پاکستان میں صحت کارڈ پلس پر جگر کی پیوندکاری کا پہلا مفت آپریشن

وزیر صحت خیبر پختونخوا تیمور جھگڑا نے کہا کہ شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے جگر کی پیوندکاری کی سہولت اب صحت کارڈ پلس پر دستیاب ہوگی اور اس مد میں پہلی کامیاب سرجری سرانجام ہوچکی ہے۔

جگر کی پیوندکاری کے تین مراحل ہوتے ہیں، جس میں آپریشن سے پہلے سکریننگ کا مرحلہ، سرجری اور آپریشن کے بعد ‘پوسٹ میڈیکیشن’ شامل ہوتا ہے۔ (تصویر: پکسابے)

پاکستان کے معروف ہسپتال شفا انٹرنیشنل میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ صحت کارڈ پلس پر چار فروری کو ملک کا پہلا ٹرانسپلانٹ آپریشن بالکل مفت ہوا۔

وزیر صحت خیبر پختونخوا تیمور جھگڑا نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہماری حکومت کی کوشش ہوگی کہ صحت کارڈ پروگرام میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرکے نہ صرف عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کریں بلکہ اس پروگرام کو شفاف تر بنائیں۔‘

انہوں نے اپنے ایک تازہ ترین ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے جگر کی پیوندکاری کی سہولت اب صحت کارڈ پلس پر دستیاب ہوگی اور اس مد میں پہلی کامیاب سرجری شفا ہسپتال میں سرانجام ہوچکی ہے۔

چونکہ جگر کی پیوندکاری کی سہولت خیبر پختونخوا میں نہیں ہے، اس مقصد کی خاطر اس صوبے سے نزدیک ترین شفا انٹرنیشنل ہسپتال، جو کہ ایک بین الاقوامی معیار کا ہسپتال ہے، کو صحت کارڈ پلس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح ملک بھر کے دیگر ہسپتالوں جہاں صحت کارڈ پلس میں شامل امراض کا علاج کیا جاتا ہے جو کہ خیبر پختونخوا میں ممکن نہیں ہیں، کو اس پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔  

یہ ایک مہنگا علاج ہے اور اس پر تقریباً 60 سے 70 لاکھ خرچہ آتا ہے۔

خیبر پختونخوا صحت کارڈ پلس پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر ریاض تنولی نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ شفا ہسپتال نے پاکستان کی پہلی لیور ٹرانسپلانٹ سرجری صحت کارڈ پلس پر چار جنوری کو انجام دی، جس کا مریض کے خاندان سے ایک روپیہ بھی چارج نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جگر کی پیوندکاری کے تین مراحل ہوتے ہیں، جس میں آپریشن سے پہلے سکریننگ کا مرحلہ، سرجری اور آپریشن کے بعد ‘پوسٹ میڈیکیشن’ شامل ہوتا ہے۔

‘سکریننگ کے مرحلے میں پہلے جگر کی میچنگ کی جاتی ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جس میں وثوق سے نہیں کہا جاسکتا ہے کہ آیا ڈونر کے جگر کے لوبز یا حصے مریض کے ساتھ میچ ہو سکیں گے کہ نہیں۔ ماسوائے اس مرحلے کے جس پر تقریباً دو لاکھ کا خرچہ آسکتا ہے، باقی دو مرحلے صحت کارڈ پلس میں شامل ہیں۔’

ڈاکٹر تنولی نے بتایا کہ جگر کے ٹرانسپلانٹ میں ایک شخص کے جسم کا ایک حصہ لے کر دوسرے میں منتقل کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے دونوں افراد مریض کا درجہ رکھتے ہیں۔ ‘اسی وجہ سے بھی اس کا خرچہ زیادہ ہے کہ دونوں مریض زیر علاج ہوتے ہیں۔ ‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب ڈاکٹر ریاض تنولی سے سوال کیا گیا کہ کیا شفا ہسپتال کی اس سہولت کے حوالے سے کوئی حد مقرر ہے تو انہوں نے بتایا، ‘ہماری کوئی حد مقرر نہیں ہے، ہم نے پہلے سے تخمینہ لگایا ہوا ہے۔اس سہولت پر ہمارا سالانہ تقریباً ایک بلین کا خرچہ آسکتا ہے۔ ویسے بھی یہ کیسز اتنے زیادہ نہیں ہوتے۔’

ڈاکٹر ریاض تنولی نے بتایا کہ مریضہ فی الحال ہسپتال میں داخل ہیں اور ان کی حالت بہتر اور خطرے سے باہر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 61 سالہ مریضہ کا تعلق پشاور سے ہے۔

جب مریضہ کے اہل خانہ سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کے بیٹے نے نام اور دیگر تفصیلات نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو  فقط اتنا بتایا کہ ان کی والدہ کا علاج صحت کارڈ پلس کے باعث ہوا اور آپریشن کے بعد ان کی طبیعت کافی بہتر ہے۔

واضح رہے کہ صحت کارڈ پلس کی سہولت پورے پاکستان میں صرف خیبر پختونخوا کی عوام کو حاصل ہے۔ یہ پروگرام صحت سہولت کارڈ سے قدرے مختلف ہے اور اس میں زیادہ صحت کی سہولیات شامل ہیں۔

یہ پروگرام خیبر پختونخوا کے تمام شہری، جو کہ نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، کو بلا امتیاز مفت سہولیات فراہم کرتا ہے۔

اس پروگرام میں حادثات ،ایمرجنسی،گردوں کی پیوندکاری، قلب کی پیوندکاری، ہیپاٹائٹس بی اور سی، تمام اقسام کے کینسر، زیابیطس، ناک ، کان اور گلے کے امراض، مصنوعی ہاتھ پیرلگوانا، امراض چشم، بریسٹ کینسر کی سکریننگ، گائنی، نیوروسرجیکل بیماریاں، آرتھوپیڈیکس، جنرل سرجری ودیگر کا علاج مفت شامل ہے۔

اب تک اس پروگرام میں 7,647,146 خاندان رجسٹر ہوچکے ہیں، جبکہ اس پروگرام میں رجسٹرڈ ہسپتالوں کی تعداد 701 ہے۔

 

نوٹ: اس تحریر میں ڈاکٹر ریاض تنولی کے عہدے کو درست کر دیا گیا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت