روسی میزائلوں کی فراہمی: بھارت پر امریکی پابندیاں لگ سکتی ہیں؟

روس نے بھارت کو 5.5 ارب ڈالرز مالیت کے پانچ S-400 دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی شروع کر دی ہے۔

S-400 سسٹم کا پہلا یونٹ اس سال کے آخر تک بھارت پہنچ جائے گا: روسی حکام(اے ایف پی)

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس نے بھارت کو S-400 فضائی دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی شروع کر دی ہے۔

اس اقدام نے بھارت کو 2017 کے ایک امریکی قانون کے تحت واشنگٹن کی طرف سے پابندیوں کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔

کاؤنٹرنگ امریکاز ایڈورسریز تھرو سینکشنز ایکٹ (کاٹسا) نامی ادارے کا مقصد دوسرے ممالک کو روسی فوجی سازوسامان خریدنے سے روکنا ہے۔

روسی فوجی تعاون ایجنسی کے سربراہ دمتری شوگائیف کے مطابق پہلی سپلائی شروع ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ S-400 سسٹم کا پہلا یونٹ اس سال کے آخر تک بھارت پہنچ جائے گا۔

زمین سے فضا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے پانچ میزائل سسٹم کے لیے 5.5 بلین ڈالرز کے اس معاہدے کے بارے میں جس پر 2018 میں دستخط ہوئے تھے، بھارت کا کہنا ہے کہ اسے چین کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

کاٹسا میں امریکہ نے ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ ساتھ روس کو حریف ملک قرار دیا ہے جس پر یوکرین کے خلاف کارروائیوں، امریکی 2016 کے انتخابات میں مداخلت اور شام میں مدد کا الزام ہے۔

نئی دہلی کا کہنا ہے کہ اس کی امریکہ اور روس دونوں کے ساتھ تزویراتی شراکت داری ہے لیکن واشنگٹن نے بھارت کو واضح کر دیا ہے کہ اسے اس قانون سے چھوٹ ملنے کا امکان نہیں ہے۔

تاہم سکیورٹی تجزیہ کار اجے شکلا نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہتے ہیں کہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان قریبی دفاعی تعلقات کو دیکھتے ہوئے کاٹسا کے تحت بھارت پر امریکی پابندیوں کا امکان نہیں ہے۔

’اس کے علاوہ بھارتی فوج امریکہ کے انتہائی حساس فوجی پلیٹ فارمز کا استعمال نہیں کرتی ہے، جیسے کہ F-35 جوائنٹ سٹرائیک فائٹر، جس کی سکیورٹی S-400 بیٹریوں کے مقابلے میں خطرے میں پڑسکتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجے شکلا مزید کہتے ہیں کہ اس لیے غالباً امریکہ کی طرف سے بھارت کو چھوٹ دینے کا امکان ہے۔ امریکی کانگریس نے ایسی چھوٹ کی قانون سازی کی ہے جسے امریکی صدر دے سکتے ہیں۔

گذشتہ سال امریکہ نے روس سے S-400 میزائل حاصل کرنے پر نیٹو اتحادی ترکی پر کاٹسا کے تحت پابندیاں عائد کی تھیں۔

 

ان پابندیوں کا مرکزی ہدف ترکی کا پریزیڈنسی آف ڈیفینس انڈسٹریز نامی ادارہ ہے جو دفاری خریداری اور ترقی سے متعلق امور انجام دیتا ہے۔

واشنگٹن نے ترکی کو F-35 سٹیلتھ لڑاکا جیٹ پروگرام سے بھی ہٹا دیا ہے جو سب سے جدید امریکی جنگی طیارہ ہے اور جو نیٹو کے ارکان اور دیگر امریکی اتحادیوں کے زیر استعمال ہے۔

روس نے کہا ہے کہ اس نے ترکی کو جدید لڑاکا طیاروں کی تیاری میں مدد کی پیشکش کی تھی لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا