کراچی میں سعودی سفارت کار کا قتل: خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل

ماضی میں بھی کئی تفتیشی ٹیمیں حسن القحطانی کے قتل کی تحقیقات کر چکی ہیں، لیکن اس ہائی پروفائل قتل کا معمہ اب تک حل نہیں ہو سکا ہے۔

صوبائی محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’ان کی ٹیم ملک کی انٹیلی جنس کی طرف سے فراہم کردہ کچھ مثبت لیڈز پر کام کر رہی ہے‘(اے ایف پی فائل)

صوبہ سندھ کے محکمہ انسداد دہشت گردی کا کہنا ہے کہ کراچی میں سال 2011 میں ایک سعودی سفارت کار کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

صوبائی محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ کا بدھ کو کہنا تھا کہ ’ان کی ٹیم ملک کی انٹیلی جنس کی طرف سے فراہم کردہ کچھ مثبت شواہد پر کام کر رہی ہے۔‘

سعودی سفارت کار حسن القحطانی کو پاکستان کے جنوبی ساحلی شہر کراچی کے ایک پوش علاقے میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب دو موٹر سائیکلوں پر سوار کم از کم چار حملہ آوروں نے ان کی گاڑی کو ان کی رہائش گاہ کے باہر نکلنے کے بعد روک لیا تھا۔

بدھ کو جاری کردہ ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کو یقین دلایا کہ صوبہ سندھ میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس قتل کی تحقیقات کر رہی ہے اور یہ ٹیم 30 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کی اس کارروائی کے تمام ذمہ داروں کو جلد ہی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘

ماضی میں بھی کئی تفتیشی ٹیمیں حسن القحطانی کے قتل کی تحقیقات کر چکی ہیں، لیکن اس ہائی پروفائل قتل کا معمہ آج تک حل نہیں ہو سکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) عمر شاہد حامد نے سنیچر کو اس قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم کو قائم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس کو ’انتہائی قومی اہمیت‘ کا معاملہ قرار دیا ہے۔

عرب نیوز سے بدھ کو بات کرتے ہوئے عمر شاہد حامد کا کہنا تھا کہ اس ہائی پروفائل قتل کیس کی تفتیش جاری ہے۔

ان کے مطابق اس کیس کی تحقیقات کے لیے ایک نئی جے آئی ٹی (مشترکہ تحقیقاتی ٹیم) تشکیل دی گئی ہے۔

عمر شاہد حامد کا کہنا تھا کہ ’کچھ اہم شواہد بھی انٹیلی جنس کے ذریعے سامنے آئے ہیں جن پر ہم فی الحال کام کر رہے ہیں۔‘

تاہم محکمہ انسداد دہشت گردی کے عہدیدار نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے مزید معلومات دینے سے انکار کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا