آسٹریلوی بلےباز کی سینچری پر پاکستانی کیوں خوشیاں منا رہے ہیں؟

ڈھائی سال بعد واپس آنے والے عثمان خواجہ کی شاندار سینچری کی بدولت آسٹریلیا نے چوتھے ایشز ٹیسٹ میں اپنی مستحکم پوزیشن حاصل کر لی۔

عثمان خواجہ نے 45 ٹیسٹ میچوں میں تین ہزار رنز سکور کیے ہیں(اے ایف پی)

ٹیسٹ کرکٹ میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین ایشز دنیا کی سب سے بڑی سیریز سمجھی جاتی ہے۔

روایتی طور پر پانچ میچوں پر مشتمل اس سیریز کی ہر گیند پر نہ صرف شائقین بلکہ دنیائے کرکٹ کے بڑے بڑے کھلاڑیوں کی نظریں جمی ہوتی ہیں۔

ایشز میں دونوں ٹیموں کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہوتا ہے اور ایسے میں کھلاڑی اپنی بہترین پرفارمنس دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

تاہم کچھ کھلاڑی شاندار کارکردگی دکھانے کے باوجود بھی قونی ٹیم کا مستقل حصہ نہیں بن پاتے اور انہیں صرف اسی صورت موقع ملتا ہے جب کوئی دوسرا کھلاڑی دستیاب نہیں ہوتا۔

ایسا ہی ہوا آسٹریلیا کے لیے کھیلنے والے بلے باز عثمان خواجہ کے ساتھ۔ 35 سالہ عثمان خواجہ، جو 18 دسمبر 1986 کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پیدا ہوئے، گذشتہ 10 سال سے وقفے وقفے سے آسٹریلوی ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔

2011 میں ایشز کے دوران آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے کے بعد وہ آسٹریلیا سے کھیلنے والے پہلے مسلمان کرکٹر بن گئے۔

کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق 2021-2022 کے لیے آسٹریلوی ٹیم میں واپسی سے قبل عثمان خواجہ نے آسٹریلیا کے لیے آخری ٹیسٹ میچ اگست 2019 میں کھیلا تھا، جس کے بعد وہ منتخب نہیں ہو سکے تھے۔

اپنے 45 ٹیسٹ میچ میں نویں سنچری بنانے والے عثمان خواجہ کی بدولت ایشز سیزیز کے چوتھے ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے مستحکم پوزیشن حاصل کر لی ہے۔

عثمان خواجہ نے اپنی اننگز میں 260 گیندوں پر 137 رنز بنائے، جن میں 13 چوکے شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عثمان خواجہ کی اس کارکردگی پر پاکستانی اور آسٹریلوی کرکٹ شائقین دونوں ہی خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں اور کئی شائقین نے ان کو گذشتہ ڈھائی سال کے دوران آسٹریلوی ٹیم کا حصہ نہ بنانے کے فیصلے پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔

عثمان خواجہ کی اس کارکردگی پر پاکستانی کھلاڑی بھی انہیں مبارک باد دیتے نظر آرہے ہیں جن میں قومی ٹیم کے سابق اوپنر کامران اکمل بھی شامل ہیں۔

 

پاکستانی ٹوئٹر صارف فیداتو نے لکھا کہ ’عثمان خواجہ کی ٹیسٹ کرکٹ میں تین سال بعد واپسی یادگار رہی۔ یہ جسٹن لینگر کو ایک زبردست جواب ہے جنہوں نے بغیر کسی وجہ کے انہیں ٹیم سے باہر رکھا۔‘

پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائٹڈ میں عثمان خواجہ کے ساتھ کھیلنے والے سابق قومی سپنر سعید اجمل بھی عثمان خواجہ کو سنچری اور تین ہزار ٹیسٹ رنز بنانے پر مبارک باد دیتے نظر آئے۔

جبکہ آسٹریلیا کے لیے پاکستانی سفیر زاہد حفیظ چوہدری نے بھی اپنی ٹویٹ میں آسٹریلیا اور پاکستان دونوں کو مبارک باد دیتے ہوئے عثمان خواجہ کی سنچری پر ان کی کارکردگی کو سراہا۔

اسی حوالے سے سپورٹس جرنلسٹ نک ساویج کا کہنا ہے کہ ’عثمان خواجہ نے رواں ایشز سیریز میں انگلینڈ کے بلے بازوں بین سٹوکس، جوز بٹلر، حسیب حمید، روری برنز، جونی بیرسٹو اور اولی پوپ سے زیادہ رنز بنا لیے ہیں۔‘

یاد رہے یہ تمام کھلاڑی انگلینڈ کی جانب سے رواں ایشز کے چار چار میچ کھیل چکے ہیں جبکہ عثمان خواجہ نے اس ایشز میں ابھی تک صرف ایک اننگ کھیلی ہے۔

عثمان خواجہ کی سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں بنائی جانے والی اس سنچری پر آئی سی سی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی کہ ’عثمان خواجہ کو سڈنی میں بیٹنگ کرنا بہت پسند ہے۔‘

یاد رہے عثمان خواجہ اس سے قبل چھ جنوری، 2018 کو بھی انگلینڈ کے خلاف اسی گراؤنڈ میں 171 رنز کی اننگز کھیل چکے ہیں۔

کرکٹ آسٹریلیا کے اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی کہ ’عثمان خواجہ ٹیسٹ کرکٹ کے میدان میں سنچری کے ساتھ واپس آچکے ہیں۔‘

صحافی کلوئے اماندا بیلے نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’شاباس اوسے (عثمان خواجہ کا نک نیم)۔ آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم میں واپسی پر خوش آمدید، ہم کب سے اس کا انتظار کر رہے تھے۔‘

سپورٹس جرنلسٹ نینا سٹیونز نے کرکٹ آسٹریلیا کی پرانی ٹویٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ یاد رکھیں کہ عثمان خواجہ جو نو ٹیسٹ سنچریاں بنا چکے ہیں ایک کوائی فائیڈ پائلٹ بھی ہیں۔‘

کرکٹ ویب سائٹ وزڈن کرکٹ کے مطابق عثمان خواجہ کو اس میچ کے لیے آسٹریلوی ٹیم کا حصہ بلے باز ٹریوس ہیڈ کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد بنایا گیا تھا۔

پی ایس ایل میں کمنٹری کرنے والی کرکٹ تجزیہ کار ایرین ہالینڈ نے بھی عثمان خواجہ کی تعریف کی ہے۔

جبکہ انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان بھی عثمان خواجہ کی کارکردگی کو سراہ رہے ہیں۔

عثمان خواجہ اپنی اس اننگ میں 137 رنز بنا کر انگلینڈ کے بولر سٹورٹ براڈ کی گیند پر آوٹ ہونے کے بعد پویلین واپس لوٹ چکے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ