16 دن کا ایکٹیوزم کیا ہے؟

اس سال 16 دنوں کی فعالیت کا عالمی مرکزی خیال ’خواتین کے خلاف تشدد کا خاتمہ اب اور ابھی‘ ہے۔

ان 16دنوں کو منظم اور موثر بنانے کے لیے قومی کمیشن برائے حقوق نسواں نے رواں ہفتے پشاور یونیورسٹی میں سوشل ورک ڈپارٹمنٹ کے ساتھ ایک جامع منصوبہ بنانے پرتجاویز اکٹھی کی ہیں   (انڈپینڈنٹ اردو)

ہر سال کی طرح اس سال بھی فعالیت کے 16 دن منائے جائیں گے جو 25 نومبر سے شروع ہو کر 10 دسمبر تک جاری رہیں گے۔ فعالیت کے ان 16 دنوں کے حوالے سے حقوق نسواں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ملاقاتوں اور منصوبہ بندی کا سلسلہ نومبر سے ہی شروع کیا ہوا ہے۔

فعالیت کے 16 دن منانے کا تصور پہلی مرتبہ 1991 میں  ویمن گلوبل لیڈرشپ انسٹی ٹیوٹ کے افتتاح پر پیش کیا گیا تھا، جس کے بعد اس کو ہر سال منایا جانے لگا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد خواتین پر تشدد سے بچاؤ اور اس کا خاتمہ ہے۔

ہر سال اس عالمی تقریب کے لیے ایک نعرہ، ایجنڈا اور مرکزی خیال منتخب کیا جاتا ہے جس کی پیروی کرتے ہوئے تمام ادارے اپنے ذیلی ایجنڈے اور نعرے منتخب کرکے کام کرتے ہیں۔

تاہم پچھلے سالوں کے برعکس پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں اقوام متحدہ کی خواتین کی تنظیم نے سول سوسائٹی اور خواتین کے حقوق پر کام کرنے والے اداروں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم مہیا کرتے ہوئے قومی کمیشن برائے حقوق نسواں کو قیادت کی پیشکش کی ہے جس کی نئی چیئرپرسن نیلوفر بختیار ہیں۔

اس حوالے سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں یو این ویمن کی نمائندہ عائشہ گل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پچھلے سالوں میں تمام ادارے اور افراد 16 دنوں کے لیے الگ الگ منصوبہ سازی کرتے تھے جبکہ اس سال وہ ایک دوسرے سے باہمی مشاورت اور روابط سے کام کر رہے ہیں۔

اس سال کا عالمی مرکزی خیال ’خواتین کے خلاف تشدد کا خاتمہ اب اور ابھی‘ ہے، جبکہ ذیلی طور پر یو این ویمن کا مرکزی خیال ’جینڈر بیسڈ وائلنس‘ (جی بی وی) بھی ہے۔

عائشہ گل نے کہا اس مرتبہ 16 دنوں کے لیے یواین ویمن خیبر پختونخوا دفتر نے کئی سرگرمیوں، تقریبات، سیمینار اور ورکشاپس کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے۔

عائشہ گل کے مطابق، یواین ویمن کی چند تقریبات میں خیبر پختونخوا حکومت کے تعاون سے قبائلی اضلاع میں خواتین کے مسائل پر مخصوص اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں یو این ویمن کی نمائندہ عائشہ گل نے بتایا: ’ان میں کھلی کچہری کا قیام، قبائلی خواتین کے حقیقی مسائل کی نشاندہی کرنا، کرمنالوجی ڈیپارٹمنٹ کی وساطت سے پشاور یونیورسٹی میں جنسی تشدد کے موضوع پر طلبہ میں شعور اجاگر کرنا، جائیداد اور وراثت کے موضوع  پر صوبائی احتساب عدالت کے تعاون سے ایک کتاب کی تقریب رونمائی شامل ہیں۔‘

ان 16 دنوں کو منظم اور موثر بنانے کے لیے قومی کمیشن برائے حقوق نسواں نے رواں ہفتے پشاور یونیورسٹی میں سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ کے توسط سے سول سوسائٹی اور دیگر لوگوں کو مدعو کرکے ایک جامع منصوبہ بنانے پرتجاویز اکٹھی کی ہیں۔

اجلاس کے شرکا میں شامل صوبائی محتسب رخشندہ ناز نے کہا کہ 10 دسمبر کو جو کہ عالمی حقوق انسانی کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے ایک بڑے ہال یا میدان میں مجمع اکٹھا کیا جائے گا، جو کہ ممکنہ طور پر نشتر ہال یا پشاور یونیورسٹی ہو سکتی ہے۔ اس دن 16 دنوں کی سرگرمیوں کا خلاصہ پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صوبائی محتسب نے بتایا کہ وہ سوات اور جنوبی وزیرستان میں کھلی کچہری قائم کریں گی تاکہ خواتین کے ساتھ تشدد، ہراسانی اور وراثت کے معاملات پر شعور پھیلایا جائے اور یہ سمجھایا جائے کہ کس معاملے پر کس ادارے سے رجوع کرنا چاہیے۔

عورت فاؤنڈیشن کی شبینہ ایاز نے کہا کہ چونکہ فعالیت کے ان 16 دنوں میں دیگر عالمی دنوں کی تاریخیں بھی شامل ہیں لہٰذا ان موضاعات پر کام کرنے والے اداروں کو بھی مشاورتی ملاقاتوں میں شامل کیا جائے۔

ڈاکٹر سارا صفدراور روبینہ ناز ایڈوکیٹ نے میٹنگ کی صدارت سنبھالتے ہوئے کہا کہ 16 دنوں کی ایکٹویزم میں طلبہ اور عام عوام سب رضاکارانہ طور پر حصہ لے کر ایک بہترین معاشرے کے قیام میں مدد کریں۔

قدامت پسند علاقوں کے طلبہ میں آگاہی پھیلانا

اگرچہ ہر سال خیبر پختونخوا میں سینکڑوں سرکاری وغیر سرکاری ادارے فعالیت کے 16 دن منانے کا اہتمام کرتے ہیں، تاہم پشاور میں حقوق نسواں پر کام کرنے والی چند ایسی تنظیموں کے سربراہان سے انڈپنڈنٹ اردو نے ٹیلفونک بات چیت میں لائحہ عمل کے بارے میں بات کی ہے۔

اس دوران تنظیم ’خویندو کور‘(بہنوں کا گھر) کی سربراہ مریم بی بی نے بتایا کہ چونکہ تشدد کاخاتمہ کرنے کے لیے شعور اجاگر کرنا زیادہ ضروری ہوتا ہے لہذا ان کا ادارہ درہ آدم خیل میں واقع فاٹا یونیورسٹی اور بنوں یونیورسٹی میں ایک تھیٹر کا بندوبست کرے گا۔

انہوں نے بتایا: ’چونکہ یہ علاقے قدامت پسند ہیں اور ان میں پڑھنے والے طلبہ کی اکثریت بھی قدامت پرست علاقوں سے ہے اس لیے ہم نے ان یونیورسٹیز کا انتخاب کیا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے محدود وسائل میں ہم پوسٹرز اور بینرز بھی تیار کریں گے۔‘

چائلڈ میرج اور جنسی تشدد کے حوالے سے شعور

چائلڈ میرج، گھریلو وجنسی تشدد، گرلز ایجوکیشن پر کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے بلیو وینزکی صدر شاہین قریش نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کا ادارہ ضلع پشاور اور چارسدہ کے پسماندہ علاقوں میں جاکر وہاں خواتین میں شعور اجاگر کریں گے۔

سٹریٹ چلڈرن کی ماؤں کو معاشی لحاظ سے مضبوط کرنا

تشدد سے بچاؤ اورخاتمہ کرنے کے لیے کئی حقوق نسواں اداروں کا یہ سمجھنا ہے کہ خواتین کو معاشی لحاظ سے مضبوط بنایا جائے۔ اسی مقصد پرعمل پیرا ہوتے ہوئے ایسوسی ایشن آف بزنس،  پروفیشنل اینڈ ایگری کلچرل آرگنائزیشن (اے بی پی اینڈ اے ڈبلیو) کی صدر بشرا رحیم نے بتایا کہ ان کا ادارہ جس کو پاکستان کے ایک سابق وزیرآعظم کی بیگم رعنا لیاقت علی خان نے قائم کیا تھا،  خیبر پختونخوا کے دور افتادہ اضلاع میں خواتین کو معاشی لحاظ سے مضبوط کرنے کے لیے پہلے سے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنظیم نے سٹریٹ چلڈرن کے لیے ’اجالا‘ کے نام سے ایک سکول کھولا ہوا ہے جہاں 50 سے زیادہ بچے پچھلے تین سال سے پڑھ رہے ہیں۔

’ہم ان 16 دنوں میں ان بچوں کی ماؤں کو بلا کر ان کی صحت پر کام کریں گے۔ ان کی ڈاکٹرز سے فری چیک اپ کروائیں گے۔ انہیں بریسٹ کینسر سےمتعلق آگاہی دیں گے اور انہیں معاشی لحاظ سے مضبوط بنانے کے لیے ان کو ہنرسکھانے کا بندوبست کریں گے۔‘

فعالیت کے 16 دنوں کی تفصیل

فعالیت کے 16 دنوں کا آغاز اور اختتام ایسی تاریخوں پر ہوتا ہے کہ اس میں دیگر عالمی مخصوص دن بھی شامل ہوجاتے ہیں۔ جیسے کہ 25 نومبر ’خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن‘ ہے۔ جبکہ 29 نومبر خواتین و انسانی حقوق کے دفاع کا عالمی دن ہے۔ یکم دسمبر ’ورلڈ ایڈز ڈے‘ ہے اور پانچ دسمبر ’بین الاقوامی رضاکارانہ معاشی و سماجی ترقی‘ کا دن ہے۔

چھ دسمبر مونٹریال قتل عام میں مارے جانے والوں کو یاد کرنے کے لیے منایا جاتا ہے اور اس دن کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جب کہ 10 دسمبر کو عالمی حقوق انسانی کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

پچھلے سال کی طرح اس سال بھی 16 دنوں کا مرکزی خیال ’اورنج دا ورلڈ‘ ہے۔ جب کہ اس کا نعرہ ’تشدد کا خاتمہ اب اور ابھی ہے‘۔  ان نعروں اور رنگوں کا فیصلہ یواین ویمن کا ادارہ کرتا ہے۔ 

امریکی سفارتِ خانے کی جانب سے معاونت

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری شدہ ایک بیان کے مطابق امریکی حکومت نے خواتین اور صنفی بنیادوں پر تشدد کے خاتمہ کے لیے 16 روزہ آگہی مہم کے موقعے پر اسلام آباد میں اپنے سفارت خانے کے شعبہ برائے امور عامہ کے توسط سے انسانی حقوق کی کارکن اور سوشل میڈیا پر سرگرم کنول احمد کو پاکستان میں خواتین کو درپیش صنفی تشدد کے موضوع پر دو دستاویزی فلمیں تیار کرنے کے لیے اعانت فراہم کی ہے۔

یہ فلمیں امریکی سفارت خانے کے سماجی رابطوں کے ذرائع ابلاغ پر 25 نومبر اور چھ دسمبر کو نشر کی جائیں گی۔ ان دستاویزی فلموں میں صنفی بنیادوں پر تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جبکہ ان فلموں میں صنفی بنیادوں پر تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی مدد کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرنے والی خاتون کارکنوں کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین