استنبول: مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ، بجلی 125 فیصد مہنگی

ترکی انرجی ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق 2022 میں بجلی کے کمرشل صارفین کے لیے نرخ 125 فیصد بڑھے ہیں۔ صدر اردوغان کے دباؤ پر جب مرکزی بنک نے شرح سود میں جارحانہ کمی کی تو ستمبر کے بعد سے لیرا کی قیمت ڈالر مقابلے میں 44 فیصد کم ہوئی۔

24 نومبر 2021 کو استنبول میں اسپائس بازار کے سامنے ایک شخص ایک ڈبہ اٹھائے گزر رہا ہے۔ صدر اردوغان کی جانب سے شرح سود میں کٹوتیوں کی حمایت پر اڑے رہنے کے بعد ترک لیرا ریکارڈ کم ترین سطح پر گرا (فائل تصویر: اے ایف پی)

ہفتے کو سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ماہ ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں افراط زر میں کم از کم ایک دہائی کا سب سے زیادہ اضافہ ہوا اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت نے ملک بھر میں نئے سال کے لیے بجلی اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیٹرول، کار انشورنس اور پل استعمال کرنے پر بعض اقسام کے ٹول ٹیکس میں بھی بڑا اضافہ ہوا جس کی وجہ سے پہلے موجود افراط زر اور بحران کی شکار معیشت پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ کرنسی کا بحران شرح سود میں کمی کے لیے پے در پے کیے جانے والے غیر روایتی اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہوا۔

ترکی کی انرجی مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی نے عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2022 کے لیے بجلی کی قیمتوں میں زیادہ طلب والے کمرشل صارفین کے لیے 125 فیصد اور کم مانگ  والے گھرانوں کے لیے تقریباً 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

ترکی کے نیشنل ڈسٹری بیوٹر’بوتاس‘کا کہنا ہے کہ گھریلو صارفین کے لیے قدرتی گیس کی قیمتیں 25 فیصد اور صنعتی شعبے کے لیے 50 فیصد بڑھیں۔ بجلی کی قیمتیں پیدواری کمپنیوں کے لیے 15 فیصد بڑھائی گئیں۔

استنبول ایوان تجارت (آئی ٹی او) کے مطابق ترکی کی آٹھ کروڑ 40 لاکھ کی آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ استنبول میں رہتا ہے جہاں دسمبر تک عام استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں ماہانہ 9.6 فیصد اضافہ ہوا جب کہ سالانہ 34.18 فیصد کی شرح سے قیمتیں بڑھیں۔ آئی ٹی او کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر قیمتوں میں 20 فیصد اضافہ ہوا جب کہ کھانے پینے کی اشیا 15 فیصد مہنگی ہوئیں۔ شہر میں ہول سیل کی قیمتوں نومبر سے 11.96 فیصد اضافہ ہوا۔ ان قیمتوں میں سالانہ اضافہ 47.10 رہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ اعداد و شمار اور قیمتوں میں رد وبدل ممکنہ طور پر ملک کی مجموعی سالانہ افراط زر کی شرح کو متاثر کریں گے جو نومبر میں  21 فیصد اور دسمبر میں 30 فیصد سے تجاوز کر گئی تھی اور اب بھی اس میں اضافہ جاری ہے جس کی بڑی وجہ ملکی کرنسی کی قدر میں بڑی کمی ہے۔

جب صدر اردوغان کے دباؤ پر مرکزی بنک نے مختلف اقسام کی شرح سود میں جارحانہ کمی کی تو اس کے نتیجے میں ستمبر کے بعد سے لیرا کی قیمت میں کمی ہوئی اس کی قیمت گذشتہ سال ڈالر مقابلے میں 44 فیصد کم ہوئی۔

قیمتوں میں دوسرے رد و بدل میں گاڑیوں کی لازمی انشورنس کے اخراجات میں 20 فیصد اضافہ ہے۔ انرجی پیٹرولیم، گیس سٹیشنز ایمپلائز یونین (ای پی جی آئی ایس) کے مطابق پیٹرول کی قیمتوں میں فی لیٹر نصف لیرا سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے جب کہ ڈیزل کی قیمتیں 1.29 لیرا فی لیٹر بڑھی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا