نائن الیون: خالد شیخ محمد کو سزائے موت سے بچانے کے لیے ڈیل؟

نیویارک ٹائمز نے ان مذاکرات کے بارے میں معلومات رکھنے والے افراد کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پراسیکیوٹرز نے عمر قید کی سزا کے بدلے خالد شیخ محمد اور اس کے ساتھی مدعا علیہان کی گلٹی پلی پر ان کے وکلا دفاع کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے۔

 خالد شیخ محمد پر امریکی عدالت میں نائن الیون حملوں کی منصوبہ سازی کا جرم ثابت ہوا ہے (تصویر: اے ایف پی فائل)

ایک رپورٹ کے مطابق نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے ان کے چار ساتھی پراسیکیوٹرز کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد سزائے موت سے بچ سکتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے ان مذاکرات کے بارے میں معلومات رکھنے والے افراد کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پراسیکیوٹرز نے عمر قید کی سزا کے بدلے خالد شیخ محمد اور اس کے ساتھی مدعا علیہان کی گلٹی پلی پر ان کے وکلا دفاع کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے۔

ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق استغاثہ کی قیادت کرنے والی کلیٹن جی ٹریویٹ جونیئر نے 16 مارچ کو ایک ای میل میں درخواست کے معاہدے پر بات چیت کا اس وقت آغاز کیا جب عدالت کی گوانتاناموبے میں کارروائی جاری تھی جس میں اس بات پر بحث کی تجویز پیش کی گئی کہ ’کیا پانچوں مقدمات کے لیے پری ٹرائل معاہدے ممکن ہیں۔‘

ای میل میں وکیل دفاع سے کہا گیا: ’اگرچہ میں اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتی کہ ہم اگلے دو ہفتوں میں مکمل طور پر ممکنہ معاہدوں پر پہنچنے کی کوشش کریں گے جب کہ ہم سب گوانتانامو میں ہیں جہاں آپ کے موکل اور ٹیمیں موجود ہیں۔ کم از کم یہ اس بات کا تعین کرنے کا ہمارا بہترین موقع ہو سکتا ہے کہ آیا ہم کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔‘

شرکا نے ٹائمز کو بتایا کہ پیر 15 مارچ کو وکلا صٖفائی کی طرف سے بھیجی گئی گلٹی پلی پر رضامندی کے مطالبات کی فہرست کے آغاز میں ہی پانچوں افراد کی سزائے موت کے خاتمے کی بات کی گئی۔

مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر استغاثہ اور وکلا دفاع کو اس بات پر متفق ہونے کی ضرورت ہے کہ آیا عمر قید کی سزا پیرول کے امکان کے ساتھ تبدیل کی جائے کی یا اس کے بغیر۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیخ خالد محمد پر مبنیہ طور پر 19 ہائی جیکروں کی تربیت اور رسد فراہم کرنے کا الزام ہے جب کہ ان کے چار ساتھی مدعا علیہان کو 2001 کے حملے میں ان سے کم سنگین نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے۔ نائن الیون حملوں میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ یہ سوال بھی پیدا ہوگا کہ پانچوں افراد کو عمر قید کی سزا کہاں دی جائے گی۔ یہ گوانتانامو میں بھی ہو سکتی ہے جہاں وہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں اور کھانا کھا سکتے ہیں یا امریکی سپر میکس جیل میں بھی جہاں قیدیوں کو دن میں 23 گھنٹے قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے۔ 

اگر استغاثہ انہیں گوانتانامو بے میں رکھنے پر راضی ہو جاتا ہے تو یہ بدنام زمانہ جیل غیر معینہ مدت تک کھلی رہ سکتی ہے۔

کسی بھی معاہدے کو منظوری کے لیے پینٹاگون کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اگر اسے قبول کیا جاتا ہے تو امریکی فوجی افسران کی ایک جیوری کو سزا سنانے سے پہلے بیانات سننے کے لیے جمع کیا جائے گا۔

عبوری چیف پراسیکیوٹر جارج سی کراہے اور چیف وکیل دفاع جیکی ایل تھامسن جونیئر نے اخبار کے رابطہ کرنے پر بھی اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ