اشرف غنی کے 169 ملین ڈالر کے ساتھ بھاگنے کی خبر پر بریفنگ کا مطالبہ

امریکی کانگریس کی اوورسائٹ کمیٹی اور قومی سلامتی کمیٹی کے ریپبلکن اراکین نے امریکی سیکریٹری خارجہ اور اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ اشرف غنی کی مبینہ طور پر سو ملین ڈالر سے زائد رقم کے ساتھ ملک چھوڑنے کی خبر کی تصدیق کرے۔

اشرف غنی اپنے ایک خطاب میں اس الزام  کی پہلے ہی تردید کرچکے ہیں کہ وہ ملک سے پیسہ لے کر گئے  (فائل فوٹو:اے ایف پی)

امریکی کانگریس کی اوورسائٹ کمیٹی اور قومی سلامتی کمیٹی کے ریپبلکن اراکین نے امریکی سیکریٹری خارجہ اور اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ اشرف غنی کی مبینہ طور پر 100 ملین ڈالر سے زائد رقم کے ساتھ ملک چھوڑنے کی خبر کی تصدیق کرے۔

کانگریس کی اوورسائٹ کمیٹی اور قومی سلامتی کمیٹی کے ریپبلکن اراکین نے یہ بات امریکی سیکریٹری خارجہ اور اٹارنی جنرل کو لکھے گئے ایک خط میں کہی ہے۔

کمیٹی برائے نگرانی و اصلاحات کے رکن جیمز کومر اور ذیلی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے رکن گلین گروتھ مین نے محکمہ خارجہ اور اٹارنی کو 31 اگست سے پہلے اسی حوالے سے بریفنگ دینے کے لیے کہا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف اس خبر پر بھی اپنا موقف دے کہ ’اشرف غنی کے پاس موجود رقم امریکی ٹیکس دہندگان کی تھی یا بین الاقوامی امداد؟ اور اگر نہیں تو پھر اشرف غنی کے پاس یہ سارا پیسہ کہاں سے آیا؟‘

خیال رہے کہ ملک چھوڑنے کے بعد اشرف غنی اپنے ایک خطاب میں اس الزام کی پہلے ہی تردید کر چکے ہیں کہ وہ ملک سے پیسہ لے کر گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ جس حالت میں وہ ملک چھوڑ کر گئے اس میں انہیں جوتے بدلنے کا بھی موقع نہیں ملا تھا۔

اشرف غنی نے کہا تھا: ’اتنی جلدی میں مجھے نکالا گیا کہ میرا ذاتی لیپ ٹاپ، ڈائری اور کتابیں دوسرے لوگوں کے ہاتھ لگ گئے۔‘

امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف سے اس خط میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اگر اشرف غنی کے پاس موجود پیسہ افغانستان کی تعمیر نو کی غرض سے فراہم کی گئی امریکی امداد میں سے تھا تو بتایا جائے کہ امریکی حکومت شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس پیسے کی ریکوری اور اشرف غنی کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کیا کر رہی ہے؟

خط کے مندرجات کے مطابق امریکہ نے افغانستان کو 20 سالوں میں تعمیر نو کے لیے 145 ارب ڈالر کی رقم فراہم کی ہے اور یہ جنگ پر خرچ کیے گئے 837 ارب ڈالر کے علاوہ ہے۔

ان رقوم میں 17 ارب ڈالر وہ بھی تھے جو بجٹ امداد کی مد میں افغانستان کی حکومت کو دیے گئے، جس کے اشرف غنی 2014 سے سربراہ تھے۔

دونوں ریپبلکن اراکین نے اپنے خط میں اس خبر کا بھی ذکر کیا ہے جس کے مطابق اشرف غنی مبینہ طور پر 17 لاکھ ڈالر کے قریب رقم ملک سے لے کر گئے اور ان کے پاس اتنی رقم تھی کہ اس کے لیے ہیلی کاپٹر چھوٹا پڑ گیا تھا اور انہیں کچھ رقم ٹارمیک پر ہی چھوڑنا پڑی۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اشرف غنی کے ’اس بزدلانہ اقدام کی وجہ سے ملک طالبان کے کنٹرول میں آنے کی رفتار بڑھی، افغان حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور امریکی شہریوں اور اتحادیوں کو انتشار کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ