برطانوی وزیراعظم کی ’دلی معذرت‘ کے باوجود مستعفی ہونے کا مطالبہ

جانسن کا یہ اعتراف ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ان کی اپنی جماعت کی ایک سینیئر سیاسی شخصیت اور اپوزیشن ارکان ان پر تنقید کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے ملک کے پہلے کرونا لاک ڈاؤن کے دوران اپنی سرکاری رہائش گاہ پر شراب پارٹی میں شرکت کرنے کا بدھ کو اعتراف کرتے ہوئے اس پر معذرت کی ہے۔

جانسن کا یہ اعتراف ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ان کی اپنی جماعت کی ایک سینیئر سیاسی شخصیت اور اپوزیشن ارکان ان پر تنقید کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے مئی 2020 میں 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر ’برنگ یور اون بوز‘ پارٹی میں اس وقت شرکت کی تھی جب کرونا قوانین کے تحت سماجی اجتماعات کو کم سے کم حد تک محدود کرنے کی پابندی عائد تھی۔

بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ عوامی غصے کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے بدھ کو پارلیمان کو بتایا: ’میں جانتا ہوں کہ عوام اس حکومت پر، جس کی میں قیادت کر رہا ہوں، برہم ہیں کیوں کہ ڈاؤننگ سٹریٹ نے ان اصولوں پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کیا جس نے خود یہ قواعد بنائے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ میں اس پر دلی معذرت چاہتا ہوں۔

جانسن نے کہا کہ انہیں اپنے طرز عمل پر افسوس ہے اور انہوں نے سوچا تھا کہ یہ اجتماع ایک کام کی تقریب ہے۔

برطانوی وزیر اعظم نے کہا: ’میں 20 مئی 2020 کو اپنے دفتر میں واپس جانے سے پہلے عملے کا شکریہ ادا کرنے کے لیے چھ بجے کے بعد باغیچے میں گیا تھا جہاں میں 25 منٹ گزارنے کے بعد واپس کام پر لوٹ گیا۔ مجھے پچھتاوا ہے کہ مجھے سب کو اندر واپس بھیج دینا چاہیے تھا۔‘

اس واقعے کے منظر عام پر آنے کے بعد حزب مخالف کی تمام اہم جماعتوں کے رہنماؤں نے جانسن سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ سکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے کنزرویٹو پارٹی کے رہنما نے بھی اپنی ہی پارٹی کے وزیر اعظم سے اسی قسم کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پارلیمان میں بحث کے دوران لیبر پارٹی کے رہنما کیر سٹارمر نے کہا کہ عوام انہیں بھاری اکثریت سے انتخابی فتح دلائی لیکن اب وہ ان کی نظر میں جھوٹے ہیں۔

سٹارمر کا کہنا تھا: ’پارٹی ختم ہو گئی وزیر اعظم۔‘

آئی ٹی وی نیوز کی رپورٹ نے برطانوی عوام میں اس وقت غم و غصے کی لہر دوڑا دی جب یہ بتایا گیا کہ کیسے وزیر اعظم کے پرنسپل پرائیویٹ سیکریٹری مارٹن رینالڈس نے حاضرین سے ڈاؤننگ سٹریٹ کے باغیچے میں اپنی اپنی شراب لانے کا دعوت نامہ بھیجا تھا۔

جانسن کے پریس سیکریٹری نے کہا کہ وزیر اعظم نے وہ ای میل نہیں دیکھی تھی۔

قانون سازوں سمیت کئی افراد نے اس واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں قواعد کی دھجیاں اس وقت اڑائی جا رہی تھیں جب گذشتہ مئی میں ان کے پیارے بستر مرگ پر دم توڑ رہے تھے۔

جانسن کی اپنی کنزرویٹو پارٹی کے قانون سازوں میں سے کچھ نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے ہنگامے پر ان کا ردعمل ان کے مستقبل کا تعین کرے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم کی معذرت کے بعد لندن میں شہریوں نے بورس جانسن سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اینٹنی رابنز نامی ٹور گائیڈ نے کہا کہ ’یہ ایک زبردستی کی معافی تھی۔ جو کچھ میں دیکھ سکتا ہوں اس سے لگتا ہے کہ جانسن نے وہ قواعد توڑے جن پر ہم کو پابندی کرنا پڑ رہی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میرے خیال میں وزیر اعظم جانسن کے لیے آخری درست کام یہ ہے کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔‘

ایک اور شہری نے کہا کہ جانسن نے ووٹرز کی رہنمائی کرنے کا اپنا اخلاقی حق کھو دیا ہے۔

ایک اور شخص نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا دوہرا معیار ناقابل قبول ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ