کوئٹہ خود کش حملہ: نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ’ایف آئی آر نمبر 6621 کے تحت ایس ایچ او سونا خان تھانہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی ایکٹ، قتل اور اقدام قتل سمیت ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔‘

کوئٹہ کے نواحی علاقے مستونگ روڈ پر اتوار کی صبح ہونے والے بم دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ’ایف آئی آر نمبر 6621 کے تحت ایس ایچ او سونا خان تھانہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی ایکٹ، قتل اور اقدام قتل سمیت ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔‘

کوئٹہ میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی چیک پوسٹ پر ہونے والے ایک خود کش حملے میں چار سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 19 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ 

اتوار کی صبح سونا خان تھانے کے قریب مستونگ روڈ پر چیک پوسٹ کے قریب خود کش موٹر سائیکل سوار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈی آئی جی پولیس اظہر اکرم نے چار سکیورٹی اہلکاروں کے جان سے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں 17 سکیورٹی اہلکار اور دو شہری زخمی ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تین زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔  وزیر اعظم عمران خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی کارروائی کہا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ کوئٹہ میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر ٹی ٹی پی کےخودکش حملےکی شدید مذمت کرتے ہیں۔

تاہم وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم پر ڈالنے سے گریز کیا۔

انہوں نے طورخم سرحد کے دورے کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے بعد سکیورٹی ایجنسیاں بتائیں گی کہ اس میں ٹی ٹی پی، داعش یا بی ایل اے ملوث ہے۔

’ہم نے افغانستان سے یہی کہا ہے کہ ہماری سرزمین ان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور توقع کرتے ہیں کہ افغان سرزمین بھی ہمارے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔‘

واضح رہے کہ کابل پر کنٹرول کے بعد افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ کسی عسکریت پسند تنظیم کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ دوسروں پر حملے کے لیے افغان سرزمین استعمال کرے۔

29 اگست کو ضلع باجوڑ میں سرحد پار سے حملے میں دو پاکستانی سکیورٹی اہلکار جان سے گئے تھے۔

پاکستان فوج کے مطابق اس کی جوابی کارروائی میں دو سے تین حملہ آور ہلاک ہوئے۔

ٹی ٹی پی نے روئٹرز کے ایک صحافی کو ٹیلی گرام کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

پاکستان فوج نے ایک بیان میں ’پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں افغان سرزمین استعمال ہونے کی مذمت‘ کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ ’مستقبل کی افغان حکومت آئندہ ایسی کارروائیوں کو ہونے سے روکے گی۔‘

بلوچستان پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آج صبح ساڑھے سات بجے مستونگ روڈ کوئٹہ پر قائم ایف سی کی چیک پوسٹ پر کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق ’خود کش حملے میں ایف سی کے تین اہلکار جان سے گئے اور 20 افراد زخمی ہوئے۔‘

سی ٹی ڈی کی تفتیشی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں اور تفتیش جاری ہے۔گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے دھماکے کے نتیجے میں سکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کے نقصان اور زخمی ہونے پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنے ایک مذمتی بیان میں گورنر بلوچستان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ  واقعے میں ملوث شرپسند عناصر کو گرفتار کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لائیں۔

’ہم قومی اتحاد واتفاق سے دہشتگردوں اور تخریب کاروں کے ناپاک عزائم کو ناکام بناسکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان