ڈی آئی خان کی کمہاروں کی بستی جو خواتین کے بل بوتے پر چل رہی ہے

یوں تو مٹی کے برتنوں کا استعمال آج کل کم ہوگیا ہے پر چہکان گاؤں کی بیشتر خواتین نے اس فن کو آج بھی زندہ رکھا ہوا ہے۔ مٹی کا کاروبار ان خواتین کا خاندانی کاروبار ہے۔

مٹی کے برتن بنانا عموماً مردوں کا پیشہ سمجھا جاتا ہے لیکن خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک گاؤں میں تقریباً ہر گھر میں خواتین مٹی کے برتن بنانے کے پیشے سے وابستہ ہیں۔

یوں تو مٹی کے برتنوں کا استعمال آج کل کم ہوگیا ہے پر چہکان گاؤں کی بیشتر خواتین نے اس فن کو آج بھی زندہ رکھا ہوا ہے۔ مٹی کا کاروبار ان خواتین کا خاندانی کاروبار ہے۔

چہکان سے تعلق رکھنے والی ہر بچی جب چھ سال کی عمر کو پہنچتی ہے تو اسے اپنے اس خاندانی کاروبار میں شامل کر لیا جاتا ہے بلکہ یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ جب سے بچی ہوش سنبھالتی ہے تو خود ہی شوقیہ ہاتھ بٹانا شروع کر دیتی ہے۔

چہکان کی یہ بستی ’کمہاروں کی بستی‘ کے نام سے جانی جاتی ہے جس میں تقریباً ہر گھر کی خواتین اس کام سے منسلک ہیں۔ یہ خواتین پورا سال اور ہر موسم میں اس کاروبار کو وقت دیتی ہیں۔ کوئی برتنوں کو لیپ دیتی، کوئی برتنوں کو سخت کرتی ہے، کوئی برتنوں کو کوٹتی ہے، تو کوئی برتنوں کو بڑا کرتی ہیں۔

مرد دن کی روشنی میں اپنے کام سے فارغ ہو جاتے ہیں مگر ان خواتین کی رات بھر ان برتنوں پر نظر ہوتی ہے جو انہوں نے سوکھنے کے لیے باہر صحن میں ترتیب دیے ہوتے ہیں کہ کہیں بارش آگئی تو ان کے تمام برتن گیلے ہو جائیں گے۔

گرمیوں کے موسم میں ان کمہار خواتین کا کاروبار زیادہ چلتا ہے۔ چنانچہ یہ خواتین دوپہر کی تپتی دھوپ میں زیادہ برتن بناتی ہیں تاکہ زیادہ کمائی کی جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فاطمہ بی بی بھی ان کمہار خواتین میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’اس کاروبار میں ہمارے مرد بھی ہمارے ساتھ کام کرتے ہیں پر ہم عورتوں کا اس کاروبار کو چلانے میں زیادہ ہاتھ ہے۔ اگر ہم عورتیں کاروبار میں ہاتھ نہ بٹائیں تو ان کے لیے یہ کاروبار چلانا خاصہ مشکل ہوجائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان پر کام کرنے سے کوئی پابندی نہیں بلکہ مرد انہیں سراہتے ہیں اور مدد بھی کرتے ہیں۔ ’ہم یہ مشقت والا کام باآسانی کر لیتے ہیں، کیونکہ عورت کمزور نہیں بلکہ طاقتور ہوتی ہے اور کوئی بھی کام یا ذمہ داری سرانجام دے سکتی ہے۔‘

عمران کمہار برادری کے رہنما ہیں اور خود بھی اس کاروبار میں بھر پور ہاتھ بٹاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کمہار برادری میں تقریباً 30 سے 35 گھرانے ایسے ہیں جو مٹی کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہمیں اس بات کو تسلیم کرنے میں کوئی شرم نہیں کہ ہمارا کاروبار ان خواتین کے تعاون سے چل رہا ہے۔ اگر یہ خواتین ہمارے ساتھ کاروبار میں ہاتھ نہ بٹائیں تو ہمارا کاروبار بہت متاثر ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین