راکاپوشی پر پھنسے تین کوہ پیماؤں کو ریسکیو کرلیا گیا

پاکستان کے واجد اللہ نگری اور جمہوریہ چیک کے دو کوہ پیما پیٹر میسک اور جیکب ویسک راکاپوشی سر کرنے کے بعد واپس آرہے تھے، مگر راستے میں پہاڑ پر پھنس گئے تھے۔

منگل کو کوہ پیماؤں کو خوراک اور رسی سمیت دیگر سامان پھینکا گیا۔ رسی کی مدد سے وہ اس اونچائی تک نیچے آئے جہاں سے ہیلی کاپٹر انہیں ریسکیو کر سکتا تھا (تصویر: کریم حیات)

گلگت بلتستان کے راکاپوشی پہاڑ پر پھنسے ہوئے تین کوہ پیماؤں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کے واجد اللہ نگری اور جمہوریہ چیک کے دو کوہ پیما پیٹر میسک اور جیکب ویسک راکاپوشی سر کرنے کے بعد واپس آرہے تھے، مگر راستے میں پہاڑ پر پھنس گئے۔

ان تینوں کوہ پیماؤں کے پہاڑ پر پھنس جانے کی خبر سب سے پاکستانی کوہ پیما واجد اللہ نگری نے اپنے بھائی خیر اللہ کو سیٹیلائٹ فون پر دی تھی، جس کے بعد ان کے ریسکیو کے حوالے سے منصوبہ بندی شروع ہوئی۔

ضلع نگر کی نتظامیہ نے عسکری ایوی ایشن سے کوہ پیماؤں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر ریسکیو کرنے کی درخواست کی، جو پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ آفیسر کی زیر نگرانی ایک ادارہ ہے جو اس قسم کے ریسکیو مشن میں خدمات فراہم کرتا ہے۔

دو مرتبہ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے کریم حیات نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تقریباً 6900 میٹر کی بلندی پر پھنسے کوہ پیماؤں کو موسم کی خرابی اور بہت زیادہ اونچائی پر ہونے کی وجہ سے ریسکیو کرنے میں مشکلات پیش آ رہی تھیں، تاہم انہیں گذشتہ روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے خوراک اور رسی سمیت دیگر سامان سپلائی کیا گیا تھا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق اسی رسی کا استعمال کرتے ہوئے کوہ پیما 6300 میٹر کی بلندی تک نیچے تک اترے جہاں سے بدھ کی صبح عسکری ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر سے انہیں ریسکیو کرلیا۔

کریم نے بتایا: ’ریسکیو آپریشن میں کسی ریسکیورر نے حصہ نہیں لیا بلکہ عسکری ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر نے خود تینوں کوہ پیماؤں کو ریسکیو کیا۔‘

عسکری ایوی ایشن نے ہفتے کو ریسکیو مشن کا آغاز کیا تھا، جس میں ریسکیو ماہرین کریم حیات اور طاہر جوشی بھی پائلٹ کے ساتھ گئے تاہم اس دن تیز ہوا کی وجہ سے ہیلی کاپٹر اونچائی تک تو چلا گیا لیکن کوہ پیماؤں کو ریسکیو نہ کیا جاسکا۔

کریم حیات نے گذشتہ روز بتایا تھا کہ دوسرے دن پھر کوشش کی گئی تاہم کوہ پیما جس اونچائی پر پھنسے تھے، ہیلی کاپٹر اس اونچائی تک جا نہیں سکتا تھا، اس لیے مشن پھر کامیاب نہ ہوا۔

یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ کوہ پیما لازمی این او سی کے بغیر اس مشن پر نکلے تھے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان