پاکستان بمقابلہ بھارت: جو نہ دکھایا گیا نہ ٹرینڈ بنا

اگر ہاکی کے اتنے بڑے میچز دکھائے ہی نہیں جائیں گے تو سٹارز کیسے پیدا ہوں گے، نوجوانوں میں دلچسپی کیسے پیدا ہوگی، اور قومی کھیل کو قومی کھیل سمجھ کر کیسے کھیلا یا دیکھا جائے گا؟

بنگلہ دیش میں جاری کی چیمئینز ٹرافی میں دونوں ٹیموں کے درمیان تیسری پوزیشن کے لیے مقابلہ ہوا (اے ایف پی)

ایشین ہاکی چیمپیئنز ٹرافی میں تیسری پوزیشن کے لیے کھیلے جانے والے میچ میں بھارت نے پاکستان کو ایک سخت مقابلے کے بعد تین کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے دی ہے۔

اس طرح بھارت نے ایشین چیمپیئنز ٹرافی میں تیسری پوزیشن حاصل کر لی ہے۔

بنگلہ دیش میں جاری کی چیمئینز ٹرافی میں دونوں ٹیموں کی جانب سے بہترین کھیل پیش گیا۔

بھارتی ٹیم کے ہرمنپریت سنگھ نے گول کر کے اپنی ٹیم کو سبقت دلائی مگر پہلے کوارٹر میں ہی پاکستانی کھلاڑی افراز نے گول کر کے  مقابلہ برابر کر دیا۔

دوسرے کوارٹر میں پاکستانی دفاع مضبوط رہا اور بھارت کے حملوں کو ناکام بناتا رہا۔

پاکستانی کھلاڑی میچ ریفری کے فیصلوں سے نالاں نظر آتے رہے اور ایک موقع پر بھارت کو دیا گیا پینلٹی کارنر پاکستان کے ریویو کے بعد واپس لینا پڑا۔

تیسرے کوارٹر میں پاکستان کے عبدل رانا نے پینیلٹی کارنر پر گول کر کے سبقت پاکستان کے پلڑے میں ڈال دی۔

مگر تیسرے کوارٹر کے اختتام سے صرف تین سیکنڈز قبل بھارتی کھلاڑی نے گول کر کے سکور 2-2 سے برابر کر دیا اور اس گول سے چند لمحے قبل ہی پاکستانی کھلاڑی کی جانب سے لگائی گئی شوٹ پول پر لگ کر واپس آ گئی۔

آخری کوارٹر میں ورن کمار نے گول کر کے سکور 3-2 کر لیا۔

بھارت کی جانب سے چوتھا گول اکاشدیپ کی جانب سے کیا گیا جس نے بھارت کی سبقت کو مضبوط کیا جو فیصلہ کن رہی۔

میچ ختم ہونے سے قبل احمد ندیم نے گول کر کے پاکستان کا سکور 3 کر دیا مگر میچ برابر کرنے کے لیے ناکافی رہا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ اس ٹورنامنٹ میں کھیلے جانے والا دوسرا میچ تھا اور دونوں ہی میچوں میں دونوں ٹیموں کی جانب سے عمدہ کھیل پیش کیا گیا مگر یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک بھی میچ پاکستان میں براہ راست نہیں دکھایا گیا۔

اگر چہ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے مگر روایتی حریف بھارت کے ساتھ میچ ہونے کے باوجود پاکستانی عوام اس سے بے خبر نظر آئی۔

کسی پاکستانی سپورٹس چینل پر نہ میچ دیکھایا گیا نہ ہی کرکٹ میچ کی طرح نیوز چینلز پر تبصروں کے ٹاکرے نظر آئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس میچ کے بارے میں خبریں صرف ٹکرز اور ہیڈلائیز کا ہی حصہ رہیں، یہاں تک کہ ان میں سے ایک بھی میچ پاکستانی سوشل میڈیا پر ٹرینڈ تو دور موضوع بحث بھی نہ بنا۔

ایک طرف جہاں بعض لوگ پاکستان اور بھارت کے اس میچ کو بھارتی چینلز پر دیکھ رہے تھے وہیں پاکستان کے سرکاری سپورٹس چینل پر ایشیا کپ 1982 کے میچ کی جھلکیاں دکھائی جا رہی تھیں۔

اس حوالے سے پی ٹی وی سپورٹس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ مقابلے دکھانے کے لیے چینل کے پاس رائٹس ہی موجود نہیں تھے۔

دوسری جانب اگر پاکستان ہاکی فیڈریشن کی ویب سائٹ پر نظر ڈالی جائے تو اس پر بھی ان مقابلوں کے بارے میں کوئی مواد موجود نہیں تھا حتیٰ کہ یہ ویب سائٹ اکتوبر 2020 سے اپ ڈیٹ ہی نہیں کی گئی۔

جبکہ بھارت میں دوور درشن سپورٹس پر یہ مقابلہ بغیر کسی چارجز کے دکھایا جا رہا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلوں کی بات کی جائے تو یہ ہمیشہ ہی خبروں میں رہتے ہیں، ابھی حال ہی میں دیکھا جائے تو پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران کھیلے جانے والے میچ نے تمام پرانے ریکارڈ توڑ دیے تھے۔

اب ایسے میں اگر ہاکی کے اتنے بڑے میچز دکھائے ہی نہیں جائیں گے تو سٹارز کیسے پیدا ہوں گے، نوجوانوں میں دلچسپی کیسے پیدا ہوگی، اور قومی کھیل کو قومی کھیل سمجھ کر کیسے کھیلا یا دیکھا جائے گا؟

یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان یا بھارت کے علاوہ کوئی اور ٹیم چیمئینز ٹرافی کی فاتح بنے گی۔

اب تک ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں دو بار بھارت، دو بار پاکستان اور ایک بار پاکستان اور بھارت دونوں ہی فاتح قرار پائے۔

2018 میں ہونے والا فائنل بارش کے باعث نہیں کھیلا جا سکا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل