وزیر اعظم کا گرین لائن کے افتتاح پر کے فور کی بنیاد رکھنے کا اعلان

انہوں نے مزید بتایا کہ ’کے فور‘ منصوبے کے ذریعے 14 مہینے میں یعنی 2023 میں کراچی کو پانی پہنچنا شروع ہوجائے گا۔

 ستمبر میں کراچی پہنچنے والی گرین لائن کی بسیں۔ بسوں میں خواتین اور معذور افراد کے لیے بھی نشستیں مختص ہیں (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے جمعے کی شام کراچی میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کے پہلے اور آزمائشی منصوبے کے افتتاح کے موقع پر کہا ہے کہ وہ اگلے ماہ کراچی کے لیے پانی کے منصوبے ’کے فور‘ پر کام کے آغاز کا بھی افتتاح کریں گے۔

افتتاح کے موقع پر منعقد ہونے والی تقریب سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی جدید شہر جدید ٹرنسپورٹ کے بغیر نہیں چل سکتا۔‘

ان کے مطابق ’کراچی پاکستان کا انجن آف گروتھ ہے۔ کراچی خوشحال ہوگا تو سارا پاکستان خوشحال ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہر ملک میں ایک شہر ہوتا ہے جو پورے ملک کو چلاتا ہے۔ جیسے لندن برطانیہ کو، نیو یارک امریکا کو اور پیرس فرانس کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔

عمران خان نے بتایا کہ ’گرین لائن کا منصوبہ فی الحال آزمائشی بنیاد پر شروع کیا گیا ہے جو جنوری کے وسط تک پوری طرح مکمل ہو جائے گا۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’جب تک کراچی کا مینیجمنٹ سسٹم ٹھیک نہیں ہوگا کراچی کا بہتر ہونا مشکل ہے اور اس کام کے لیے فعال بلدیاتی نظام ضروری ہے۔‘

انہوں نے پنجاب کے مختلف شہروں میں بلدیاتی انتخاب کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں عوامی نمائندوں کا براہ راست انتخاب ہوگا اور اسی طرح کراچی میں بھی ہونا چاہیے۔‘

عمران خان نے کراچی میں پانی کے مسئلے کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’میں خود پانی کے ’کے فور‘ منصوبے پر واپڈا کے چیئرمین سے فالو اپ کر رہا ہوں پانی کے منصوبے پر آپ کو خوش خبری ہے کہ اگلے مہینے منظوری کے بعد کام شروع ہوجائے گا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’کے فور‘ منصوبے کے ذریعے 14 مہینے میں یعنی 2023 میں کراچی کو پانی پہنچنا شروع ہوجائے گا۔

انہوں نے سندھ حکومت سے کہا کہ وہ بھی ہیلتھ انشورنس جیسے بڑے منصوبے میں شرکت کرے اور سندھ کے شہریوں کو صحت کی شہولت فراہم کرے جیسے بقیہ تین صوبوں میں کی جارہی ہے۔

مسلم لیگ ن کا اعتراض

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال، سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل اور سابق گورنر سندھ گذشتہ روز وزیر اعظم سے ایک دن پہلے ہی علامتی طور پر ناظم آباد میں گرین لائن کے افتتاح کے لیے پہنچے کیونکہ ان کے بقول اس منصوبے کا سنگ بنیاد ان کی حکومت کے دوران رکھا گیا تھا۔

تاہم صورت حال تب خراب ہوگئی جب پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔

مقامی میڈیا کے مطابق لیگی کارکنان اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں ڈنڈا لگنے سے احسن اقبال کا ہاتھ بھی زخمی ہوا۔ 

واقعے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں احسن اقبال نے ریاست پر زور آزمائی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب ان کا لہو بھی گرین لائن منصوبے میں شامل ہے۔ 

منصوبہ ہے کیا؟ 

 گرین لائن بس منصوبے کا سنگ بنیاد 2016 میں اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے رکھا تھا۔ اس وقت انہوں نے اعلان کیا تھا کہ منصوبہ ایک سال میں مکمل ہوجائے گا تاہم چھ سال گزرنے کے باوجود بھی یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا۔ 

یہ منصوبہ پہلے مرحلے میں کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سے گرومندر تک تھا جس کے 18 کلومیٹر طویل ٹریک پر 16 ارب روپے کی لاگت آنی تھی۔ بعد میں اسے گرومندر سے ٹاور تک توسیع دے دی گئی۔

اس تاخیر اور اضافے کے باعث اس منصوبے پر اب 25 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تقریباً چھ سال کے عرصے کے بعد رواں سال ستمبر میں چین سے 40 بسوں کی پہلی کھیپ کراچی پہنچی۔ اس موقعے پر ایک تقریب میں خطاب میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں یہ بسیں کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سے گرومندر تک کے لیے چلائی جائیں گی، جہاں اب تک ٹریک مکمل ہوچکا ہے۔ 

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے دعویٰ کیا تھا کہ منصوبے کا کنٹرول روم، بس کا ٹریک اور سٹیشن مکمل ہوگئے ہیں، جن پر صرف ٹکٹ سافٹ ویئر لگانا باقی ہے نیز جلد ہی ڈرائیورز کی تربیت کرکے آزمائشی سفر شروع کیا جائے گا۔

اسد عمر کے مطابق: ’گرین لائن راہداری 22 کلومیٹر طویل ہے جس پر روزانہ ایک لاکھ 35 ہزار مسافر سواری کرسکیں گے۔‘

نجی اے آر وائی کی ایک خبر کے مطابق بس سروس سرجانی ٹاؤن میں پاؤر ہاؤس چورنگی سے شروع ہوگی اور ناگن چورنگی، ناظم آباد، گرومندر سے ہوتے ہوئے منسپل پارک پرختم ہوگی۔ اس دوران یہ 25 سٹیشنز سے گزرے گی۔

سرجانی ٹاؤن اور نمائش کے درمیان 22 سٹیشن مکمل ہو چکے ہیں اور میونسپل پارک تک مزید تین سٹیشن کی تعمیر ابھی ہونی باقی ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان