سبی: گوریلے کے مجسمے کو اعتراضات کے بعد ہٹا دیا گیا

یہ مجسمہ سبی گرلز کالج کے سامنے بنے ایک چبوترے پر نصب کیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر تصویر شائع ہونے پر لوگوں نے اس پر اعتراضات کرنے شروع کردیے۔ 

میلے سے قبل ضلعی انتظامیہ نے شہر کی خوبصورتی بڑھانے کے لیے ایک گوریلے کا مجسمہ نصب کیا تھا، جس پر اسے مشکل کا سامنا کرنا پڑا (تصویر: پیکسلز) 

بلوچستان کے شہر سبی میں اس وقت تاریخی سبی میلہ شروع ہوچکا ہے، جس میں ملک بھر سے لوگ شرکت کرتے ہیں۔

میلے سے قبل ضلعی انتظامیہ نے شہر کی خوبصورتی بڑھانے کے لیے ایک گوریلے کا مجسمہ نصب کیا تھا، جس پر اسے مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ 

یہ مجسمہ سبی گرلز کالج کے سامنے بنے ایک چبوترے پر نصب کیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہونے پر لوگوں نے اس پر اعتراضات کرنے شروع کر دیے۔ 

جب معاملہ کچھ زیادہ بڑھا تو سبی کی سیاسی اور سماجی تنظمیں بھی متحرک ہوگئیں، جنہوں نے احتجاج کرنا شروع کر دیا۔ 

پشتونخواملی عوامی پارٹی سبی کے رہنما نور احمد خجک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’چونکہ یہ مسجمہ گرلز کالج کے سامنے تھا۔ اس کی بناوٹ بھی نامناسب تھی۔ جس پر ہم نے تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر احتجاج کا فیصلہ کیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ہم نے احتجاج سے قبل ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کرکے اعتراضات رکھنے اور مسجمے کو ہٹانے کے لیے ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کا فیصلہ کیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نوراحمد کے مطابق: ’ضلعی انتظامیہ کا موقف تھا کہ ہمارا مقصد شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرنا ہے، جس کے لیے اس مجسمے کا لگانا بھی شامل تھا۔ تاہم اگر شہری اعتراض کرتے ہیں کہ یہ نامناسب ہے تو ہم اس کو ہٹا دیں گے۔‘

نور نے بتایا کہ ضلع انتظامیہ نے اس مطالبے پر مجسمے کو ہٹا دیا ہے۔ 

ضلعی انتظامیہ سے کئی بار رابطے کی  کوشش کی گئی مگر ان کی جانب سے جواب نہیں ملا۔ 

سوشل میڈیا پر لوگوں نے مجسمے اور اس کی بناوٹ کے علاوہ گرلز کالج کے سامنے لگانے پر اعتراضات کیے۔ 

نور خجک نے بتایا کہ شہریوں کے علاوہ گرلز کالج میں پڑھنے والی بچیوں کے والدین نے بھی ہم سے رابطہ کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔  

فیس بک پر کوئٹہ کے ایک نجی سکول چلانے والے امداد بلوچ نے ایک پوسٹ میں لکھا: ’گوریلا کی تصویر لگاتے ہوئے لکھا کہ سبی میں ایک معصوم جانور کا مجسمہ نصب ہونے پر شہریوں کی غیرت جاگ اٹھی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’انتظامیہ سے گزارش ہے کہ  اس مجسمے کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ان کو تحفے میں دیا جائے تاکہ وہ اپنے سکول میں نصب کردیں گے۔‘

ایک صارف شگراللہ حیدر لکھتے ہیں کہ یہ پارلیمنٹ کے سامنے رکھتے تو اور خوبصورت لگتا۔ 

ایک دوسرے صارف اور مجسمہ ساز اسحاق لہڑی نے جواب دیتے ہوئےکہا، ’بات مجسمے کے اعضا سے زیادہ ہمارے ذہینیت کی ہے۔ عبدالستار ایدھی کا مجسمہ بنانے پر میرے قتل کے فتوی جاری ہوئے تھے۔‘ 

وہ مزید لکھتے ہیں کہ حالانکہ وہ مجسمہ صرف انہوں نے عقیدت اور ایدھی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ 

یاد رہے کہ عبدالستار ایدھی کا مجسمہ کوئٹہ کے سیکرٹریٹ چوک پر ٹھنڈی سڑک کے شروع میں نصب کیا گیا ہے، جو 17 فٹ اونچا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان