کویت: ’ٹائرز کے قبرستان‘ پر رہائشی منصوبہ

تیل سے مالا مال اس خلیجی ملک کے شمال میں اس دو مربع کلومیٹر کے علاقے میں کبھی ٹائرز کو  پھینکا جاتا تھا۔

کویت نے ’ٹائرز کے بڑے قبرستان‘ کو رہائشی شہر میں تبدیل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

تیل سے مالا مال اس خلیجی ملک کے شمال میں اس دو مربع کلومیٹر کے علاقے میں کبھی ٹائرز کو پھینکا جاتا تھا۔

اس جگہ کو ’ٹائرز کا قبرستان‘ کیوں کہا جاتا ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب اس جگہ کو ختم کیا گیا تب تک یہاں 40 ملین تک ٹائرز پھینکے جا چکے تھے۔

ٹائرز کو پھینکنے کی 17 سالہ تاریخ میں یہاں 2012 سے 2020 کے درمیان یہاں تین مرتبہ خوفناک آگ بھی لگی، جس کے باعث اس پر ماحولیاتی خدشات کا اظہار کیا جانے لگا اور یہی وجہ ہے کہ آخرکار اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کویت کے وزیر تیل محمد الفارس کا کہنا ہے کہ ’ہم سخت وقت سے نکل گئے ہیں جسے بڑا ماحولیاتی خطرہ قرار دیا جا رہا تھا۔‘

اسی مقام پر موجود محمد الفارس نے بتایا کہ ’آج یہ علاقہ صاف ہے اور ٹائروں کو ہٹا دیا گیا تاکہ سعد العبداللہ سٹی نامی منصوبے کا آغاز کیا جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ مہینوں کے دوران ٹائرز سے بھرے ٹرکوں نے یہاں سے السلمی نامی علاقے کے 44 ہزار سے زیادہ چکر لگائے ہیں جو کویت کا صنعتی علاقہ ہے اور جہاں الفارس کے مطابق ان ٹائرز کو عارضی طور پر رکھا جائے گا۔

انہوں نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ’ان ٹائرز کو یا تو کاٹ دیا جائے گا یا انہیں مقامی سطح پر استعمال کیا جا سکتا ہے یا پھر درآمد کر دیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سٹوریج آگ لگنے کی صورت میں بین الاقوامی معیار کے مطابق کام کرے گی۔‘

انوائرمنٹ پبلک اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شیخ عبداللہ الصباح  کے مطابق کویت ایک مرتبہ پھر زمین کی بھرائی سے بچنے کے لیے ان ٹائرز کو ری سائیکل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ان کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے والی ایک کمپنی پہلے ہی موجود ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم ٹائرز کے اس مسئلے کو ختم کرنے میں مدد کرنے والے کسی دوسرے مینوفیکچرر کو تلاش کر لیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا