یوکرینی صدر کا امریکی کانگریس سے خطاب میں ’ڈو مور‘ کا مطالبہ

روسی حملے کے زیر اثر مشرقی یورپی ملک یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے امریکی کانگریس سے خطاب میں ڈو مور کا مطالبہ کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے امریکی کانگریس سے خطاب میں ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یوکرین بلکہ پورے یورپ کے لیے ’سیاہ ترین گھڑی‘ ہے۔

امریکی کانگریس سے آن لائن خطاب میں یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’میں آپ سے اپنے ملک اور پورے یورپ کی سیاہ ترین گھڑی میں ڈو مور کہتا ہوں۔ پابندیوں کے نئے پیکجز مسلسل ہر ہفتے چاہیے یہاں تک کہ روسی فوج رک جائے۔‘

صدر زیلنسکی نے اپنے اہم خطاب میں یوکرین کے شہریوں پر ہونے والی تباہی کا ایک دردناک منظر پیش کرتے ہوئے اتحادیوں سے یوکرین میں نو فلائی زون نافذ کرنے کی درخواست کی۔

زیلنسکی نے کہا کہ ’کیا یہ مانگنے کو بہت کچھ ہے کہ یوکرین کے اوپر نو فلائی زون بنایا جائے۔ کیا لوگوں کو بچانے کے لیے یہ کچھ زیادہ ہے؟‘

زیلنسکی نے مزید کہا کہ ’انسانی بنیادوں پر نو فلائی زون کا قیام تاکہ ایسے حالات بنائے جا سکیں کہ روس روزانہ ہمارے شہریوں کو دہشت زدہ نہ کرسکے۔‘

یوکرینی صدر نے اپنے خطاب میں سیاہ فام امریکی رہنما ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی تاریخی تقریر کا بھی حوالہ دیا۔ یہ تقریر 28 اگست 1963 کو واشنگٹن ڈی سی میں سیاہ فام امریکی شہریوں کے لیے ملازمتوں اور آزادی کے لیے نکالی جانے والی ایک ریلی میں کی تھی۔

زیلنسکی نے امریکی قانون دانوں کو کہا کہ ’ میرا ایک خواب ہے۔ یہ الفاظ آپ سب کے جانے پہچانے ہیں۔ آج میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میری ایک ضرورت ہے۔‘

انھوں نے اپنی بات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اپنے آسمان کی حفاظت کرنی ہے۔ مجھے آپ کے فیصلے اور مدد کی ضرورت ہے۔ اس کے بالکل وہی معنی ہیں جو آپ کو میرا ایک خواب ہے سن کر محسوس ہوتے ہیں۔‘

صدر زیلنسکی نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا ہے کہ جو بائیڈن کو دنیا میں امن کا رہبر بننا چاہیے۔

اپنے ورچوئل خطاب میں یوکرینی صدر نے اپنے ملک میں موت اور تباہی کی تصاویر پرمشتمل ویڈیو بھی امریکی قانون سازوں کو دکھائی۔

زیلنسکی نے کہا کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملوں سے ہزاروں لوگوں کی موت کے گھاٹ اتار دیا ہے اس لیے یوکرین کے آسمانوں میں نو فلائی زون کا قیام ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوکرینی صدر نے امریکہ اور مغربی ممالک سے اپنے ملک میں نو فلائی زون کے نفاذ اور تین ہفتوں سے جاری ماسکو کے حملوں کاجواب دینے کے لیے مزید جنگی طیاروں اور دفاعی نظام فراہم کرنے کا مطالبہ دہرایا۔

انھوں نے صدرجوبائیڈن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’میری خواہش ہے کہ آپ دنیا کے رہنما بنیں کیوں کہ دنیا کا رہنما بننے کا مطلب امن کا رہبر بننا ہے۔‘

صدر زیلنسکی کے خطاب کے دوران امریکی قانون سازوں نے کئی بار کھڑے ہو کر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔


یوکرینی کار ورکشاپ میں چھینے گئے روسی اسلحے کی تیاری

 

کیف کی ایک آٹو مکینک ورکشاپ میں گاڑیوں کی مرمت کے بجائے یوکرینی فوج کی جانب سے قبضے میں لیے گئے روسی ہتھیاروں کو کارآمد بنانے کا تجربہ کیا گیا ہے۔

یوکرین کی افواج نے تین ہفتوں کے دوران تباہ ہونے والی روسی بکتر بند گاڑیوں سے بڑی مقدار میں مشین گنیں اور دیگر ہتھیار چھین لیے ہیں جسے کریملن نے خصوصی فوجی آپریشن کا نام دیا ہے۔

ورکشاپ مالک اولیکزینڈر فیڈچینکو کے مطابق:’24 فروری کی شام میں نے اپنے عملے کے ساتھ ایک میٹنگ کی اور ہم نے اس بات پر غور کیا کہ ہم فوج کی مدد کیسے کرسکتے ہیں، ہم ان کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟‘

’ہم نے ویلڈروں اور انجینئیرز کی ایک ٹیم اکٹھی کی۔ ایک پروٹو ٹائپ ماڈل بنایا اور اس پر کام کیا۔ اب ہم تیار ہیں اور زیادہ سے زیادہ ہتھیار بناسکتے ہیں۔ ہم نے فرنٹ لائن پر فوجیوں کو اس کے بارے میں بتایا۔ وہ دشمن کی بکتر بند گاڑی سے ہتھیار اتار کے یہاں لاتے ہیں۔ ہم ان ہتھیاروں کو اس قابل بنائیں گے کہ یہ دشمن کے خلاف استعمال ہوں۔

ورکشاپ کے سروس مین، اولیکزینڈر کے مطابق ’دشمن کی گاڑی سے نکالی گئی اس آٹو میٹک مشین گن سمیت اندر بہت سا گولہ بارود تھا۔ مجھے ایک خیال آیا کہ اسے چوکیوں پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ میں اس ہتھیار کو استعمال کرنا چاہتا تھا اور اس سے اپنے علاقوں کا دفاع کرنا چاہتا تھا۔‘

اولیکزینڈر کے مطابق کسی بھی قلعہ بند علاقے یا چوکی میں ہتھیاروں کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اس ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے میں ہلکی بکتر بند گاڑیوں کو آسانی سے تباہ کر سکتا ہوں جیسے میکانائزڈ انفنٹری فائٹنگ وہیکل، اے پی سی، ٹی آئی جی یا روسی فوجی گاڑیاں۔

ورکشاپ عملے کے مطابق بکتر بند سے نکالے گئے یہ ہتھیار اب کلاشنکوف سے زیادہ طاقتور ہیں۔


امریکی ہتھیاروں کی امداد

صدر زیلنسکی کے خطاب کے تھوڑی دیر بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے فوجی امداد کے ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا جس میں S-300 میزائل دفاعی نظام، 100 سوئچ ایبل ’کامیکاز‘ ڈرونز اور ہزاروں مزید طیارہ شکن اور ٹینک شکن میزائل شامل ہیں۔


یوکرین میں افواج نہیں بھیجیں گے: نیٹو

نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ بلاک یوکرین میں افواج بھیجنے کا منصوبہ نہیں بنا رہا۔ دوسری جانب پولینڈ کی جانب سے وہاں امن مشن تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔


ماریوپول کے تھیٹر پر روسی حملہ

کئی روز سے روسی محاصرے کا سامنا کرنے والے یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول میں حکام کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے ایک تھیٹر پر بمباری کی جہاں سینکڑوں شہری پناہ لیے ہوئے تھے۔

فضائی تصاویر کے مطابق عمارت پر واضح طور پر ’بچوں‘ کا نشان لگایا گیا تھا۔ تاہم حملے کے بعد مرنے والوں کی تعداد کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔


کھانے کی قطار میں 10 ہلاک

یوکرین کا کہنا ہے کہ شمالی شہر چرنیگیو میں کھانا حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے 10 افراد فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوگئے۔


میئر کو رہا کر دیا گیا

میلیٹوپول کے میئر کو مبینہ طور پر روسی افواج کے ہاتھوں اغوا ہونے کے تقریباً ایک ہفتے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

مبینہ طور پر انہیں یوکرین کے ہاتھوں پکڑے گئے کئی روسی جوانوں کے تبادلے کے طور پر رہا کیا گیا ہے۔


صدر بائیڈن نے پوتن کو 'جنگی مجرم' قرار دے دیا

امریکی صدر جو بائیڈن نے ولادی میر پوتن کو پہلی بار ’جنگی مجرم‘ قرار دیا ہے۔ کریملن نے اس تبصرہ کو ’ناقابل قبول اور ناقابل معافی‘ بتائے ہوئے فوری طور پر جوابی وار کیا۔


نازی حمایت یافتہ کیئف کی حکومت نسل کشی میں ملوث: پوتن

علاقائی حکام کے ساتھ ملاقات میں روسی صدر پوتن نے یہ الزام دہرایا کہ کیئف کی ’نازی حمایت یافتہ حکومت‘ ’نسل کشی‘ کر رہی ہے اور ’پینٹاگون کی مالی مدد‘ کے ساتھ ’ملٹری بائیولوجیکل پروگرام‘ تیار کرنے سمیت ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار‘ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔


ماسکو اور واشنگٹن میں رابطہ

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور روسی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل نکولے پیٹروشیف نے یوکرین کی صورتحال پر بات چیت کی ہے۔ یہ روسی حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلا اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا