19 سالہ پاکستانی شہروز کاشف نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلیا

الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری کے مطابق شہروز کاشف نے منگل کی صبح پانچ بج کر دو منٹ پر 8849 میٹر بلند ماؤنٹ ایورسٹ کو سمٹ کیا۔

شہروز کاشف اس سے قبل بھی کئی بلند چوٹیاں سر کر چکے ہیں (تصویر: بشکریہ شہروز کاشف فیس بک پیج)

پاکستان سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ کوہ پیما شہروز کاشف نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر لیا ہے۔

الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری کے مطابق شہروز کاشف نے منگل کی صبح پانچ بج کر دو منٹ پر 8849 میٹر بلند ماؤنٹ ایورسٹ کو سمٹ کیا۔

شہروز کاشف 22 مارچ کو ماؤنٹ ایورسٹ پر پاکستان کا جھنڈا لہرانے کی خاطر نیپال روانہ ہوئے تھے۔

شہروز کاشف نیپال کے سیون سمٹ ٹریک کا حصہ تھے، جو ابھی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم جوئی میں مصروف ہے۔

سیون سمٹ ٹریک وہ تنظیم ہے، جس نے کچھ ماہ قبل پاکستان میں واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کی سرمائی مہم کی تھی اور نیپال کے 10 کوہ پیماؤں نے موسم سرما میں کے ٹو کو سر کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔

پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ بھی اسی سیون سمٹ ٹریک کا حصہ تھے، جو کے ٹو کو موسم سرما میں سر کرنے کی کوشش میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

سیون سمٹ ٹریک کے سربراہ اور ریکارڈ ہولڈر کوہ پیما چنگ داوا شرپا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ '19 سالہ شہروز کاشف کم عمر ترین پاکستانی بن گئے ہیں، جنہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کیا ہے۔'

داوا شرپا نے بتایا: 'ہم سیون سمٹ ٹریک کی جانب سے کاشف کو مبارک باد دیتے ہیں کہ انہوں نے یہ اعزاز اپنے نام کیا ہے۔'

یاد رہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کو اب تک تین ممالک کے کم عمر ترین کوہ پیماؤں نے سر کیا ہے، جن میں امریکہ کے 13 سال اور 10 ماہ عمر کے حامل جورڈن رومیرو، بھارت سے تعلق رکھنے والی 13 سال اور 11 مہینے کی مالاوات پورنا اور نیپال کے 16 سالہ ٹیمبا شیری شامل ہیں۔

اب پاکستان بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا، جن کے کسی کم عمر ترین کوہ پیما نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کی ہو۔

پاکستان میں مختلف کوہ پیماؤں کی مہم پر نظر رکھنے والی تنظیم الپائن کلب پاکستان کے سربراہ کرار حیدری نے بھی شہروز کاشف کی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 'کاشف نے آج صبح پانچ بج کر دو منٹ پر ماؤنٹ ایورسٹ سر کیا ہے۔'

کرار حیدری کے مطابق کاشف کا تعلق لاہور سے ہے، جنہوں نے 11 سال کی عمر میں کوہ پیمائی شروع کی۔

انہوں نے مزید بتایا: '11 سال سے کاشف کوہ پیمائی میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے پہلے تین ہزار میٹر، پھر چار ہزار میٹر اور 17 سال کی عمر میں آٹھ ہزار میٹر سے زائد براڈ پیک کو سر کیا تھا، جس پر انہیں 'براڈ پیک بوائے' کا ٹائٹل بھی ملا تھا۔ مجموعی طور پر وہ آٹھ چھوٹی بڑی پہاڑی چوٹیاں سر چکے ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ شہروز کاشف کے جی پی ایس ٹریکر کے مطابق انہوں نے بیس کیمپ میں واپسی کا سفر شروع کردیا ہے اور اب ٹریکر کے مطابق وہ سات ہزار میٹر کی بلندی پر موجود ہیں، جو ماونٹ ایورسٹ کے کیمپ نمبر4 کے قریب ہے۔ 

یاد رہے کہ کے ٹو کی طرح ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے راستے کو بھی چار کیمپس میں تقسیم کیا گیا ہے، جو مختلف بلندیوں پر بنائے گئے ہیں۔

'الحمدللہ پاکستان از آن ایورسٹ'

شہروز کاشف کے والد کاشف سلمان نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار فاطمہ علی سے گفتگو میں کہا کہ 'یہ میرے اور شہروز کی والدہ کے لیے انتہائی فخر کا لمحہ ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'سوشل میڈیا پر جو پذیرائی ملی اور جس طرح عوام نے صبح پانچ بجے تک جاگ کر اس سمٹ کا انتظار کیا اور شہروز کو ٹریک کرتے رہے، اس سے بے انتہا خوشی محسوس ہو رہی ہے، لیکن اس بات کا بھی افسوس ہے کہ شاید حکومتی سطح پر کسی کو اس بات کا علم بھی نہ ہو کہ ایک 19 سالہ بچے نے پاکستانی پرچم دنیا کی بلند ترین چوٹی پر لہرایا ہے۔'

کاشف سلمان نے بتایا کہ 'نیپال میں سوشل میڈیا پر یہ ٹرینڈ چل رہا ہے کہ کم عمر ترین پاکستانی نے ماؤنٹ ایورسٹ پر اپنے ملک کا پرچم لہرایا۔ 400 کوہ پیما وہاں آئے تھے اور شہروز پہلے گروپ میں تھے لیکن شاید ہمارے ہاں حکومتی سطح پر کسی کو اس بات کا علم شاید کسی کو نہیں کہ اس بچے کی حوصلہ افزائی کی جاتی۔ انہوں نے بتایا کہ سمٹ پر پہنچنے کے بعد انہوں نے مجھے پہلا پیغام جی پی ایس کے ذریعے یہ بھیجا 'الحمدللہ پاکستان از آن ایورسٹ۔' انہوں نے اپنی اس مہم کا نام ہی یہ رکھا تھا: 'پاکستان آن ایورسٹ 2021' یہ میرے لیے ایک انتہائی فخر کا لمحہ تھا۔'

شہروز کے والد نے بتایا کہ 'وہ گذشتہ صبح سے نکلے ہوئے ہیں، انہوں نے صرف ایک گھنٹہ آرام کیا اور وہ اب تک چل رہے ہیں اور اب وہ واپسی کے سفر پر ہیں اور بیس کیمپ پہنچنے کے بعد ان سے ہمارا باقاعدہ رابطہ ممکن ہو سکے گا۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ شہروز کو کسی قسم کا کوئی حکومتی یا نجی تعاون مہیا نہیں کیا گیا۔ نیپال کی سیون سمٹ کمپنی، جو کوہ پیماؤں کو لے کر جاتی ہے، ہم نے انہیں اپنی جیب سے پیسے دیے تھے۔ ہم نے حکومتی سطح پر ہر ممکن کوشش کی تھی مگر ہمیں کوئی تعاون فراہم نہیں کیا گیا تھا۔ جہاں تک قراقرم کلب کا تعلق ہے تو انہوں نے شہروز کی ساری سوشل میڈیا مہم بہت اچھے طریقے سے چلائی۔'

ماؤنٹ ایورسٹ- دنیا کی بلند ترین چوٹی

ماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ہے، جس کی اونچائی 8850 میٹر(29 ہزار 32 فٹ) ہے۔ یہ پہاڑ نیپال اور اور چین کی سرحد پر جنوب اور شمال میں پھیلا ہوا ہے۔ 

جنوب کی جانب سے نیپال اور شمال کی جانب سے یہ چین کی حدود میں آتا ہے اور دونوں اطراف سے کوہ پیما اس پہاڑ کو سر کرنے کی مہمات میں حصہ لیتے ہیں۔

ماؤنٹ ایورسٹ، جسے نیپال میں 'ساگر متہ' بھی کہا جاتا ہے، کی پیمائش سب سے پہلے چینی سروے ماہرین نے 1715 میں کی تھی اور اس پہاڑ کو 'قومو لنگما' کا نام دیا گیا تھا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے بعد 1856 میں برطانوی حکومت نے اس کی دوبارہ پیمائش کی، جس کی بلندی اس وقت 8840 میٹر بتائی گئی اور اس چوٹی کو Peak-XV کا نام دیا گیا۔ تاہم بعد میں اس کا نام سر جارج ایورسٹ نامی سرویئر، جنہوں نے اس کی پیمائش کی تھی، کے نام پر ماؤنٹ ایورسٹ رکھ دیا گیا۔

اس پہاڑ کو سرکرنے کی مہمات کا آغاز چین کی طرف سے 1920 میں کیا گیا گیا تھا اور اسے سب سے پہلے برطانوی کوہ پیماچارلس بریوس نے 1922 میں سر کرنے کی کوشش کی تھی۔

اسی ٹیم کے رکن ایڈورڈ نورٹن دوسری کوشش میں 8572 میٹر کی بلندی پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے جبکہ اسی برطانوی ٹیم کے دو کوہ پیما لاپتہ ہوگئے تھے، جن کی لاشیں 1999 میں برآمد کی گئیں۔

ماؤنٹ ایورسٹ کو سب سے پہلے سر کرنے کا سہرا ایڈمنڈ ہیلری اور تینزینگ نورگے کے نام جاتا ہے، جنہوں نے 1953 میں نیپال کے طرف سے اس پہاڑ کو سر کیا تھا۔

ماؤنٹ ایورسٹ اور کرونا

ماؤنٹ ایورسٹ پر چھ اپریل سے شروع ہونے والی مہمات جون تک جاری رہیں گے، تاہم اس چوٹی کو سر کرنے والے کوہ پیماؤں میں گذشتہ دنوں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ 

کرونا وبا کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر چین کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ پر چین کی طرف سے جانے والے کوہ پیماؤں کو الگ کیا گیا تاکہ وہ نیپال کی طرف سے آنے والے کوہ پیماؤں کے ساتھ نہ مل سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے