کالعدم ٹی ایل پی مارچ وزیر آباد سے روانہ نہ ہوسکا، مذاکرات پھر شروع

جی ٹی روڑ پر گجرات اور جہلم کے داخلی راستے میں کئی مقامات کو خندقیں کھود کر اور کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔

لاہور سے 22 اکتوبر کو روانہ ہونے والا یہ مارچ رکاوٹوں کو توڑ کر پولیس سے جھڑپوں کے باوجود وزیر آباد پہنچ چکا ہے(اے ایف پی فائل)

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا ناموس رسالت مارچ وزیر آباد سے آگے روانہ نہیں ہوسکا۔ جب کہ حکومت اور تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کے درمیان راولپنڈی میں مذاکرات جاری ہیں۔

ادھر وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے علما مشائخ کی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات کے لیے 12 رکنی علما کی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔‘

میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ معاملہ جلد ہی خوش اسلوبی سے حل ہونے کے امکانات ہیں۔

اس حوالے سے وزیر آباد کے مقامی صحافی وقار احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ رات سے وزیر آباد میں مارچ کے شرکا موجود ہیں آج ہفتہ کو پورا دن یہیں رہے اور آگے روانہ نہیں ہو سکے۔‘

ان کے بقول رینجرز اور پولیس مارچ کے پڑاؤ کے چاروں طرف تعینات ہیں۔ شہر میں کاروباری مراکز اور دفاتر بھی پورا دن بند رہے۔

انہوں نے کہا کہ مارچ کی یہاں سے روانگی کی صورت میں حالات شدید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب جی ٹی روڑ پر گجرات اور جہلم کے داخلی راستے میں کئی مقامات کو خندقیں کھود کر اور کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت پنجاب نے مارچ سے ہونے والے نقصان کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔

معاون خصوصی وزیرِ اعلیٰ پنجاب برائے اطلاعات و ترجمان حکومت پنجاب حسان خاورنے کہ ہے کہ ’کالعدم تنظیم کے احتجاج سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔محتاط اندازے کے مطابق اس دھرنے سے اب تک پونے چار ارب کا نقصان ہو چکا ہے۔‘

ان کے بقول ’کالعدم تنظیم 2017 سے اب تک حکومت کو 35 ارب سے زیادہ کا نقصان پہنچا چکی ہے۔ یہ نقصان سرکاری و نجی املاک کی توڑ پھوڑ اور کاروباری سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے ہوا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کالعدم تنظیم کے مسلح افراد کی فائرنگ سے اب تک ڈیوٹی پر موجود چار اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ ڈیوٹی پر موجود 250 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہیں۔ احتجاج کرنے والوں نے اب تک تقریباً 360 گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔‘

ان کے مطابق حکومت کی جانب سے شر پسند عناصر کے خلاف اب تک 620 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں۔ حکومت کسی کو ریاست کے اندر ریاست بنانے کی اجازت نہیں دے گی۔

حسان خاور نے کہا کہ ’قانون کی بالادستی، عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ پے در پے دھرنوں سے ملکی معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ جی ٹی روڈ اور سڑکوں کی بندش سے سبزیوں اور پھلوں کی منڈیوں تک ترسیل معطل ہے۔ اربوں روپے مالیت کا سامان سڑکوں پر کھڑے ٹرکوں میں خراب ہو رہا ہے۔‘

 تاہم ترجمان ٹی ایل پی صدام حسین کا کہنا ہے کہ ’مارچ کے شرکا حکومت کی درخواست پر آگے نہیں بڑھے۔ ہم گذشتہ رات یہاں پہنچے تھے لیکن آج یہاں سے روانہ نہیں ہوئے۔‘

 ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق ’حکومت خوف کی فضا قائم کرنا بند کرے۔ ہمارے پر امن کارکنوں کی گرفتاریاں کی جارہی ہیں جو کہ مذاکرات میں حکومتی یقین دہانیوں کے برعکس ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم صرف اپنے مطالبات پر عمل درآمد چاہتے ہیں جیسے ہی مذاکرات کامیاب ہوں گے ہم واپس چلے جائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان