نوشکی، پنجگور حملے کے افغانستان، بھارت سے روابط کے سراغ: فوج

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ابتدائی معلومات کے مطابق حساس اداروں  نے دہشت گردوں اور افغانستان اور بھارت میں موجود ان کے ہینڈلرز کے درمیان روابط کا سراغ لگایا ہے۔‘

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے بلوچستان میں حملوں سے متعلق ’ابتدائی معلومات کے مطابق حساس اداروں  نے دہشت گردوں اور افغانستان اور بھارت میں موجود ان کے ہینڈلرز کے درمیان روابط کا سراغ لگایا ہے۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق، بلوچستان کے علاقوں نوشکی اور پنجگور میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 13 حملہ آورمارے گئے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ کل رات پنجگور اور نوشکی میں حملہ آوروں کے حملوں کو کامیابی سے پسپا کرنے کے بعد، سکیورٹی فورسز نے علاقے میں چھپے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کلیئرنس آپریشن کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، اس حملے کو پسپا کرتے ہوئے ایک آفیسر سمیت چار اہلکار جان سے گئے۔

پنجگور میں فرار ہونے والے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔ پنجگور میں اب تک چار حملہ آور مارے جا چکے ہیں جبکہ کم از کم چار سے پانچ کو سکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا ہے۔ شدید لڑائی کے دوران تین فوجی جان سے گئے جبکہ چار فوجی زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا گیا ہے بلوچستان میں حملوں سے متعلق ’ابتدائی معلومات کے مطابق حساس اداروں  نے دہشت گردوں اور افغانستان اور بھارت میں موجود ان کے ہینڈلرز کے درمیان روابط کا سراغ لگایا ہے۔‘

اس سے قبل وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جمعرات کی صبح کہا کہ بلوچستان میں پنجگور اور نوشکی کے علاقوں میں بدھ کی رات سکیورٹی فورسز پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں پاکستان فوج کے چار جوان جان سے گئے، جبکہ 15 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

 

ایک ویڈیو پیغام میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے جمعرات کو کہا کہ ’رات دیر گئے دہشت گردوں نے نوشکی اور پنجگور میں ایک بڑا حملہ کیا جسے ہماری عظیم افواج نے ناکام بنا دیا۔‘

ان کا کہنا تھا ’چار یا پانچ لوگ اس وقت بھی ان کے گھیرے میں ہیں‘ جنہیں جلد چھوڑا لیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اور کوئی وضاحت نہیں دی۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی اپنے بیان میں سکیورٹی فورسز کو خیراج تحسین پیش کیا۔  

ٹوئٹر پر جمعرات کو ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم پنجگور اور نوشکی پر حملہ روکنے پر سکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ’قوم ہماری حفاظت کے لیے قربانیاں دینے والی سکیورٹی فورسز کے پیچھے متحد ہے۔‘

صوبائی مشیر داخلہ ضیا لانگو نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گذشتہ کئی روز سے دہشتگردی کی کاروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا: ’غیر ملکی قوتیں دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’پنجگور میں کرفیو کا سماں نہیں بلکہ وہاں پر کچھ دہشت گرد فرار ہوکر بازار میں روپوش ہوگئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جہاں لڑائی ہوگی تو وہاں کاروبار تو نہیں ہوسکتا ہے۔‘

صوبائی مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بارڈر مینیجمنٹ کمیٹی نے ایران سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

تازہ صورت حال

پنجگور اور نوشکی میں جمعرات کی صبح تک صورت حال واضح نہیں تھی۔

انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ہزار خان بلوچ کے مطابق دھماکے کی جگہ کو فورسز نے بند کر رکھا ہے، جبکہ مقامی پولیس نے بھی سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نوشکی کے مقامی افراد نے بتایا کہ رات گئے تک فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں۔

 قاضی آباد نوشکی کے رہائشی ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کل رات کو میں اپنے دوستوں کے ہمراہ بازار میں چائے پی رہے تھے کہ اچانک اس قدر زور دار دھماکہ ہوا کہ ہم سارے دوست فوراً کھڑے ہوکر بھاگنے لگے۔ 

انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست کی اور بتایا: ’ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں۔ ایسا لگا کہ بہت بڑا زلزلہ آگیا ہو۔ دھماکے کے بعد فائرنگ شروع ہوئی جو کافی دیر تک جاری رہی ۔ میں نے اپنے زندگی میں اس قدر خوفناک آواز کبھی نہیں سنی۔‘

دوسری جانب پنجگور میں چتکان کے علاقے، جہاں گذشتہ روز دھماکے سنے گئے، کو مکمل بند کرکے کسی کو آنے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

مقامی صحافی قادر بخش نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور علاقے میں فون بھی بند کردیے گئے ہیں۔

اس ضمن میں کمشنر رخشاں ڈویژن سے رابطہ کرکے صورتحال کے بارے میں تفصیل جاننے کی کوشش کی گئی۔ تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

یاد رہے کہ بدھ کی رات پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ نوشکی اور پنجگور میں سکیورٹی فورسز کے کیمپوں پر حملے ہوئے ہیں جنہیں کامیابی سے واپس دھکیل دیا گیا۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

 

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا گیا: ’پنجگور میں حملہ آوروں نے دو مقامات سے سکیورٹی فورسز کے کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم فوجیوں کی بروقت جوابی کارروائی نے دہشت گردی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔‘

بیان کے مطابق: ’شدید فائرنگ سے حملہ آور فرار ہو گئے ہیں جبکہ ان کی ہلاکتوں کا تعین کیا جا رہا ہے۔‘

پاکستان کی فوج نے یہ بھی بتایا کہ اسی نوعیت کا ایک حملہ نوشکی میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کیمپ پر ہوا، جس کا جواب دیا گیا اور حملہ آور مارے گئے۔ 

بیان کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں ایک افسر زخمی ہوا اور وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

اس حوالے سے ایف سی کے ترجمان نے بتایا کہ نوشکی اور پنجگور میں دو دھماکے ہوئے ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندے اسفندیار یحییٰ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایک دھماکہ نوشکی میں ہیڈکوارٹرز میں جب کہ دوسرا حملہ پنجگور میں کیا گیا۔

تاہم ایف سی ترجمان کا کہنا تھا کہ تاحال ان دھماکوں کی نوعیت اور ہلاکتوں یا زخمیوں کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

پنجگور پولیس تھانے کے اہلکار اشفاق احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے علاقے میں دو دھماکوں کی آوازیں سنیں جس کے بعد پولیس نے علاقے میں آپریشن شروع کر دیا۔

ان کا کہنا تھا: ’فی الحال کچھ معلوم نہیں ہو سکا بس کچھ دھماکوں کی آواز سنی۔‘

اس سے قبل پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں زوردار دھماکے سے مختلف سرکاری عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جب کہ دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

ایک سکیورٹی اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اظہار اللہ کو بتایا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی جبکہ ایک حوالدار جان سے گیا۔

دوسری جانب سول ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ظفر مینگل نے عرب نیوز سے رات گئے بات کرتے ہوئے وقفے وقفے سے فائرنگ کی تصدیق کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال پر براہ راست حملہ نہیں ہوا تاہم دھماکے سے ہسپتال کو بھی نقصان پہنچا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک سکیورٹی اہلکار کے جان سے جانے پر افسوس ظاہر کیا۔ 

انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’دہشت گرد بزدلانہ حملوں سے ہماری بہادر سکیورٹی فورسز کو مرعوب نہیں کرسکتے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’بلوچستان کے عوام دہشت گردی کے خاتمے میں اپنی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔‘

عرب نیوز کے مطابق حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی ہے۔ میڈیا کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کالعدم تنظیم کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ حملے اس کے مجید بریگیڈ نے کیے۔ 

اس میں بیان میں کہا گیا کہ بی ایل اے نے ’نوشکی اور پنجگور میں ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کیا‘ اور ’خودکش بمبار کامیابی سے سکیورٹی فورسز کے کیمپوں میں داخل ہوئے جن میں درجنوں ہلاک ہوئے۔‘

ملک میں جنوری سے شدت پسندوں کی کارروائیاں جاری ہیں اور گذشتہ ہفتے ہی بلوچستان کے علاقے کیچ میں 25 اور 26 جنوری کی درمیانی شب ایک دہشت گرد حملے میں 10 فوجی جان سے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان