سپریم کورٹ: تاحیات نااہلی کے خلاف آئینی درخواست واپس

رجسٹرار سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے خلاف آئینی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کر دی اور کہا ہے کہ اس معاملے پر عدالت پہلے ہی فیصلہ دے چکی۔

29 جنوری، 2021 کی اس تصویر میں اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی عمارت نظر آ رہی ہے(اے ایف پی )

رجسٹرار سپریم کورٹ نے منگل کو تاحیات نااہلی کے خلاف آئینی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کر دی اور کہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے۔

یہ درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے دائر کی تھی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق تاحیات نااہلی کے معاملے پر نظر ثانی درخواستیں بھی مسترد کی جا چکی ہیں اور یہ کہ معاملے پر ایک بار فیصلہ ہوجائے تو نئی درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔ 

یہ درخواست پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی رہنما جہانگیر ترین کے سیاسی مستقبل کے تعین کے لیے اہم ہے۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی، 2017 کو پاناما پیپیرز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔ اسی طرح حنیف عباسی کیس میں جہانگیر ترین 15 دسمبر، 2017 کو نااہل قرار پائے تھے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد احسن بھون کی دائر درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آرٹیکل 184/3 کے تحت سپریم کورٹ بطور ٹرائل کورٹ امور انجام نہیں دے سکتی۔

آئینی اور قانونی ماہرین کے خیال میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست خارج کرنے سے یہ معاملہ ختم نہیں ہو گا۔ 

ماہرین کے نزدیک عوامی مفاد کے ایشوز پر ایک مرتبہ حل ہونے کے باوجود اعلی عدلیہ میں دوبارہ بحث ہو سکتی ہے اور امید ہے کہ اس درخواست کے ساتھ بھی سپریم کورٹ ایسا ہی کرے گی۔ 

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عارف چوہدری کے خیال میں عدالت یہ درخواست ضرور سنے گی کیونکہ درخواست گزار نے اسے عوامی مفاد کا مسئلہ بنا کر پیش کیا ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ تاحیات نااہلی سے متعلق معاملے کا تصفیہ ہو چکا، تاہم سپریم کورٹ عوامی مفاد کے سوالات کو ضرور زیر غور لاتی ہے، اور یہ درخواست کے بھی منظور ہونے کے امکانات اسی وجہ سے زیادہ ہیں۔ 

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق رہنما نے بتایا کہ رجسٹرار آفس میں درخواست خارج ہونے پر درخواست گزار اپیل کر سکتا ہے جس کی شنوائی ایک جج اپنے چیمبر میں سنتا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کہ اپیل کی صورت میں رجسٹرار کے لگائے گئے اعتراضات خارج کر دیے جائیں گے جبکہ دوسری صورت میں جج درخواست رجسٹرار کے اعتراضات کے ساتھ ہی بینچ کو بھیج سکتا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے یاد دلایا کہ پاناما کیس میں بھی درخواست پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اعتراضات لگائے تھے، تاہم بعد میں اس کیس کو سنا گیا اور اس میں بڑا فیصلہ بھی آیا۔ 

ان کا کہنا تھا: ’بعض اوقات چیزوں میں سسپنس پیدا کرنے کے لیے بھی ایسے اعتراضات لگا دیے جاتے ہیں، جو بعد ازاں ختم بھی کر دیے جاتے ہیں۔‘ 

عرفان قادر کے خیال میں تاحیات نااہلی ایک اہم آئینی اور قانونی سوال ہے اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس کی اہمیت کے مدنظر ہی اعلی عدلیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔ 

عارف چوہدری نے کہا کہ کسی درخواست پر رجسٹرار کے دفتر سے اعتراضات کا اٹھایا جانا ایک معمول کی بات ہے۔

’اگرچہ یہ ایک کمزور پٹیشن ہے، تاہم ایسا ممکن نہیں کہ سپریم کورٹ ایسے مسائل کو نہ سنے۔‘ 

تاہم عارف چوہدری کے خیال میں ایک فرد واحد کی خاطر سپریم کورٹ بار کا پلیٹ فارم استعمال کیا جانا کسی بھی طرح جائز نہیں گردانا جا سکتا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان