’ابھی ابھی سنا وزیر اعظم نے کہا ہے حقانی پشتون قبیلہ ہے‘

وزیراعظم کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوںکہ ان کے مطابق عمران خان کا یہ بیان حقائق کے منافی ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی چینل سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے جو بات کی اب اس پر صارفین سوشل میڈیا پر بات کر رہے ہیں۔

انٹرویو جو گذشتہ شب نشر کیا گیا میں عمران خان سے پاکستان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کی مبینہ پشت پناہی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو جواب میں انہوں نے کہا کہ  ’امریکہ نہیں جانتا کہ حقانی نیٹ ورک کیا ہے۔ حقانی ایک پشتون قبیلہ ہے جو افغانستان میں رہتا ہے۔‘

وزیراعظم کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیوںکہ ان کے مطابق عمران خان کا یہ بیان حقائق کے منافی ہے۔

سوشل میڈیا پر نہ صرف  #Haqqani ٹرینڈ کر رہا ہے بلکہ لوگ وزیر اعظم کی ’تصحیح‘ بھی کر رہے ہیں۔

حقانی نیٹ ورک سراج الدین حقانی اور ان کے والد جلال الدین حقانی سے منسوب ہے۔ انڈپینڈںٹ اردو کے نامہ نگار اظہار اللہ کے مطابق سراج الدین حقانی طالبان سربراہ کے ڈپٹی یا نائب امیر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں اور حقانی نیٹ  ورک کو امریکہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے جبکہ ان کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر رکھی گئی ہے۔

دوسری جانب طالبان نے امریکہ کی جانب سے جلال الدین حقانی کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے پر ایک بیان جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’جلال الدین حقانی کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنا قطر معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ حقانی فیملی امارت اسلامیہ کا حصہ ہے اور اس کا نہ ہی علیحدہ سے کوئی نام ہے اور نہ ہی نیٹ ورک۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خلیفہ کے نام سے پکارے جانے والے سراج الدین حقانی سوویت یونین کے ساتھ جنگ میں لڑ چکے ہیں۔ ان کا تعلق پکتیا صوبے کے شمال نامی علاقے سے ہے اور ان کا قبیلہ زدران ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کے مطابق حقانی افغانستان کا ایک قبیلہ ہے جب کہ سراج الدین حقانی کا تعلق دراصل زدران قبیلے سے ہے اور ان کے نام کے ساتھ حقانی دارالعلوم حقانیہ کی مناسبت سے ہے۔ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے اکوڑہ خٹک میں واقع مدرسے دارالعلوم حقانیہ کی مناسبت سے وہاں کے بیشتر طلبہ بھی حقانی کہلاتے ہیں۔

پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی سے جب اس بارے میں لوگوں نے استفسار کیا کہ کیا آپ بھی وہی حقانی ہیں تو انہوں نے تاریخ کا ایک اور پہلو سامنے رکھتے ہوئے بتایا کہ ’میرا نام دہلی کی حقانی فیملی سے منسوب ہے۔ پشتون حقانی دراصل دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک (کے پی، پاکستان) کی مناسبت سے اپنے نام کے ساتھ لکھتے ہیں۔ جلال الدین حقانی کی فیملی کا تعلق زدران قبیلے سے ہے۔ پشتونوں میں کوئی حقانی قبیلہ نہیں ہے۔‘

پاکستان کے سینیئر صحافی حامد میر نے  اس حوالے سے لکھا کہ ’ابھی ابھی سنا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حقانی پشتون قبیلہ ہے۔ دراصل یہ قبیلہ نہیں بلکہ دارالعلوم حقانیہ کے طلبا کو حقانی کہا جاتا ہے، بشمول جلال الدین حقانی جنہوں نے سوویت یونین کی شکست میں اہم کردار ادا کیا تھا۔‘

احمد شاہ نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’حقانی نہ ہی کسی قبیلے کا نام ہے اور نہ ہی پشتونوں سے اس کا کوئی تعلق ہے۔ یہ ایک نام ہے جو کہ حقانیہ مدرسہ سے منسوب ہے۔‘

ٹوئٹر صارف صابر ابراہیمی کا کہنا تھا: ’حقانی افغانستان کا قبیلہ نہیں ہے۔ حقانی نیٹ ورک بنیادی طور پر زدران قبیلے پر مشتمل ہے جس میں دیگر قبیلوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ مزید یہ کہ، ایسے بھی کئی افراد نے اپنے ناموں کے ساتھ لفظ حقانی کا اضافہ کر رکھا ہے جن کا تعلق ان میں سے کسی سے بھی نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ