مبینہ امریکی جنگی جرائم ترجیح نہیں، طالبان اور داعش ہیں: آئی سی سی

کریم خان کے بقول: ’اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان میں تحقیقات کا دائرہ طالبان اور داعش خراسان کے مبینہ جرائم تک محدود اور دوسرے پہلوؤں کو ترجیحات سے خارج کر دیا جائے۔‘

رواں برس اگست میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد چیف پراسیکیوٹر کریم خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ججوں سے درخواست کی ہے کہ انہیں تحقیقات کا دوبارہ آغاز کرنے کی اجازت دی جائے(تصویر: آئی سی سی)

جرائم کی بین الاقوامی عدالت (آئی سی سی) کے نئے چیف پراسیکیوٹر نے پیر کو کہا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی تحقیقات کو طالبان اور داعش خراسان پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں اور امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کو ترجیحات سے نکالنا چاہتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں برس اگست میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد چیف پراسیکیوٹر کریم خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ججوں سے درخواست کی ہے کہ انہیں تحقیقات کا دوبارہ آغاز کرنے کی اجازت دی جائے۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال سابق افغان حکومت کی درخواست پر یہ تحقیقات موخر کر دی گئی تھی جبکہ حکومت کا موقف تھا کہ جنگی جرائم کی تحقیقات وہ خود کرے گی۔

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت میں جون میں چیف پراسیکیوٹر کا عہدہ سنبھالنے والے کریم خان نے ایک بیان میں کہا: ’افغانستان کے تازہ حالات اور قومی سطح پر حکام کی تبدیلی سے صورت حال میں اہم تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ معاملات کے بغور جائزے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس وقت داخلی سطح پر حقیقی اور موثر چھان بین کا کوئی امکان باقی نہیں بچا۔‘

کریم خان نے ججوں سے درخواست کی ہے کہ تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کے لیے اجازت کے عمل کو تیز کیا جائے۔

افغانستان میں ہونے والی تحقیقات میں مبینہ امریکی جنگی جرائم کو شامل کرنے پر امریکہ نے غصے کا اظہار کیا تھا۔

سابق صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے عالمی عدالت کی سابق چیف پراسیکیوٹر فاطو بنسودا پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

کریم خان کے مطابق عالمی عدالت کے محدود وسائل کی وجہ سے وہ افغانستان میں توجہ مرکوز کریں گے کیونکہ اس وقت دنیا بھر میں مختلف تحقیقاتی کارروائیاں جاری ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کریم خان کے بقول: ’اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان میں تحقیقات کا دائرہ طالبان اور داعش خراسان کے مبینہ جرائم تک محدود اور دوسرے پہلوؤں کو ترجیحات سے خارج کر دیا جائے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا طالبان اور اور داعش کے جرائم کی  سنگینی ان کے بڑے پیمانے پر جاری رہنے کی وجہ سے کیا جا رہا ہے تا کہ ایسے ٹھوس مقدمات قائم کیے جائیں جنہیں کسی بھی معقول شک سے بالاتر ہو کر عدالت میں ثابت کیا جا سکے۔‘

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر نے خاص طور پر کابل کے ہوائی اڈے پر26 اگست کے جان لیوا حملے کا ذکر کیا جس میں 13 امریکی فوجی اور 100 سے زیادہ افغان شہری مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

آئی سی سی کا قیام 2002 میں عمل میں آیا تھا تاکہ عالمی سطح پر ایسے بد ترین جرائم کی تحقیقات کی جا سکیں جن کی تحقیقات ممبر ممالک یا تو کر سکتے یا پھر کرنا نہیں چاہتے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا