حکومت نے ذمہ داری پوری نہیں کی، بوجھ عدالتوں پر ہے: چیف جسٹس

پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے ’لوگوں کے بنیادی حقوق کا چھوٹی اور عام چیزیں جو حکومت کو کرنی چاہییں وہ نہیں کر رہی۔‘

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد سپریم کورٹ کے کانفرنس ہال میں جمعرات کو سابق جج جسٹس شبر رضا زیدی کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے (تصویر: سپریم کورٹ ویب سائٹ)

پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کی وجہ سے عدالتوں پر بوجھ پڑ رہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے یہ الفاظ سپریم کورٹ کے کانفرنس ہال میں جمعرات کو سابق جج جسٹس شبر رضا زیدی کی کتاب کی تقریب رونمائی کے دوران کہے جہاں سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ  بھی موجود تھے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’لوگوں کے بنیادی حقوق کا چھوٹی اور عام چیزیں جو حکومت کو کرنی چاہییں وہ نہیں کر رہی۔‘

چیف جسٹس نے اپنے خطاب کے دوران مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کے طور پر ’مجھ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آئین کی عملداری کرائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’گورننس بہت پیچیدہ، مہنگی اور مشکل ہو چکی ہے۔ عوام مشکل حالات اور مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، حکمرانوں کو آئین کی بالادستی یقینی بنانا ہو گی۔‘

خیال رہے کہ سابق جج جسٹس شبر رضا زیدی نے ’آئین پاکستان کا مطالعہ‘ کے نام سے کتاب لکھی ہے۔ اس موقع پر سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں سابق چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ ’اس کتاب میں آئین کی تشریح کی گئی ہے، ملک میں چار مارشل لا نے آئینی بالادستی کو پامال کیا۔‘

’مارشل لا ایڈمنسٹریٹرز نے آئین کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کیا۔ ملک میں صدارتی اور پارلیمانی نظام کے تجربے کیے گئے، ملک میں سوشلزم، فری مارکیٹ، اسلام ازم اور فلاحی ریاست کا تجربہ کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ملک نے عدالتی نظام میں مختلف تجربے بھی دیکھے ہیں۔ ’وقت بتائے گا کہ کون سا تجربہ سب سے زیادہ کامیاب رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ملک خوشحال تھا لیکن گذشتہ کچھ دہائیوں سے یکسر حالات تبدیل ہو گئے ہیں۔ ملک میں بھوک، افلاس اور خوف ہے، بڑے مسائل کا حل نہ کیا جائے تو ملک میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے جس کا ملک کو ابھی سامنا ہے۔‘

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا کہ ملک میں احتساب اور جمہوریت کی بات کی جاتی ہے۔ ’احتساب کرنے والوں کو کون منتخب کرتا ہے؟ اگر کسی مخصوص سیاست دان کے خلاف کیس ہو تو پوری جماعت اس کے دفاع میں کھڑی ہو جاتی ہے۔ اگر فیصل آباد میں کسی وکیل کے خلاف کیس ہو تو پوری وکلا برادری اس کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے۔‘

’ایک سابق فوجی کو خصوصی عدالت سے سزا ہوئی تو فوج نے ٹی وی پر کہا ہم رنجیدہ ہیں۔ فوجی ترجمان کے مطابق پاک فوج ایک فیملی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’برادری کے ساتھ وفاداری اور میرٹ کی خلاف ورزی ہمارے ملک کا مسئلہ بن چکی ہے۔ یہ خطرناک رجحان ہے اس کا سدباب نہ ہوا تو نتائج سنگین ہوں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان