امریکہ کا خلیج میں بحری بیڑہ، جدید ترین طیارے بھیجنے کا اعلان

امریکہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قدم وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور ابوظہبی کے ولی عہد کے درمیان فون کال کے بعد اٹھایا گیا۔

امریکی نیول فورسز سینٹرل کمانڈ کی جانب سے 21 جنوری، 2022 کو جاری کی جانے والے اس تصویر میں امریکی بحریہ کی گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر یو ایس ایس کول کو دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

امریکہ نے یمن کے حوثی باغیوں کے میزائل حملوں کے بعد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے دفاع میں مدد کے لیے خطے میں بحری بیڑہ (گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر) اور جدید ترین لڑاکا طیارے تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یو اے ای میں امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا: ’اس (عسکری آلات اور طیاروں کی) تعیناتی کا فیصلہ موجودہ خطرے کے تناظر میں متحدہ عرب امارات کی مدد کے لیے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النہیان کے درمیان فون کال کے بعد کیا گیا۔‘

متحدہ عرب امارات کو یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے پیر کو تیسرے میزائل حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

امریکی بیان میں مزید کہا گیا کہ گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر ’یو ایس ایس کول‘ متحدہ عرب امارات کی بحریہ کی معاونت کرے گا اور ابوظہبی کی بندرگاہ سے رابطے میں رہے گا جبکہ امریکہ یہاں ففتھ جنریشن کے لڑاکا طیارے بھی تعینات کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ دیگر کارروائیوں میں ابتدائی وارننگ انٹیلی جنس فراہم کرنا بھی جاری رکھی جائے گی۔

ایرانی حمایت یافتہ باغیوں کے حملوں نے یمن کی سات سالہ جنگ میں ایک نیا محاذ کھول دیا ہے جس میں لاکھوں افراد براہ راست یا بالواسطہ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

17 جنوری کو ابوظہبی کی تیل تنصیبات اور ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے والے ڈرون اور میزائل حملے میں ایک پاکستانی سمیت تین غیر ملکی مزدور مارے گئے تھے۔

سعودی قیادت میں لڑنے والے اتحاد کی جانب سے ان حملوں کے جواب میں فضائی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

24 جنوری کو ابوظہبی کے الظفرہ ایئر بیس پر تعینات امریکی افواج کے دفاعی نظام پیٹریاٹ انٹرسیپٹرز نے شہر پر دو بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا تھا۔

پیر کو اسرائیلی صدر کے یو اے ای کے دورے کے دوران ایسے تیسرے میزائل حملے کو ناکام بنایا گیا تھا۔

امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ’امریکہ کی جانب سے یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ واشنگٹن سٹریٹجک پارٹنر کے طور پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

باغیوں کے حملوں نے خلیج میں کشیدگی کو ایک ایسے وقت میں مزید ہوا دی ہے جب ایران کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور تیل کی قیمتیں سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔

حوثیوں نے یمن میں زمینی شکست کے بعد متحدہ عرب امارات کے مفادات پر حملے کرنا شروع کر دیے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کو علی الصبح سعودی عرب نے بھی جنوبی صوبے عسیر کو نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل کو تباہ کیا تھا، جس کے بعد اتحادی افواج نے الجوف میں حوثیوں کے زیر استعمال لانچ پیڈ کو نشانہ بنایا۔

رواں سال جنوری کے اوائل میں باغیوں نے بحیرہ احمر میں متحدہ عرب امارات کے بحری جہاز پر یہ کہتے ہوئے قبضہ کر لیا تھا کہ اس میں ہتھیار موجود ہیں جب کہ یو اے ای نے اس الزام کی تردید کی تھی۔

یمن کی خانہ جنگی 2014 میں اس وقت شروع ہوئی جب حوثیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر کے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

متحدہ عرب امارات دنیا میں سب سے بڑے ہتھیاروں کے خریداروں میں سے ایک ہے۔

یو اے ای سعودی سربراہی میں اس فوجی اتحاد کا حصہ ہے، جو یمن میں ایران نواز باغی حوثیوں کے خلاف یمنی حکومت کی مدد کر رہا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا