لاہور میٹرو بس سٹیشنز سے چیزیں چوری ہونے لگیں؟

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے جی ایم عزیر شاہ نے بتایا ہے کہ ’لاہور میٹرو بس سٹیشنز پر چوری کے معاملات سامنے آرہے ہیں جن میں بجلی کی تاریں، بلب، پنکھے، سوئچ وغیرہ چوری ہوئے ہیں۔‘

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق 27 کلو میٹر ٹریک پر 27 سٹیشنز ہیں جن پر 64 بسیں چلتی ہیں (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ لاہور کے علاقے گجومتہ سے شاہدرہ تک چلنے والی میٹرو بس کے سٹیشنز پر لگی تنصیبات چوری ہو رہی ہیں۔

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق 27 کلو میٹر ٹریک پر 27 سٹیشنز ہیں جن پر 64 بسیں چلتی ہیں۔

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے جی ایم عزیر شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’لاہور میٹرو بس سٹیشنز پر چوری کے معاملات سامنے آرہے ہیں جن میں بجلی کی تاریں، بلب، پنکھے، سوئچ وغیرہ چوری ہوئے ہیں۔‘

شاید یہی وجہ ہے کہ میٹرو بس سٹیشنز پر بجلی سے چلنے والی بیشتر تنصیبات کام نہیں کر رہی ہیں۔

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے ایک اور افسر کے مطابق گذشتہ کچھ ماہ سے میٹرو بس سروس کی حالت خستہ سے خستہ تر ہوتی جا رہی ہے۔

ان کے مطابق میٹرو بس سروس سٹیشنز پر الیکٹریکل انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے نجی کمپنی کو مئی 2021 میں ٹھیکہ دیا گیا تھا لیکن اب تک کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا۔

مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ میٹرو بس سٹیشنز پر بجلی سے متعلقہ کاموں کو کروانے کے لیے تقریباً پونے چار کروڑ روپے درکار تھے تاہم حکومت نے فنڈز ہی وقت پر جاری نہیں کیے یہ بھی ایک وجہ ہے کہ لاہور میٹرو بس سروس سٹیشنز پر بحالی کا کام نہیں کیا جا رہا۔ 

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے کچھ مسافروں سے بھی بات کی جو مختلف سٹیشنز سے لاہور میٹرو بس پر بیٹھ کر اپنے کاموں کو جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان میں سے محد اقبال جو ایک موٹر مکینک ہیں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ میٹرو بس پر روزانہ سفر کرتے ہیں اور ان کے مطابق بھاٹی چوک، شاہدرہ، داتا دربار اور ایم او کالج والے میٹرو بس سٹیشنز پر نہ صرف برقی زینے بند ہیں بلکہ بعض سٹیشنز پر ٹکٹنگ بوتھ بھی خراب ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سٹیشنز پر کھڑے سکیورٹی گارڈز کے پاس جو سکینرز ہیں جو لوہے کی چیز جیب میں ہو تو بول پڑتے ہیں وہ بھی خراب ہیں کیونکہ انہوں نے دیکھا ہے کہ ایک تو وہ ٹوٹے ہوئے ہیں دوسرا ان میں نہ لال روشنی ہے نہ کوئی آواز۔

اقبال نے یہ بھی بتایا کہ وہ رات کو گھر واپس آتے ہیں تو زیادہ تر سٹیشنز پر لائٹس بھی اکا دکا ہی روشن ہوتی ہیں اور وہاں بہت زیادہ اندھیرا ہوتا ہے۔

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے جنرل مینیجر عزیر شاہ کے مطابق الیکٹریکل ورکس کے لیے دو مختلف نجی کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا گیا تھا اور یہ کوئی بہت بڑا ٹھیکہ نہیں تھا۔

’حکومت ہمیں میٹرو بس سروس کی بحالی کے کام کے لیے بجٹ دیتی ہے جسے ہم بحالی کے کام کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘

عزیر شاہ کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ میٹرو بس سٹیشنز پر بحالی کا کام نہیں ہو رہا، ’ہاں کام کی رفتار کم ہو سکتی ہے لیکن کام ہو رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان