’کابل ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضہ دیں گے‘

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ محکمہ دفاع بھی اس حوالے سے محکمہ خارجہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ زندہ بچ جانے والے خاندان کے افراد کو امریکہ منتقل کیا جا سکے۔

30 اگست کی تصویر میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں کے ہمسائے اور رشتہ دار ان کے گھر میں ہونے والے نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ان 10 افراد کے لواحقین کے لیے تعزیتی معاوضہ ادا کرنے کے لیے تیار ہے جو اگست میں افغانستان میں ایک ’غلط‘ ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ محکمہ دفاع بھی اس حوالے سے محکمہ خارجہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ زندہ بچ جانے والے خاندان کے افراد کو امریکہ منتقل کیا جا سکے۔

کربی نے کہا کہ یہ معاملہ انڈر سیکریٹری برائے دفاعی پالیسی ڈاکٹر کولن کال اور غیر سرکاری تنظیم ’نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل‘ (این ای آئی) کے بانی اور صدر ڈاکٹر سٹیون کوون کے درمیان جمعرات کو ہونے والی ایک ملاقات میں اٹھایا گیا تھا۔

ڈاکٹر کال نے کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے متاثرہ افغان خاندان کے افراد کو تقاضے کے بغیر تعزیتی معاوضہ ادا کرنے کے عزم کو دہرایاْ۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ لواحقین کو کتنی رقم ادا کی جائے گی۔

افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران کابل کے ہوائی اڈے پر داعش کے خودکش حملے میں سو سے زائد افغان اور 13 امریکی فوجی مارے گئے تھے۔ اس کی جوابی کارروائی میں امریکہ نے 29 اگست کو کابل میں ضمیری احمدی نامی شخص کی گاڑی کو داعش سے منسلک سمجھ پر ڈرون سے نشانہ بنایا تھا۔

اس حملے میں سات بچوں سمیت خاندان کے 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم کچھ ہفتوں کے بعد امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ میرین جنرل فرینک میک کینزی نے اس حملے کو ایک ’افسوسناک غلطی‘ قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ بے گناہ شہری اس حملے میں مارے گئے تھے۔

کربی کے مطابق جمعرات کی ملاقات کے دوران کوون نے کال کو بتایا کہ احمدی ’افغانستان میں زیادہ شرح اموات کا سامنا کرنے والے لوگوں کی دیکھ بھال اور زندگی بچانے میں مدد فراہم کرتے تھے‘ اور ان کی تنظیم این ای آئی کے ساتھ کئی سالوں سے کام کر رہے تھے۔ 

امریکی فوج نے ابتدا میں اس حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس نے داعش گروپ کے ’سہولت کار‘ کو نشانہ بنایا اور افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کے افراتفری میں کیے گئے انخلا کے دوران عسکریت پسندوں کی حملے کرنے کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔

تاہم امریکی فوج کا یہ دعویٰ جلد ہی غلط ثابت ہو گیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس اور دیگر صحافتی تنظیموں نے رپورٹ کیا کہ ڈرون حملے میں نشانہ بننے والی گاڑی کا ڈرائیور داعش کے رکن کی بجائے امریکی تنظیم کا ملازم تھا۔ اس کے علاوہ پینٹاگون کے گاڑی میں دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کا دعوے کے بھی زمین پر شواہد نہیں ملے۔

گذشتہ ماہ امریکی جنرل فرینک میک کینزی نے عندیہ دیا تھا کہ امریکہ ڈرون حملے کے متاثرین کے خاندان کو معاوضہ ادا کرنے پر غور کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ