طالبان نے مجھے کنٹینر میں بند کر رکھا تھا: پاکستانی صحافی

افغانستان کے صوبے قندھار میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے پاکستانی رپورٹر متین خان اچکزئی اپنے گھر واپس چمن پہنچ گئے ہیں۔

افغانستان کے صوبے قندھار میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے پاکستانی رپورٹر متین خان اچکزئی اپنے گھر واپس چمن پہنچ گئے ہیں۔

’خیبر نیوز‘ کے رپورٹر متین خان اچکزئی اپنے کیمرہ مین سمیت قندھار میں افغانستان کی صورت حال کی کوریج کے لیے گئے تھے، جہاں انہیں گذشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔

متین خان اچکزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا: ’مجھے گرفتار اس لیے کیا گیا تھا کہ وہ (طالبان) کہہ رہے تھے آپ نے کوریج کی اجازت نہیں لی، آپ بغیر اجازت قندھار کیوں آئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

متین نے بتایا: ’میں گذشتہ روز افغانستان کے شہر قندھار کوریج کرنے کے لیے گیا تھا۔ میرا ساتھ میرا کیمرہ مین بھی تھا، لیکن دوران کوریج کیمرہ مین سمیت مجھے بھی گرفتار کرلیا گیا اور دو روز تک کنٹینر میں بند رکھا گیا۔کسی صحافی کو کنٹینر میں بند کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘

متین خان نے انڈپیندنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’صحافت پوری دنیا میں آزاد ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا تھا کہ میڈیا افغانستان میں کوریج کرنے کے لیے آزاد ہے۔ میں اسی بنیاد پر افغانستان کوریج کے لیے کیا گیا تھا کیونکہ افغانستان میں پہلے بھی پاکستانیوں سمیت دیگر غیر ملکی صحافی بھی کوریج کرتے رہتے ہیں۔ میں بھی وہاں پر کوریج کرنے کے لیے گیا تھا، لیکن بدقسمتی سے مجھے گرفتار کرلیا گیا اور مزید کوریج سے روک دیا گیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’چمن کے رہائشی اور صحافی صرف شناختی کارڈ دکھا کر قندھار تک جاسکتے ہیں اور قندھار کے صحافی بھی شاختی کارڈ دکھا کر چمن تک آسکتے ہیں، لیکن میں واحد صحافی ہوں جسے نشانہ بنایا گیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان