شام: جیل حملے کے بعد داعش اور کرد فورسزمیں لڑائی،70 افراد ہلاک

شام میں داعش اور کرد فورسز کے درمیان ہفتے کو تیسرے روز بھی لڑائی جاری ہے، تشدد کی تازہ لہر میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس سے پہلے داعش نے شام کے شمالی شہر حسکہ میں واقع غویرن جیل پر حملہ کیا جہاں اس کے جنگجوؤں کو رکھا گیا تھا۔

26 اکتوبر 2019 کو لی گئی اس فائل تصویر میں داعش سے تعلق رکھنے والے مشتبہ افراد کو دکھایا گیا ہے، جو شامی شہر حسکہ کی جیل میں قید ہیں۔ داعش  نے شمال مشرقی شام میں کردوں کے زیر انتظام اس جیل پر حملہ کیا اور ساتھی جنگجوؤں کو آزاد کروا لیا (فائل تصویر: اے ایف پی)

شام میں داعش اور کرد فورسز کے درمیان ہفتے کو تیسرے روز بھی لڑائی جاری ہے، تشدد کی تازہ لہر میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس سے پہلے داعش نے شام کے شمالی شہر حسکہ میں واقع غویرن جیل پر حملہ کیا جہاں اس کے جنگجوؤں کو رکھا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام کے شمالی شہر حسکہ میں واقع غویرن جیل پر کیا گیا حملہ داعش کی جانب سے تقریباً تین سال پہلے’خلافت‘کے اعلان کے بعد سے سب سے بڑی کارروائی ہے۔ ’تنظیم برائے انسانی حقوق شام‘ کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن کے مطابق پرتشدد واقعات میں کرد سکیورٹی فورسز کے 28 ارکان، پانچ شہری اور داعش کے 45 جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔

رامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ داعش نے جمعرات کی شب جیل میں قید اپنے قریباً 3500 مشتبہ ارکان جن میں بعض رہنما بھی شامل ہیں، کو رہا کروانے کے لیے حملہ کیا۔ برطانیہ میں قائم اس تنظیم کے مطابق جیل میں جو بھی ہتھیار ہاتھ لگے داعش نے ان پر قبضہ کر لیا جب کہ اپنے کئی ساتھی جنگجوؤں کو آزاد کروانے میں کامیاب ہو گئی۔

’تنظیم برائے انسانی حقوق شام کا کہنا ہے کہ آزاد کروائے گئے قیدیوں میں سے سینکڑوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا ہے تاہم مانا جا رہا ہے کہ اب بھی درجنوں قیدی آزاد ہیں۔ امریکہ کی زیر قیادت اتحاد کے طیاروں کی معاونت سے کرد سکیورٹی فورسز نے جیل کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ کرد فورسز جیل کے اردگرد کے علاقوں کو کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہی ہیں جنہیں داعش نے حملے کے لیے استعمال کیا۔

شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) جن میں زیادہ تعداد کردوں کی ہے، نے ہفتے کو کہا ہے کہ وہ اتحادیوں داخلی کرد سکیورٹی فورسز کی مدد سے حسکہ شہر میں امن و امن بحال رکھنے کے لیے کارروائی کر رہی ہیں۔ ایس ڈی ایف کے مطابق زیادہ تر جھڑپیں غویرن کے شمال میں واقع علاقوں میں ہوئیں جہاں فورسز نے حملہ کر کے داعش کے ان متعدد جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا  جنہوں نے جیل پر دھاوا بولا تھا۔ داعش نے اپنے خبررساں ادارے اعماق کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ جیل پر اس کے حملے کا مقصد’قیدیوں کو رہا کراناتھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مارچ 2019 کے بعد سے داعش جنگجو شام میں کرد اور حکومتی اہداف کے خلاف حملوں میں مصروف ہیں۔ داعش نے زیادہ ترچھاپہ مار حملے دوردرازعلاقوں میں فوجی اہداف اور تیل کی تنصیبات پر کیے لیکن حسکہ میں جیل پرحملہ داعش کے دوبارہ سر اٹھانے کے عمل میں نئے مرحلے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ کرد قیادت میں شامی ڈیموکریٹک فورسز نے امریکہ کی قیادت میں اتحاد کے فضائی حملوں کی مدد سے قیدیوں کو رہا کروانے کے لیے جیل  پر کیا جانے والا حملہ ناکام بنا دیا ہے۔ 

ایس ڈی ایف کے جنرل کمانڈر مظلوم عبدی نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کہا ہے کہ’جیل کے اردگرد کے علاقے کو مکمل طور پر گھیر لیا گیا ہے اور فرار ہونے والے قیدی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔‘

دوسری جانب واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ جیل پر داعش کے حملے سے نمٹنے کے لیے امریکہ کی زیر قیادت اتحاد نے ایس ڈی ایف کی مدد کے لیے فضائی حملے کیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا