پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

دونوں ممالک نے ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ تین دہائیوں سے چلے آنے والے معاہدے کے تحت کیا ہے۔

دو ستمبر 2019 کو لی جانے والی تصویر میں دو پولیس اہلکار پاکستان کے دفتر خارجہ کی عمارت کے باہر ڈیوٹی پر موجود ہیں (اے ایف پی/ فائل)

جنوبی ایشیا کے دو حریف ممالک پاکستان اور بھارت نے متعلقہ سفارت کاروں کے ذریعے ہفتے کو ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات کے ساتھ ساتھ قیدیوں کی فہرستوں کا بھی تبادلہ کیا ہے۔

دونوں ممالک نے ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ تین دہائیوں سے چلے آنے والے معاہدے کے تحت کیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والی بیان کے مطابق پاکستان نے ہفتے کو اسلام آباد میں بھارت کے سینیئر سفارت کار کے ساتھ پاکستان میں قید 628 بھارتی قیدیوں کی فہرست شیئر کی۔ ان قیدیوں میں 577 ماہی گیر ہیں جن پر پاکستانی سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری کا الزام ہے اور 51 دوسرے قیدی بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں تک قونصلر رسائی کے 2008 کے معاہدے کے مطابق قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ معاہدے کے تحت ہر سال جنوری اور جولائی میں ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔

اس موقعے پر بھارت نے بھی ملک میں قید پاکستانی قیدیوں کی فہرست پاکستان کے حوالے کی جس میں 73 پاکستانی ماہی گیر اور 282 دوسرے پاکستانی شہری شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارتی تحویل میں موجود پاکستانی سویلین قیدیوں کے بارے میں تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ گذشتہ جنوری میں بھارت نے 263 دوسرے قیدیوں اور 77 ماہی گیروں کی فہرست پاکستان کو دی تھی۔ اسی طرح پاکستان نے 2021 میں 270  بھارتی ماہی گیروں اور 49 دوسرے قیدیوں کی فہرستیں شیئر کیں۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیائی حریفوں نے ہفتے کو جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ بھی کیا۔ یہ تبادلہ اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر دونوں ممالک نے دسمبر 1988 میں دستخط کیے تھے۔

اس معاہدے کو ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات پر حملے کی ممانعت کا معاہدہ کہا جاتا ہے جس پر 1991 میں عمل درآمد شروع کیا گیا تھا۔

کسی بھی فریق نے جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن زیادہ تر مانا جاتا ہے کہ یہ فہرست معروف جوہری تنصیبات پر مشتمل ہے۔

اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت آئینی ترمیم کے ذریعے ختم کیے جانے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا