وارم اپ میچ میں پاکستان کی شکست، خطرے کی گھنٹی؟

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے باقاعدہ گروپ میچز شروع ہونے سے قبل جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گئے وارم اپ میچ میں پاکستان ٹیم کی شکست نے ٹیم مینیجمنٹ کو پریشان کردیا ہے، جہاں حریف ٹیم ہر شعبے میں حاوی نظر آئی۔

جنوبی افریقہ  سے شکست کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کا ایک انداز۔ حریف ٹیم   نے دوسرے   وارم اپ میچ میں پاکستان کو چھ وکٹوں سے شکست دی (فوٹو: سکرین گریب)

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے باقاعدہ گروپ میچز شروع ہونے سے قبل جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گئے وارم اپ میچ میں پاکستان ٹیم کی شکست نے ٹیم مینیجمنٹ کو پریشان کردیا ہے کیونکہ جنوبی افریقہ کی ٹیم چند ماہ قبل ہی پاکستان سے دوسیریز ہار چکی ہے لیکن وارم اپ میچ میں ہر شعبے میں حاوی نظر آئی۔

میچ کی خاص بات جنوبی افریقہ کے رسی فان دا ڈسن کی سینچری تھی، جنہوں نے کسی بھی بولر کو حاوی نہیں ہونے دیا اور اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

پاکستانی بولرز کے لیے پریشانی کی بات یہ ہے کہ ڈسن ٹی ٹوئنٹی سپیشلسٹ نہیں ہیں اور قومی ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں غیرمستقل رکن ہیں۔ ان کی 51 گیندوں پر سینچری نے پاکستانی کوچز کی نیندیں اڑادی ہیں جو پاکستانی بولنگ پر بہت زیادہ اعتماد کیے ہوئے ہیں اور اسے ٹورنامنٹ کی سب سے بہترین بولنگ لائن قرار دے رہے ہیں، جسے ڈسن نے چاروں خانے چت کردیا۔

حسن علی سب سے زیادہ مہنگے بولر ثابت ہوئے جنہوں نے چار اوورز میں 52 رنز دیے۔شاداب خان نے بھی حسن علی کا پورا ساتھ دیا اور 35 رنز دیے۔

ایک ایسے گراؤنڈ میں جہاں انگلینڈ کے لیگ سپنر عادل رشید کو کھیلنا ناممکن ہو رہا تھا، اس پچ پر شاداب خان کچھ نہ کرسکے۔ عماد وسیم نے کچھ بہتر بولنگ کی مگر انہیں تین اوورز ہی ملے جبکہ محمد حفیظ کو آزمایا ہی نہیں گیا۔

پاکستان کی فیلڈنگ بھی معیاری نہیں تھی اور کئی مواقع پر غیر ضروری رنز دیے گئے۔

پاکستان کے لیے اس وارم اپ میچ میں خوش آئند بات فخر زمان کی پوری فارم کے ساتھ بیٹنگ تھی۔ انہوں نے اپنی چند خامیوں پر قابو پالیا ہے، جس میں سے ایک آن سائیڈ پر سکورنگ ہے۔ اس کے علاوہ شاٹ سیلیکشن میں بھی بہتری آئی ہے۔ شاید ہائیڈن کی کوچنگ نےکام دکھانا شروع کردیا ہے۔

محمد حفیظ زیادہ دیر نہ رک سکے اور وہ گیند بھی مڈل نہیں کر پا رہے تھے۔ پاکستان کو غور کرنا چاہیے کہ وہ بھارت کے خلاف کھیلیں یا نہیں کیونکہ ان کی جگہ حیدر علی بہتر ثابت ہوں گے۔ تجربہ اپنی جگہ ہے لیکن بلے باز کا مکمل فارم میں ہونا ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی بولنگ کا 186 رنز کا دفاع نہ کرنا حیرت انگیز بات ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ بولرز کا ریلیکس ہونا ہے، کیونکہ بولرز نےفیلڈنگ کے مطابق بولنگ نہیں کی۔

اب دیکھنا ہے کہ پاکستانی بولنگ کوچ ویرون فلینڈرز کیا مشورے دیتے ہیں کیونکہ بھارت کے خلاف کچھ بہتری ضروری ہے ورنہ بھارت 220 یا 230 تک سکور کرسکتا ہے۔

پاکستان نے کسی سپیشلسٹ سپنر کو نہ لے کر بھی بہت بڑی غلطی کی ہے۔ وارم اپ میچ میں عثمان قادر کی کمی محسوس ہوئی اور آگے بھی ہوتی رہے گی۔ شاداب خان کسی بھی طرح ورلڈ کلاس سپنر نہیں ہیں۔

پاکستان کے مڈل آرڈر نے بہتر پرفارم کیا اور آصف علی، شعیب ملک اور فخر زمان کے مثلث نے آخری دس اوورز میں 120 رنز بناکر اچھی شروعات کی ہ۔

ایک اور وارم اپ میچ میں افغانستان نے ویسٹ انڈیز کو ہرا دیا۔ افغانستان کی ٹیم پاکستان کے گروپ میں سخت حریف ثابت ہوگی، جس کے لیے پاکستان کو تیار رہنا ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ