سوئس لیکس: کریڈٹ سوئس بینک تحقیقات کی زد میں

آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے تعاون سے کی گئی تحقیقات کے مطابق اس لیک میں 1940 اور 2010 کی دہائی تک کے 18 ہزار سے زیادہ بینک اکاؤنٹس کی معلومات شامل ہیں، جن کا تعلق 37 ہزار افراد یا کمپنیوں سے ہے۔

سوئٹزر لینڈ میں واقع کریڈٹ سوئس بینک کی عمارت جس پر او سی سی آر پی نے کالے دھن کے استعمال کا الزام لگایا ہے (تصویر: کریڈٹ سوئس بینک)

بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں کریڈٹ سوئس بینک کو اتوار کو ایک نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا اور اس پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ اس نے کئی دہائیوں سے کالے دھن کو استعمال کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بینک رواں برس بھی پچھلے سال کی طرح اربوں ڈالر کے خسارے سے نبرد آزما ہے۔

سرحد پار سے کی جانے والی میڈیا تحقیقات کے بعد اتوار کو یہ دعویٰ کیا گیا کہ سوئٹزرلینڈ کے دوسرے سب سے بڑے بینک نے دسیوں ارب ڈالرز کے ناجائز فنڈز رکھے ہیں۔ یہ دعوے اندرونی طور پر ڈیٹا کے بڑے پیمانے پر لیک ہونے کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔

کریڈٹ سوئس بینک نے اتوار کو ہی اپنے ایک بیان میں ان ’الزامات اور الزام تراشیوں‘ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لگائے گئے بہت سے الزامات پرانے ہیں اور کچھ تو 1940 کی دہائی کے ہیں۔

آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے تعاون سے کی جانے والی تحقیقات میں دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کے 47 مختلف اداروں کو متحد کیا گیا ہے، جن میں فرانس کے ’لمونڈ‘ اور برطانیہ کے ’دی گارڈین‘ شامل ہیں۔

یہ تازہ ترین پروجیکٹ، جسے او سی سی آر پی نے ’سوئس لیکس‘ کا نام دیا ہے، ایک سال قبل جرمنی کے اخبار زتوشت زائتون (Suddeutsche Zeitung) میں ڈیٹا لیک ہونے سے شروع ہوا تھا۔

اخبار لمونڈ نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کریڈٹ سوئس نے کئی دہائیوں کے دوران جرائم اور بدعنوانی سے منسلک فنڈز روک کر بین الاقوامی بینکنگ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کی حیثیت سے جنرل اختر عبدالرحمٰن خان نے افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے مجاہدین کو اربوں ڈالر کی نقد رقم اور دیگر امداد فراہم کرنے میں مدد کی۔‘

اخبار کے مطابق لیک ہونے والا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ جنرل اختر کے تین بیٹوں کے نام پر 1985 میں اکاؤنٹ کھولا گیا، اور کچھ برس بعد اس اکاؤنٹ میں موجود رقم 37 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ '80 کی دہائی کے وسط تک اختر عبدالرحمٰن افغان جنگجوؤں کے ہاتھوں سی آئی اے کی نقد رقم حاصل کرنے میں ماہر تھے تقریباً اسی وقت ان کے تینوں بیٹوں کے نام پر کریڈٹ سوئس میں اکاؤنٹ کھولے گئے۔‘

البتہ  جنرل اختر کے ایک بیٹے نے منصوبے کے نمائندے کو کہا کہ یہ معلومات 'درست نہیں' اور 'اندازے' ہیں۔

او سی سی آر پی نے کہا کہ اس لیک میں 1940 اور 2010 کی دہائی تک کے 18 ہزار سے زیادہ بینک اکاؤنٹس کی معلومات شامل ہیں، جن کا تعلق 37 ہزار افراد یا کمپنیوں سے ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ یہ کسی بڑے سوئس بینک کی اب تک کی سب سے بڑی لیک ہے۔

بینک کا اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہنا تھا: ’کریڈٹ سوئس بینک کے مبینہ کاروباری طریقوں کے بارے میں الزامات اور اشاروں کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔‘

’پیش کیے گئے معاملات بنیادی طور پر تاریخی ہیں، کچھ معاملات میں 1940 کی دہائی تک کے ہیں اور ان معاملات کے اکاؤنٹس جزوی، غلط، یا سیاق و سباق سے ہٹ کر منتخب معلومات پر مبنی ہیں، جس کے نتیجے میں بینک کے کاروباری طرز عمل کی متضاد تشریحات ہوتی ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ پریس کے بینک سے رابطہ کرنے سے پہلے تقریباً 90 فیصد اکاؤنٹس کا جائزہ لیا گیا تھا اور ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ 2015 سے پہلے بند ہو چکے تھے یا ان کے بند ہونے کا عمل شروع ہو چکا تھا۔

او سی سی آر پی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا: ’ہمیں یقین ہے کہ ہم نے جن درجنوں مثالوں کا حوالہ دیا ہے وہ کریڈٹ سوئس کی مؤثر ہونے اور اس کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے عزم کے بارے میں سنگین سوالات اٹھاتی ہیں۔‘

او سی سی آر پی کے مطابق تحقیقات کے دوران ڈیٹا میں درجنوں ’مشکوک کردار‘ ملے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان میں تشدد میں ملوث ایک یمنی خفیہ ادارے کے سربراہ، ایک آذربائیجانی طاقتور شخصیت کے صاحبزادے، سربیا کے منشیات کے سمگلر اور بیوروکریٹس شامل تھے، جن پر وینزویلا کی تیل کی دولت کو لوٹنے کا الزام تھا۔

لمونڈ نے کہا کہ لیک ہونے والے کھاتوں میں جن رقوم کی نشاندہی کی گئی ہے، وہ 100 ارب ڈالر (88 بلین یورو) سے زیادہ ہیں۔

ان میں بنیادی طور پر افریقہ، مشرق وسطیٰ، ایشیا اور جنوبی امریکہ کے ترقی پذیر ممالک شامل ہیں اور صرف ایک فیصد اکاؤنٹس مغربی یورپ میں مقیم صارفین سے متعلق ہیں۔

بین الاقوامی تحقیقات تازہ ترین ناکامیاں ہیں جن کا کریڈٹ سوئس کو حال ہی میں سامنا کرنا پڑا ہے۔

مارچ 2021 میں یہ بینک گرینسل کیپٹل کے خاتمے سے متاثر ہوا، جس میں اس نے چار فنڈز کے ذریعے تقریباً 10 ارب ڈالر کے خسارے کا ارتکاب کیا تھا جبکہ امریکی فنڈ آرکیگوس کے نفاذ پر اس پر پانچ ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آئی تھی۔

سوئٹزرلینڈ میں کریڈٹ سوئس کے ایک سابق ملازم بدعنوانی کے ایک بڑے مقدمے میں مدعا علیہان میں شامل ہیں، جس کی سماعتوں کا آغاز ابھی بلغاریہ میں مبینہ منی لانڈرنگ اور منظم جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت شروع کیا گیا ہے۔

بینک نے کہا ہے کہ وہ ’عدالت میں بھرپور طریقے سے اپنا دفاع کرے گا۔‘

سوئس لیکس کی تحقیقات میں شامل نیوز میڈیا میں نیو یارک ٹائمز، اٹلی کا لا سٹیمپا، کینیا میں افریقہ کا ان سینسرڈ اور ارجنٹائن کا لا ناسیون شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا