میئر الیکشن: پشاور میں جے یو آئی، ڈیرہ اسماعیل خان میں پی ٹی آئی آگے

صوبہ خیبر پختونخوا کے 13 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پشاور میئر کی نشست کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار زبیر علی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پی ٹی آئی کے امیدوار عمر امین گنڈا پور کو سبقت حاصل ہے۔

25 جولائی، 2018 کو عام انتخابات میں ایک خاتون پشاور میں اپنا ووٹ کاسٹ کر رہی ہیں (اے ایف پی)

صوبہ خیبر پختونخوا میں اتوار (13 فروری) کو صوبے کے 13 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پشاور میئر کی نشست کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار زبیر علی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عمر امین گنڈا پور کو سبقت حاصل ہے۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پشاور میئر کی نشست کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے زبیر علی نے 63610 جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے پی ٹی آئی امیدوار محمد رضوان خان نے 51،523 ووٹ حاصل کیے۔

پشاور میں تیسری پوزیشن عوامی نیشنل پارٹی کی ہے، جن کے امیدوار شیر رحمٰن کو 49،845 ووٹ ملے۔

پشاور سے دوسری اہم نشست یعنی تحصیل چیئرمین کی پوزیشن بھی جمعیت علمائے اسلام ف کے حصے میں آئی اور ان کے امیدوار محمد ہارون نے اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق 11321 ووٹ حاصل کیے۔

اس نشست پر دوسرا نمبر پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار ظاہر خان کا رہا، جنہوں نے 10162 ووٹ حاصل کیے، جبکہ 9662 ووٹوں کے ساتھ پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالجبار تیسرے نمبر پر رہے۔

ضلعی الیکشن کمشنر ظہور آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پشاور میں سٹی میئر کے انتخابات پرامن ماحول میں کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر نظم وضبط کے ساتھ اختتام پذیر ہوئے، ووٹر ٹرن آؤٹ تقریباً 40 فیصد رہا۔

پشاور کے بعد دوسرا اہم مقابلہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ہوا، جہاں اب تک کے حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار عمر امین گنڈا پور 63،753 ووٹوں کے ساتھ سٹی میئر کی نشست کے لیے سبقت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جب کہ دوسرے نمبر پر جمعیت علمائے اسلام ف کے امیدوار کفیل نظامی رہے جنہوں نے 38،891 ووٹ حاصل کیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل کریم کنڈی 32،738 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔

علاوہ ازیں دیگر حلقوں اور اضلاع سے ملے جلے غیر حتمی نتائج آرہے ہیں، جس میں آزاد امیدواروں سمیت مختلف جماعتوں کے امیدوار پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن کے ترجمان سہیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر حتمی نتائج ہیں جبکہ سرکاری اور تصدیق شدہ نتائج کو مرتب کرنے میں قدرے تاخیر ہوسکتی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ حتمی وغیر حتمی نتائج کا فرق کچھ زیادہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ روز دوبارہ انتخابات کی خاص بات یہ رہی کہ الیکشن کا عمل بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے انجام پایا، جس پر چیف الیکشن کمشنر  سکندر سلطان راجہ نے ری پولنگ کے پرامن اختتام پر پاکستانی فوج، فرنٹیئر کانسٹیبلری،  فرنٹیئر کور اور پولیس کے تعاون کو سراہتے ہوئے ان سمیت خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ اور صوبائی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام اداروں کے تعاون سے آج حساس ترین اضلاع میں بخیر وعافیت بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے ری پولنگ کا عمل پورا ہوا۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں الیکشن کیوں اہم رہا؟

ڈیرہ اسماعیل خان کی ری پولنگ میں اہمیت کی بنیادی وجہ اس علاقے میں تین بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی بااثر شخصیات ہیں۔

جہاں ایک جانب علی امین گنڈا پور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف میں ہیں تو دوسری جانب ان کا گھرانہ اپنے علاقے میں کافی اثر رسوخ کا حامل بھی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعیت علمائے اسلام نے جہاں پشاور سٹی میئر کی نشست پر کامیابی حاصل کی، وہیں یہ توقع کی جارہی تھی کہ اس جماعت کے قائد مولانا فضل الرحمٰن  کے لیے اپنے آبائی حلقے ڈیرہ اسماعیل خان میں سبقت حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔

ان حالات میں کہ عمر امین گنڈا پور کو الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دیا تھا اور پھر انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف ملا، مختلف سیاسی تجزیہ نگاروں نے انتخاب کے عمل سے قبل اس رائے کا اظہار کیا تھا کہ اس سے پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ کم ملیں گے اور اس کا فائدہ جے یو آئی کو ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی بھی اپنے حلقے میں مضبوط پوزیشن رکھنے کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بھی رہ چکے ہیں۔

اسی طرح بنوں  بکا خیل میں سٹی میئر کی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار مامون رشید، جو کہ پی ٹی آئی کے موجودہ ٹرانسپورٹ وزیر شاہ محمد کے فرزند ہیں، کو پہلے مرحلے کے انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر عدالت کی جانب سے نااہل قرار دینے پر یہ مقابلہ صرف عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور آزاد امیدواروں کے درمیان ہی رہا، جن میں اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق اے این پی کے ولی اللہ خان کو سبقت حاصل ہے۔

سٹی میئر کی نشست پر جیتنے والے امیدوار کون؟

پشاور سٹی میئر کی نشست پر اس وقت غیر حتمی نتائج کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے امیدوار زبیر علی پہلا نمبر حاصل کرنے میں کامیاب رہے جو سابق سینیٹر اور سابق ناظم حاجی غلام علی کے فرزند ہیں۔

زبیر علی کے بھائی فیاض علی مولانا فضل الرحمٰن کے داماد بھی ہیں۔ دوسری جانب ڈی آئی خان میں سٹی میئر کی نشست پر آگے عمر امین پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے بھائی ہیں۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں 19 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جن پولنگ سٹیشنز پر ناخوشگوار واقعات ہوئے تھے یا جہاں کسی امیدوار کی موت واقع ہوئی تھی، ان 13 اضلاع میں پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان، کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، کوہاٹ، ضلع خیبر،کرک،  باجوڑ اور بونیر شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے مطابق کُل 568 پولنگ سٹیشنوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد سات لاکھ 10 ہزار 472 ہے۔ ان میں سے 347548 خواتین ووٹرز اور 362924 مرد ووٹرز ہیں۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے 18 اضلاع میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات 31 مارچ کو ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست