نیوزی لینڈ میں ویکسین مخالف مظاہرین نے اپنا ہی ٹینٹ جلا دیا

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے پولیس فورس کے سخت اقدامات کی حمایت کی اور مظاہرین کی جانب سے کیے گئے تشدد کو پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا۔

نیوزی لینڈ میں پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرتے ویکسین مخالف مظاہرین نے بدھ کو پولیس کارروائی سے بچنے کے دوران اپنے ہی احتجاجی کیمپ کو آگ لگا دی۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس نے پارلیمنٹ کے احاطے کو تین ہفتوں سے قابض مظاہرین سے خالی کرانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کارروائی کے لیے روایتی نرمی ترک کرتے ہوئے سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو پیچھے ہٹانے کے لیے شیلڈز، پیپر سپرے اور واٹر جیٹ کا استعمال کیا جس کے جواب میں مظاہرین نے بھی پولیس پر بوتلوں، اینٹوں اور پینٹ بموں سے حملے کیے۔

جب اس بات کا امکان واضح ہو گیا کہ پولیس پارلیمنٹ کے صحن میں پھیلے عارضی ٹینٹ سٹی پر کنٹرول حاصل کر رہی ہے تو مظاہرین نے خود ہی اپنے خیمے نذر آتش کر دیے۔

دھوئیں کے گہرے بادلوں کے پس منظر میں مظاہرین میں شامل ایک شخص نے کہا: ’یہ ختم نہیں ہوا‘ جب کہ دیگر مظاہرین ’شرم کرو‘ کے نعرے بلند کرتے رہے۔ 

پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے کانوں کے لیے شدید تکلیف دہ سونک کینن اور ہائی پریشر واٹر کیننز بھی نصب کیے۔

چند درجن مظاہرین دوبارہ منظم ہو کر شام تک قریبی سڑکوں پر پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف رہے۔

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے پولیس فورس کے سخت اقدامات کی حمایت کی اور مظاہرین کی جانب سے کیے گئے تشدد کو پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فسادات سے چند سو میٹر دور پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم جیسنڈا نے کہا: ’یہ ہماری فرنٹ لائن پولیس، ہماری پارلیمنٹ اور ہمارے اقدار پر حملہ تھا اور یہ سب غلط تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں جاری تحریک سے متاثر کرونا وائرس ویکسین کے مینڈیٹ کے خلاف یہ تحریک زہریلی ہو گئی اور مظاہرین کا طرز عمل بھی ’شرمناک‘ تھا۔

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ مظاہرین ایک چھوٹے سے گروپ کی نمائندگی کر رہے تھے جن کی انتہا پسندی سازشی نظریات اور غلط معلومات پر مبنی تھی۔ 

دو ہفتے قبل جب کرونا ویکسین کے خلاف یہ مظاہرہ اپنے عروج پر تھا تو پارلیمنٹ کے باہر تقریباً تین ہزار لوگ جمع ہو گئے تھے۔

اس کے بعد مظاہرین کی تعداد کم ہو کر تین سو کے قریب رہ گئی ہے جن کے بارے میں پولیس کمشنر اینڈریو کوسٹر نے کہا کہ وہ تشدد کا استعمال کرنے پر آمادہ ہیں جو کہ جائز مظاہرے سے مطابقت نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے آج (مظاہرین کی جانب سے) پر تشدد ہتھکنڈے دیکھے ہیں جن میں پولیس پر آگ بجھانے والے آلات سے چھڑکاؤ، پینٹ بم پھینکنا شامل تھا جب کہ اس سے پہلے کچھ کے پاس ہتھیار بھی دیکھے گئے۔‘

انہوں نے کہا کہ پولیس تصادم کی کوشش نہیں کر رہی تھی۔

پارلیمان کی حدود کو خالی کرنے کے آپریشن میں کم از کم تین پولیس اہلکاروں کو زخمی حالت میں ہسپتال داخل کرایا گیا تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر تھی۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا