’بے بی شارک‘ بار بار سنا کر ٹارچر کیا گیا: امریکی قیدیوں کا مقدمہ

امریکی ریاست اوکلاہوما میں قیدیوں نے پولیس پر مقدمہ دائر کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان پر تشدد کیا گیا اور بچوں کا گانا بار بار سنا کر اذیت دی گئی۔

مقدمہ ان لوگوں نے دائر کیا ہے جو اپنے خلاف مقدمے کی کارروائی کے آغاز سے قبل 2019 میں اوکلاہوما کاؤنٹی جیل میں حراست میں رہے (پکسیلز)

امریکی ریاست اوکلاہوما میں پولیس کے خلاف حراست میں مبینہ تشدد اور بدسلوکی کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو ’اذیت‘ دینے کے لیے بچوں کا مشہور گانا ’بے بی شارک‘ استعمال کیا گیا۔

وفاقی شہری حقوق کا یہ مقدمہ ان لوگوں نے دائر کیا ہے جو اپنے خلاف مقدمے کی کارروائی کے آغاز سے قبل 2019 میں اوکلاہوما کاؤنٹی جیل میں حراست میں رہے۔ اس مقدمے میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ پولیس نے ان پر بے جا طاقت کا استعمال کیا۔ 

مقدمے میں اوکلاہوما کاؤنٹی کے شیرف ٹومی جانسن تھری، کاؤنٹی کمشنرز کے بورڈ، جیل ٹرسٹ اور جیل کے دو سابق افسروں کو فریق بنایا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہان جیل کے افسروں کو مناسب تریبت دینے اور ان کی نگرانی کرنے میں ناکام رہے۔ مقدمے میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ سپروائزز کو معلوم تھا کہ جیل کے متعلقہ افسر قیدیوں سے بدسلوکی کرتے رہے ہیں لیکن اس عمل کو روکنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق افسروں نے 30 نومبر 2019 کو جوزف میچل نامی قیدی کو رات 11 بجکر 45 منٹ پر ان کے سیل سے نکالنے کے بعد انہیں ایک کمرے میں لے جا کر چار گھنٹے تک ’تکلیف دہ حالت‘ میں کھڑا رکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقدمے میں افسروں پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس کے بعد انہوں نے بچوں میں مقبول (لیکن بڑوں کے لیے اکثر تکلیف دہ) گانا ’بے بی شارک‘ بجانا شروع کر دیا۔

مقدمے کے مطابق: ’میچل کو یہ گانا بار بار سننے پر مجبور کیا گیا اور انہیں وکیل سے ملاقاتوں کے کمرے میں بند رکھا گیا۔ گانے کی آواز اس قدر بلند تھی کہ وہ راہداریوں میں گونج رہی تھی۔‘

مقدمے کے مطابق جان باسکو اور ڈینیئل ہیڈرک نامی قیدیوں کو بھی تکلیف دہ انداز میں کھڑا کر کے یہی گانا سننے پر مجبور کیا گیا۔

مقدمے میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ جالی فورمین جونیئر، کو گانا سننے پر مجبور نہیں کیا گیا، مگر انہیں تکلیف دہ حالت میں رکھا گیا۔ انہیں کمر میں لاتیں ماری گئیں، ایک افسر نے انہیں دیوار کی جانب دھکیلا جبکہ ایک افسر نے ان پر تھوکا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق دعووں کی تحقیقات کے نتیجے میں پتہ چلا ہے کہ  شکایت کنندگان میں سے کوئی بھی جیل افسروں کے لیے خطرہ نہیں بنا۔

حراستی مرکز کے دو سابق افسروں اور ایک سپروائزر پر قیدیوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کے فرد جرم عائد کیے گئے ہیں۔

کیس کے جیوری کے سامنے سماعت فروری 2022 میں شروع ہوگی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ