سانپوں سے محبت: ’میں زندہ فن پارے اکٹھے کرتا ہوں‘

سعودی عرب کے شہری فیصل ملائکہ کی غیر زہریلے سانپوں سے محبت پانچ سال کی عمر میں صرف ایک سانپ سے شروع ہوئی۔ بعد میں انہوں نے سانپوں کی مختلف نسلوں کے آپس میں ملاپ کے ذریعے منفرد رنگوں اور نمونوں کے سانپ پیدا کر کے’زندہ فن‘تخلیق کر دیا۔

سعودی عرب کے شہری فیصل ملائکہ کی غیر زہریلے سانپوں سے محبت پانچ سال کی عمر میں صرف ایک سانپ سے شروع ہوئی۔

بعد میں انہوں نے سانپوں کی مختلف نسلوں کے آپس میں ملاپ کے ذریعے منفرد رنگوں اور نمونوں کے سانپ پیدا کر کے’زندہ فن‘تخلیق کر دیا۔

بحیرہ احمر کے کنارے پر واقع شہر جدہ میں 35 سالہ کاروباری شخصیت فیصل ملائکہ کے محل کے باغ میں ایک دیوار پر سبز رنگ کے بڑے حروف کی تختی لگی ہوئی ہے جس پر’سانپ گھر‘کے الفاظ درج ہیں۔

 فیصل ملائکہ نے سو سے زیادہ جالی دار پائیتھن (اجگر) سانپوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا: ’ایسے لوگ ہوتے ہیں جو قیمتی پتھر، کلاسک گاڑیاں یا تصاویر اکٹھی کرتے ہیں۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، میں زندہ فن پارے اکٹھا کرنا پسند کروں گا۔‘پائیتھن جنوب مشرقی ایشیا میں پایا جانے والا دنیا کا سب سے لمبا سانپ ہے۔

پائیتھن فیشن انڈسٹری میں مقبول ہے جہاں اس کی کھاد سے بیگ، جوتے اور بیلٹ بنائے جاتے ہیں لیکن شکار کیے جانے والے ہزار سانپوں میں صرف ایک کا رنگ منفرد ہوتا ہے۔

اپنے بازو کے گرد لپٹے سنہری اور بھورے رنگ نشانوں والے سفید رنگ کے سانپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سعودی شہری کا کہنا تھا کہ‘شکاری منفرد رنگ کے سانپوں کو فروخت کر دیتے ہیں، میری طرح۔ اور میں منفرد جینیاتی تبدیلیوں کے لیے مختلف نسلوں کا آپس میں ملاپ کرواتا ہوں جس سے ایسے نمونے اور رنگ وجود میں آتے ہیں جو پہلے دکھائی نہیں دیتے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصل نے کہا کہ انہیں ان سانپوں کو فیشن برانڈز کو فروخت کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ جانوروں کے حقوق کے گروپ نے جانوروں کی کھالوں کے غیر اخلاقی استعمال پر تنقید کی ہے۔ سعودی بریڈر کے بقول: ’میں زندگی کی قدر کرتا ہوں، اس لیے میں زندہ سانپوں سے پیار کرتا ہوں ان کی کھال سے بنے بیگوں اور جوتوں سے نہیں۔‘

اچھی طرح سے ایئر کنڈیشنڈ کمرے میں سانپ شیشے کے بڑے خانوں میں بل کھاتے دکھائی دیتے ہیں۔ باکسز میں ان کے لیے اتنے بڑے سوراخ رکھے ہیں کہ وہ اپنی زبانیں نکال سکیں۔ فرش پر لکڑی کے برادے کی تہہ بچھائی گئی جو سانپوں کی رطوبتوں سے پیدا ہونے والی بدبو کو جذب کر لیتی ہے۔

ملائکہ کا کہنا تھا کہ پائیتھن سانپوں کی کراس بریڈنگ میں وقت لگتا ہے۔ تین رنگ کا سانپ تیار کرنے کے لیے تین یا چار نسلیں اور 10 سے 12 سال لگتے ہیں۔

جنگل میں پائے جانے والے پائیتھن میں اپنے شکار کے جسم کے گرد لپٹ جانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ وہ شکار کا سانس روک کر اسے مار ڈالتے ہیں جس کے بعد اسے پورا نگل لیتے ہیں۔ محل کے پائیتھن زہریلے نہیں ہیں۔ فیصل ملائکہ انہیں ہفتے میں ایک بار چکن یا خرگوش کھلاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا