بلوچستان میں حملوں کا سلسلہ جاری، آپریشن میں تین حملہ آورمارے گئے

سکیورٹی فورسز کی تربت میں کارروائی کے دوران تین شدت پسند ہلاک ہوگئے۔ دوسرے واقعے میں لیویز حکام نے تصدیق کی کہ چمن میں دھماکےکے نتیجے میں دو لیویز اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے۔

سکیورٹی اہلکار 3 فروری 2022 کو صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں شدت پسندوں کے سکیورٹی کیمپوں پر حملوں کے بعد تباہ شدہ ملبے کے پاس کھڑے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

بلوچستان کے علاقوں نوشکی اور پنجگور میں فرنٹیئر کورکے کیمپوں پر حالیہ حملے کے بعد بھی شدت پسندوں کی طرف سے صوبے میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جمعے کی شب جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق تربت میں ایک کارروائی کے دوران تین شدت پسند ہلاک ہوگئے۔ دوسرے واقعے میں لیویز حکام نے تصدیق کی کہ سرحدی شہر چمن میں دھماکےکے نتیجے میں دو لیویز اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے۔ 

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے ضلع کیچ میں حالیہ پنجگور حملے کے بعد کلیئرنس آپریشن کے د وران بالگتر کے علاقے میں شدت پسندوں کے خفیہ جگہوں کو انٹیلی جنس کی رپورٹ پر گھیرے میں لیا گیا۔ 

بیان میں مزید بتایا گیا کہ اس دوران شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں تین شدت پسند مارے گئے، جو وہاں چھپے ہوئے تھے۔ 

پاکستان فوج کے ترجمان ادارے نے بتایا کہ  ہلاک ہونے والے شدت پسندوں میں کمانڈر سمیر الیاس بہار، شدت پسند کمانڈر الطاف الیاس لالک اور کمانڈر پھیلن بلوچ شامل ہیں۔ مذکورہ افراد سکیورٹی فورسز پر ہوشاب، پنجگوراور دوسرے علاقوں میں ہونے والے حملوں میں ملوث تھے۔

یہ شدت پسند پورے بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں بھی ملوث تھے۔ 

آئی ایس پی آر کے مطابق شدت پسندوں کے ٹھکانے سے سرچ آپریشن کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ 

یاد رہے کہ بلوچستان میں نوشکی اور پنجگورمیں دو فروری کی شب کو مسلح شدت پسندوں نے فرنٹیئر کور کے کیمپوں پر حملے کیے۔ جس میں نوشکی میں نو شدت پسند ہلاک ہوئے۔ 

 چمن دھماکہ

لیوزیر حکام نے بتایا کہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں شامل ساڑھے سات بجے کےقریب روغانی روڈ پر لیویز چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد نے دھماکہ خیزمواد پھینکا، جس کے نتیجے میں دو لیویز اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے۔ 

لیویز رسالدار چمن جہانگیر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لیویز اہلکار چیک پوسٹ میں موجود تھے۔ 

 جہانگیر نے بتایا: ’زخمیوں کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد نے کوئی چیز چیک پوسٹ کے اندر پھینکی جس کے بعد دھماکہ ہوا اور اندر اور آس پاس کے لوگ زخمی ہوگئے۔‘ 

واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ بلوچستان کا ضلع کیچ شورش سے متاثر ہے اور مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کے چیک پوسٹ اور اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 

 دوسری جانب پنجگور اور نوشکی میں شدت پسندوں کے حملوں کے بعد ابھی تک مواصلاتی رابطے بند رکھے گئے ہیں اور پنجگور میں انتظامیہ نے آج جمعہ کو بھی شہریوں کو باہر نکلنے سے منع کیا تھا۔ 

  وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے چمن میں روغانی روڈ پر لیویز چیک پوسٹ پر بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے علاقے کی سکیورٹی کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ 

جبکہ صوبائی مشیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیا اللہ لانگو نے چمن میں  دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوے کہا ہے کہ دہشت گرد اس قسم کے بزدلانہ حملے کر کے صوبے کے امن کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان