کیا پاکستان بھارت کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے؟

اب جبکہ اس اعصاب شکن میچ میں زیادہ دیر نہیں رہ گئی تو ہر ایک کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔

دبئی کی سخت گرمی اور پسینے میں شرابور پاکستانی اور بھارتی کھلاڑی سپر سنڈے کے لیے تیاریاں کرتے ہوئے شاید اتنے پریشان نہ ہوں جتنا دونوں ملکوں میں کروڑوں شا ئقین شدت سے اس میچ کے لیے بے تاب ہیں۔

اب جبکہ اس اعصاب شکن جنگ میں چند ہی گھنٹے باقی ہیں تو ہر ایک کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔

ڈھول ۔۔۔ تاشے ۔۔۔ اور باجوں کے ساتھ ہزاروں لوگ سرحد کے دونوں طرف تیار ہیں کہ آخری گیند پھینکی جائے اور جیت کا بگل بجے ۔۔۔ اور فتح کا رقص شروع ہو۔ کہیں خوشیوں کا سمندر ہو اور کہیں سوگ کا صحرا۔

پاکستان اور بھارت کا کرکٹ کے میدان میں آمنا سامنا برسوں میں کبھی کبھی ہی ہوتا ہے۔ گذشتہ دس سال سے آپس کے مقابلوں کے نہ ہونے سے اب ان دونوں ٹیموں کی دوبدو جنگ صرف آئی سی سی کے ٹورنامنٹ تک محدود ہوگئی ہے۔

آج جب پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں دبئی کے کرکٹ سٹیڈیم میں ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوں گے تو کرکٹ کے کروڑوں شائقین کی نظریں دنیائے کرکٹ کے اس سب سے بڑے مقابلے پر لگی ہوں گی۔

دونوں ٹیموں میں بہترین بلے باز اور بولرز ہیں جو اپنی اپنی ٹیم کی فتح کے لیے جان لڑا دیں گے۔ لیکن فتح کا ہما اسی کے سر پر بیٹھےگا جو اس دن اپنے حواس مجتمع رکھے گا اور 100 فیصد کارکردگی دکھائے گا۔

پاکستان ٹیم نے اپنا آخری میچ بھارت کے خلاف مانچسٹر میں کھیلا تھا جہاں اسے ایک بار پھر شکست کا ذائقہ چکھنا پڑا تھا۔

ورلڈ کپ کے اس میچ کے بعد سے پاکستان کی ٹیم میں کافی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ کپتانی کے بوجھ سے سرفراز احمد آزاد ہوچکے ہیں جب کہ بابر اعظم نئے کپتان ہیں۔

بیٹنگ میں محمد رضوان نئے مرد بحران بن کر سامنے آچکے ہیں۔ بابر اعظم کی بیٹنگ میں مزید پختگی آگئی ہے۔

بولنگ میں شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی کسی بھی بیٹنگ کے قلعہ میں شگاف ڈال سکتے ہیں۔ جب کہ ان کی مدد کے لیے حارث رؤف بھی موجود ہیں۔

پاکستان کی اصل طاقت

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اگرچہ بولنگ کی اہمیت کچھ زیادہ نہیں ہے اور پھر باؤنڈری کی حد کم ہونے کے بعد بولرز کے لیے بہت کم مواقع ہوتے ہیں کہ وہ رنز کی رفتار روک سکیں۔ لیکن پاکستان کے کچھ بولرز میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے کہ وہ کسی بھی بیٹنگ کےسامنے بند باندھ سکیں۔

بھارتی ٹیم کی بیٹنگ بہت مضبوط ہونے کے باوجود آسان نہیں ہوگا کہ شاہین شاہ اور حسن علی کو آذادی سے کھیل سکیں۔

حسن علی نے اپنی بولنگ کی ورائٹی میں کافی مہارت حاصل کرلی ہے۔ سلو گیند پھینکنے میں اب وہ منفرد ہوتے جارہے ہیں۔ گیند کی گرپ کو کلائیوں سے گھمانے سے بلے باز آخری وقت تک نہیں سمجھ پاتا ہے کہ گیند کی رفتار کیا ہوگی۔

اگرچہ وارم اپ میچ میں وہ مہنگے ثابت ہوئے لیکن ان کے خفیہ ہتھیار ابھی بھی منکشف ہونے کو بے چین ہیں۔

شاہین شاہ کے تیز باؤنسر اور یارکر نے گزشتہ کئی میچوں میں جیت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی بولنگ بھارتی ٹیم کے لیے چیلینج ہوگی۔

سپن بولنگ کے شعبے میں شاداب خان اگرچہ اتنے موثر نہیں رہے ہیں لیکن اگر پچ میں کچھ دھیما باؤنس ہوا تو وہ خطرناک ہوسکتےہیں۔

عماد وسیم کی اندر آتی ہوئی تیز سپن بولنگ کسی بھی وقت کسی کی وکٹ اڑا سکتی ہے۔

پاکستانی بیٹنگ کتنی مضبوط ہو گی؟

اگر پاکستان کی بیٹنگ اوپنرز تک محدود رہے تو شاید دنیا کی سب سے بہترین بیٹنگ ہے۔ لیکن مڈل آرڈر کی مسلسل ناکامی نے اوپنرزپر بہت دباؤ بڑھادیا ہے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان بہت اچھی فارم میں ہیں اور بڑے سکور تک پہنچا سکتے ہیں۔

مڈل آرڈر کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ فخر زمان کی ون ڈاؤن پر بیٹنگ کو نیا رنگ مل گیا ہے اور ان کا بیٹ پھر سے رواں ہوگیا ہے۔

محمد حفیظ اور شعیب ملک کا تجربہ ٹیم کے کام آسکتا ہے۔ شعیب ملک بہت اچھی فارم میں ہیں اور امید ہے کہ ٹیم پر بوجھ کے بجائےسہارا بنیں گے۔ گذشتہ ورلڈکپ میں وہ اس قدر مایوس کن کارکردگی کے حامل تھے کہ خود ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرگئے تھے۔

پاکستان نے آصف علی کو ہارڈ ہٹنگ کا ہدف دیا ہے۔ ان سے امیدیں تو بہت ہیں اور وہ کچھ کر بھی سکتے ہیں۔

پاکستان کی بیٹنگ میں اس وقت کوئی بھی آخری کاری ضرب لگانے والا یا فنشر نہیں ہے۔ گذشتہ ادوار میں عبدالرزاق اور شاہد آفریدی ایسے بلے باز تھے جو آخری اوورز میں دھواں دھار بیٹنگ کرکے سکور کو بہت آگے لے جاتے تھے۔

موجودہ ٹیم میں حسن علی میں یہ صلاحیت موجود ہے لیکن شاداب خان یا عماد وسیم سے امید نہیں کی جاسکتی اور پھر جب سامنےآخری اوور بمراہ اور شامی کررہے ہوں تو انھیں اونچی ہٹ لگانا آسان نہیں ہے۔

ٹاس کتنا اہم ہو گا؟

دبئی کی مرطوب ہوا میں آج شام چھ بجے جب میچ شروع ہوگا تو پچ پر کسی باؤنس یا تیزی کی توقع نہیں ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرے گا سمندر سے چلنے والی ہوا آبی بخارات کے ساتھ مزید مرطوب ہوجائے گی۔ جس سے گنید پر نمی کے اثرات سپنرز کے لیے مشکلات پیدا کرے گی۔

 دوسری اننگز میں بولنگ کرنے والی ٹیم کے لیے بولنگ آسان نہیں ہوگی لیکن اگر پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم بڑا سکور کر لیتی ہے تو دبئی کی رطوبت انگیز ہوا بھی جیت سے نہیں روک سکتی۔

ٹیم کیا ہو گی؟

پاکستانی کپتان بابر اعظم اس بات کا اعادہ کرچکے ہیں کہ بیٹنگ پر انحصار ہوگا۔

 اوپننگ تو کپتان اور نائب کپتان کے ہاتھوں میں ہوگی فخر زمان کے نمبر تین، اور محمد حفیظ نمبر چار پر کھیلنے کا امکان ہے جبکہ شعیب ملک پانچ اور شاداب خان یا آصف علی چھ پرکھیلیں گے۔

حسن علی ایک اچھے ہارڈ ہٹر کے روپ میں سامنے آئے وہ نمبر آٹھ پر کھیلیں گے۔

پاکستان نے اگر آصف علی کو تیز بیٹنگ کا موقع دیا تو وہ اوپری پوزیشن پر آسکتے ہیں۔

پاکستان دو سپنرز شاداب اور عماد کے ساتھ میدان میں اترے گا۔

پاکستان کی بولنگ کی قیادت شاہین شاہ کریں گے جب کہ حسن علی اور حارث رؤف ان کے دوسرے پارٹنر ہوں گے۔

پاکستان ٹیم اپنی بیٹنگ آرڈر سے متوازن نظر آتی ہے۔

بھارتی ٹیم

بھارتی ٹیم مسلسل ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کے باعث خاصی متوازن اور ردھم میں ہے۔

روہت شرما اور کے ایل راہل آئیڈیل اوپنرز ہیں۔ جب کہ کپتان ویرات کوہلی ون ڈاؤن کے بہترین بلے باز ہیں۔

سوریا کمار یادو جارحانہ بلے باز مڈل آرڈر میں رویندر جدیجا کے ساتھ ہوں گے۔ اگر پانڈیا مکمل فٹ ہوئے نمبر چھ پر کھیلیں گے۔

وکٹ کیپر بلے باز اشان کشان کے کھیلنے کا امکان ہے۔ وہ آسٹریلیا اور آئی پی ایل میں اچھی کارکردگی دکھا چکے ہیں اور وارم اپ میچ میں بھی چمک چکے ہیں۔

آل راؤنڈر اشون دبئی میں موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔ وہ اور راہل چاہر سپن بولنگ سنبھالیں گے۔ جب کہ فاسٹ بولنگ جسپریت بمراہ، محمد شامی اور شاردل ٹھاکر کے ذمہ ہوگی۔

بھارتی ٹیم بھی بہت متوازن ہے لیکن باقاعدہ بلے باز صرف چار ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت آل راؤنڈرز کو ترجیح دے گا ہارڈک پانڈیا کو ہارڈ ہٹنگ کا ہدف دیا گیا ہے۔

دھونی کی استادی

مہندر سنگھ دھونی ٹیم کے ساتھ استاد کے روپ میں ہیں۔ وہ بلے بازوں کو ہیلی کوپٹر شاٹ سکھا رہے ہیں۔ ان کی جارحانہ بیٹنگ کی صلاحیت اگر کھلاڑیوں میں منتقل ہوگئی تو گرین شرٹ کے لیے بہت خطرہ ہو سکتا ہے۔

کیا تاریخ بدل سکتی ہے؟

ٹی ٹوئنٹی میں ٹاپ پوزیشن ہونے کے باوجود پاکستان چھ ورلڈکپ کے سات میچوں میں مسلسل شکست کھا چکا ہے۔ جس میں ایک فائنل بھی شامل ہے۔

پاکستان ٹیم کے لیے یہ سنہرا موقع ہوگا کہ تاریخ بدل دے کیونکہ عرب امارات کی پچز جانی پہچانی ہیں اور کراؤڈ سپورٹ بھی زیادہ ہوگی۔

پاکستان ٹیم اپنی طاقت کے لحاظ سے کچھ کمزور سہی لیکن صلاحیت کے اعتبار سے بہت مضبوط ہے۔

اگر اس میچ میں بابر اعظم اور رضوان کی گزشتہ کئی ماہ سے قائم پارٹنرشپ چل گئی تو پھر پاکستان کو جیت سے کوئی نہیں روک سکتا۔

 تاہم ایک بھاری بھرکم میچ میں اپنے حواس کو قابو میں رکھنا اور سو فیصد کارکردگی دکھانا ہی جیت کی ضمانت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آج کی شام جیسے جیسے قریب آ رہی ہے کرکٹ کے مداحوں میں جوش اور جیت کی تڑپ بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک ایسا میچ جس میں کھیل سے زیادہ جنگ کا سماں ہوتا ہے۔ اپنے اندر خوشیوں کا طوفان لیے آرہی ہے۔

لیکن اس کا طواف دونوں ملکوں کی سرحد کے کس طرف ہوتا ہے اس کے لیے اب صرف چند گھنٹوں کی ہی بات ہے۔

کیا ’موقع موقع‘ کو موقع اب نہیں ملے گا، یا موقع موقع پھر پاکستانیوں کا خون جلاتا رہے گا ۔۔۔ لیکن اس بار پاکستان کی پسند کا میدان ہے۔

 شاید تاریخ بدل جائے۔ تو تیار ہوجائیں ایک ایسی زبردست تفریح کے لیے جس کا آپ کو شدت سے انتظار ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ