیادی گائیڈ حاضر ہے۔ اسے پرنٹ کر کے اپنے بٹوے میں رکھ لیں۔ جہاں ضرورت پیش آئے، نکال کر پڑھیں اور حالات کے مطابق اس پر عمل کریں۔

آپ اس معاشرے کے معزز رکن ہیں۔ اپنے آپ کو عزت دیں۔ کوئی آپ سے کہے کہ فلاں وقت فلاں پارک میں آ کر میرے کپڑے پھاڑنا اور مجھے ہوا میں اچھالنا تو آپ اسے کہیں کہ آپ ایسے کسی بھی فعل میں شرکت کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر آپ کا کوئی دوست آپ کو بتائے کہ وہ ایسے کسی ’پبلک سٹنٹ‘ میں جا رہا ہے اور آپ بھی اس کے ساتھ چلیں تو آپ اسے بھی طریقے سے منع کریں۔ ہو سکے تو اسے بھی وہاں جانے سے روکیں۔

اسی طرح اگر آپ کو کسی عوامی جگہ پر کوئی مرد یا خاتون غیر مناسب لباس میں نظر آئے یا غیر مناسب حرکت کرتے ہوئے دکھائی دے جس سے آپ کو معاشرتی روایات اور ملکی ثقافت ختم ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی ہوں تو ان پر حملہ کرنے کی بجائے اپنا فون نکالیں اور اس پر ایک اور پانچ کے بٹن دبا کر پولیس کو بلا لیں۔

اگر آپ کو لگ رہا ہو کہ آپ سے خود پر قابو پانا ناممکن ہو رہا ہے تو فوراً گھر لوٹیں اور اپنے کمرے میں بند ہو جائیں۔ جب تک اپنا آپ قابو میں آتا محسوس نہ ہو تب تک وہیں بند رہیں۔

آپ سڑک پر ہوں اور پاس کوئی خاتون موجود ہوں تو فسے احتراز کریں۔ اگر آپ کی پھپھو، چاچا، خالہ، ماموں نے آپ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھ لیا تو وہ آپ کے بارے میں کیا سوچیں گے۔ انہیں چھوڑیں آپ خود اپنے آپ سے دوبارہ نظریں کیسے ملائیں گے؟

گھر کے اندر آ جائیں۔ آپ کے گھر کی خواتین آپ کو کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتیں۔ آپ کے اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے ہی وہ اٹھ کر آپ کا مطلوبہ کام کر دیتی ہیں۔ یہ ان کا آپ کو معذور بنانے کا منصوبہ ہے۔

آپ انہیں کہیں کہ آپ اپنے کام خود کر سکتے ہیں۔ انہیں آپ کے کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ شروع میں انہیں آپ کام کرتے ہوئے کافی عجیب لگیں گے۔ لگنے دیں۔ آہستہ آہستہ وہ اس کی عادی ہو جائیں گی۔

آپ استری پکڑیں اور اپنے کپڑے استری کریں۔ اس کے بعد انہیں طریقے سے الماری میں رکھیں۔ اپنا کمرہ روزانہ خود صاف کریں۔ کھانا گھر کی خواتین بنا رہی ہیں تو بنانے دیں۔ آپ کھانا کھانے کے بعد اپنی پلیٹ خود دھوئیں۔ کسی دن موڈ ہو تو ان کی پلیٹ بھی دھو دیں۔

اپنے کام خود کرنے سے آپ کو دو فائدے ہوں گے۔ اول، آپ معذور ہونے سے بچ جائیں گے۔ دوم، آپ کو اپنے فارغ وقت کے لیے مصروفیت مل جائے گی۔ پہلے جو وقت آپ پان اور سگریٹ کے کھوکھوں پر کھڑے رہ کر، تھڑوں پر بیٹھ کر اور سڑکوں پر ناچتے ہوئے گزارتے تھے، اب اپنے گھر کی چار دیواری میں اپنی مرضی سے اپنے کام کرتے ہوئے گزاریں گے۔

اس کے بعد عورتیں جشنِ آزادی منانے مینارِ پاکستان جائیں یا مزارِ قائد۔ آپ کو کیا۔ آپ کے پاس گندے کپڑوں اور برتنوں کا ڈھیر موجود ہے۔ انہیں دھوئیں۔ وہاں سے فارغ ہوں تو کمرے کی صفائی شروع کر دیں۔ وہ بھی کر چکیں تو پیزا بیک کریں اور نیٹ فلیکس دیکھتے ہوئے کھائیں۔

اس دوران ملکی ثقافت کی فکر ستائے تو اطمینان رکھیں۔ آپ ایک ذمہ دار شہری ہیں۔ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ آپ کے ٹیکس کے پیسے سے چلنے والے ادارے آپ کے ملک اور اس کی ثقافت کو بچانے کے لیے دن رات کام کرتے ہیں۔ ہاں، ان کے کام میں کوتاہی محسوس ہو تو اس کی شکایت سٹیزن پورٹل ایپ پر فوراً درج کروائیں۔

آج کے لیے بس اتنا ہی۔ شکریہ۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ