امریکہ کا شام میں دولت اسلامیہ کے سربراہ کی ہلاکت کا دعویٰ

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اپنی مسلح افواج کی ’مہارت‘ اور ’بہادری‘ کی بدولت ہم نے داعش کے رہنما ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو ہلاک کر دیا ہے۔

اس تصویر میں امریکی صدر جو بائیڈن نائب صدر کمالہ ہیرس اور نیشنل سکیورٹی ٹیم کے ہمراہ شام میں کی جانے والی کارروائی کا جائزہ لے رہے ہیں (اے ایف پی/ وائٹ ہاؤس)

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جمعرات کو امریکی خصوصی فورسز کی ایک فضائی کارروائی کے دوران شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے سربراہ نے خاندان سمیت خود کو دھماکے سے اڑا لیا ہے۔

اس حوالے سے صدر بائیڈن نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ رات ’میری ہدایت پر شمال مغربی شام میں امریکی فورسز نے امریکی عوام، ہمارے اتحادیوں کے تحفظ اور دنیا کو محفوظ مقام بنانے کے لیے انسداد دہشت گردی آپریشن کامیابی سے شروع کیا۔‘

انہوں نے دولت اسلامیہ کا ایک اور مخفف استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنی مسلح افواج کی مہارت اور بہادری کی بدولت ہم نے داعش کے رہنما ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو ہلاک کر دیا ہے۔‘

ابو ابراہیم الہاشمی القریشی جن کو امیر محمد سعید عبدالرحمٰن المولا بھی کہا جاتا تھا، نے اکتوبر 2019 میں امریکی چھاپے میں ہلاک ہونے والے ابوبکر البغدادی کی جگہ لی تھی۔

عتمے شہر کے قریب کارروائی کے بعد آنے والی ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ دولت اسلامیہ کے حریف گروپ القاعدہ کے قریبی سینیئر جہادی اس کا ہدف ہو سکتے ہیں۔

پینٹاگون نے پہلے اس کارروائی کا اعتراف کیا تھا لیکن تفصیلات فراہم کیے بغیر اسے صرف ’کامیاب‘ قرار دیا تھا۔

ادھر سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر نے بتایا ہے کہ مرنے والوں میں 13 عام شہری بھی شامل ہیں۔

 سیرین آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے اے ایف پی کو بتایا کہ آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والوں میں چار بچے اور تین خواتین بھی شامل ہیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے نامہ نگار عتمے کے نواح میں واقع ایک گھر کا دورہ کرنے میں کامیاب ہوئے جو امریکی خصوصی فورسز کے اہم اہداف میں سے ایک دکھائی دیتا تھا۔

ایک عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ہیلی کاپٹر کی آواز سے بیدار ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عتمے میں رہنے والے ایک بے گھر شامی ابو علی نے کہا کہ’پھر ہم نے چھوٹے دھماکوں کی آواز سنی۔ اس کے بعد ہم نے بڑے دھماکوں کی آواز سنی۔ امریکی فورسز نے رہائشیوں سے کہا کہ وہ پریشان نہ ہوں۔‘

ابو علی نے امریکی فورسز کی جانب سے لاؤڈ سپیکر سے کیے جانے والے اعلان کے متعلق بتایا کہ ’ہم صرف اس گھر میں آ رہے ہیں... آپ کو دہشت گردوں سے نجات دلانے کے لیے۔‘

امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف کے میڈیا آفس کے سربراہ فرہاد شامی کہتے ہیں کہ اس کارروائی میں ’سب سے خطرناک بین الاقوامی دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ریت کے بنے بلاکس کی دو منزلہ عمارت پر ایک شدید جنگ کے نشان تھے، جس میں ٹوٹی کھڑکیاں، جلی سیلنگ اور جزوی طور پر گرنے والی چھت تھی۔

کچھ کمروں میں دیواروں پر خون کے چھینٹے پڑے ہوئے تھے اور فرش پر نشان تھے، ٹوٹے ہوئے دروازوں اور گدے کے ٹکڑوں سے گندے ہوئے پڑے تھے۔

واضح رہے کہ امریکی خصوصی فورسز نے حالیہ مہینوں میں ادلب کے علاقے میں بڑے جہادی اہداف کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں۔

بشار الاسد کی حکومت کی مخالفت کرنے والے اس علاقے میں30 لاکھ سے زائد افراد  ہیں اور اس پر جہادیوں کا غلبہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ