کھیرتھر میں ڈرلنگ کی اجازت پر سندھ حکومت کو مخالفت کا سامنا

محکمہ جنگلی حیات سندھ نے صوبائی حکومت کو خط لکھ کر آئل اینڈ گیس کمپنی کے کھیرتھر نیشنل پارک میں تیل کی تلاش کی اجازت دینے کی مخالفت کردی ہے۔

محکمہ جنگلی حیات نے سندھ حکومت کو خط میں لکھا ہے کہ ایسی اجازت دیتے وقت سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کے قوانین کو نظرانداز کیا گیا ہے (تصاویر: امرگُرڑو) 

سندھ حکومت کی جانب سے ایک آئل اینڈ گیس کپمنی کو کھیرتھر نیشنل پارک کی حدود میں ڈرلنگ کی اجازت دینے پر نہ صرف محکمہ جنگلی حیات نے اعتراض کیا ہے، بلکہ سندھ کے لوگوں نے احتجاج کرکے اجازت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

محکمہ جنگلی حیات سندھ نے صوبائی حکومت کو خط لکھ کر آئل اینڈ گیس کمپنی کے کھیرتھر نیشنل پارک میں تیل کی تلاش کی اجازت دینے کی مخالفت کردی ہے۔

محکمہ جنگلی حیات نے سندھ حکومت کو خط میں لکھا ہے کہ ایسی اجازت دیتے وقت سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کے قوانین کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو کو ملنے والے دستاویز کے مطابق سندھ حکومت نے 29 ستمبر 2021 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ نامی کمپنی کو کھیرتھر نیشنل پارک کی حدود میں ڈرلنگ کرکے پیٹرولیم کی تلاش کرنے کی اجازت دی۔ حالیہ دنوں سندھ حکومت نے کمپنی کو کھیرتھر نیشنل پارک کی حدود میں ڈرلنگ شروع کرنے کی اجازت یا این او سی بھی جاری کردیا۔ 

22 مارچ کو محکمہ جنگلی حیات سندھ کے صوبائی کنزرویٹر کے دستخط سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ چند روز قبل کھیرتھر نیشنل پارک میں تعینات جنگلی حیات کے سٹاف کو پارک کی حدود میں کچھ گاڑیوں کی مشکوک حرکات نظر آئیں۔ سٹاف کی جانب سے جب پوچھا تو انہیں گذشتہ سال والا سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن دکھایا گیا۔ 

خط میں لکھا گیا کہ یہ نوٹیفکیشن محکمہ جنگلی حیات سندھ کو سرکاری طور پر موصول نہیں ہوا بلکہ پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ کی انتظامیہ کی جانب سے کاپی دی گئی ہے۔

خط کے مطابق اس نوٹیفکیشن کی کاپی کے تحت کپمنی کو یہ اجازت سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کی دفعہ نو کی شق تین کے تحت دی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس شق میں واضح لکھا ہے کہ اگر حکومت کسی ایسے مقصد کے لیے اجازت دے گی تو اسی قانون کی دفعہ 86 پر عمل کیا جائے گا۔ سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کی دفعہ 86 مطابق ایسی کسی سرگرمی کی اجازت کے لیے درخواست آنے کی صورت میں محکمے اور ماہرین کی ٹیم اس سرگرمی سے ہونے والے نقصانات اور ان نقصانات کے ازالے کے لیے ایک رقم کا تعین کرے گے۔ 

محکمہ جنگلی حیات کے خط کے مطابق سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن پریزرویشن، کنزویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کی دفعہ 86 پوری کیے بغیر اجازت جاری کردی گئی۔ ایسی اجازت دینے سے پہلے ماہرین کی میٹنگ بلانی چاہئے تھی جس میں تیل کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کے کھیرتھر نیشن پارک پر نقصانات کا تعین کرنا ضروری ہے۔ 

اسی سلسلے میں رابطہ کرنے پر محکمہ جنگلی حیات سندھ کے ایک افسر نے نام نہ لکھنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کھیرتھر نیشنل پارک نہ صرف وائلڈ لائف سینکچوری یعنی جنگلی حیات کی پناہ گاہ ہے۔ بلکہ اس پارک کو نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا اور اب اس پارک کو قومی سطح پر تحفظ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ یہ نیشنل پارک پاکستان کا وہ پہلا پارک ہے جسے اقوام متحدہ کی مرتب کردہ دنیا کے نیشنل پارکس کی فہرست میں شمار کیا گیا تھا۔

ان کے مطابق: 'یہ تیل کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کی اجازت نیشنل پارک کے عین وسط میں واقع کھیرتھر پہاڑ پر دی گئی۔ یہ پہاڑ کراچی سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ کھیرتھر نیشنل پارک کو اسی پہاڑ کے نام سے منسوب گیا گیا تھا اور یہ پہاڑ اس علاقے کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ہے۔

'کھیرتھر نیشنل پارک پاکستان کی ایک 'زندہ ہیریٹج سائیٹ ' کی حیثت رکھتا ہے۔ اور کھیرتھر کا یہ حصہ نیشنل پارک کی دل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس جگہ پر ڈرلنگ سے نیشنل پارک کے جانور اپنے قدرتی ماحول سے نقل مکانی کر جائیں گے اور یہ نیشنل پارک مکمل طور پر تباہ ہوجائے گا۔ اس لیے اس قسم کی اجازت کسی بھی صورت نہیں دی جاسکتی۔‘ 

کھیرتھر میں ڈرلنگ کی اجازت دینے پر احتجاج 

سندھ حکومت کی جانب سے ایک آئل اینڈ گیس کپمنی کو کھیرتھر نیشنل پارک کی حدود میں تیل تلاش کرنے کے لیے ڈرلنگ کی اجازت دینے پر سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر کے صارفین گزشتہ روز سے آن لائین احتجاج کرتے ہوئے سندھ حکومت سے اس اجازت نامے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ 

ٹوئٹر صارفین 'سیو کھیرتھر نیشنل پارک' کے ہیش ٹیگ کے ساتھ نوٹیفکیشن کی کاپی شیئر کرتے ہوئے کھیرتھر نیشنل پارک کی تصاویر اور ویڈیوز کے ساتھ اپنے خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ 

ڈاکٹر شاہ عالم سولنگی نامی صارف نے لکھا: 'آنے والی نسلیں کتابوں میں پڑھیں گی کہ 600 سے زیادہ حیوانات، نباتات، سندھ آئی بیکس، ، وزیر اعلیٰ سندھ کی اجازت سےقتل ہوا چاہتا ہے۔ تیل کےکنوں کی کھدائی کے لیے ہیوی مشینری، بلڈوزر کھیرتھر پہنچ چکے ہیں۔‘

اوشل کھوسو نامی صارف نے ہیش ٹیگ 'سیو کھیرتھر نیشنل پارک' کے ساتھ لکھا: 'کیا اس پراجیکٹ کی انوائرلمنٹ امپیکٹ اسیسمینٹ رپورٹ کی گئی ہے؟‘

ریاض اجن نامی صارف نے لکھا، ’میری زمین کو جہنم مت بنائیں۔‘

پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ کی انتظامیہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کی کمپنی کو کھیرتھر نیشنل پارک کے اندر تیل تلاش کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ 

پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ کے سینیئر ایگزیکٹوگوہر علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا: 'ہماری کمپنی نے گذشتہ سال سندھ حکومت کو کھیرتھر نیشنل پارک میں تیل کی تلاش کے لیے درخواست دی۔ جسے سندھ حکومت نے قبول کرتے ہوئے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا۔

'مگر چوں کہ سندھ حکومت کی جانب سے تیل کی تلاش کے کام کا آغاز کرنے کے لیے اجازت نامہ یا این او سی جاری نہیں ہوا تھا۔ تو ہم نے کام شروع نہیں کیا۔ حالیہ دنوں سندھ حکومت نے این او سی جاری کردیا ہے۔ تو اب ہم جلد ہی کھیرتھر نیشنل پارک میں تیل کی تلاش کے کام کا آغاز کریں گے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ کی ویب سائٹ پر واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ ایک ماحول دوست کمپنی ہے اور اس سلسلے میں کئی اسناد بھی لی چکی ہے، تو پھر کھیرتھر نیشنل پارک جیسے انتہائی حساس جگہ پر تیل کی تلاش کا کام کیوں شروع کیا جارہا ہے۔ تو جواب میں گوہر علی نے کہا: 'دیکھیں یہ ایک کمپنی ہے، ہم نے حکومت کو اس علاقے میں کام کرنے لیے درخواست دی۔ جس پر حکومت نے ہمیں اجازت دی اور پھر کام شروع کرنے کی این او سی بھی جاری کردی۔ اب یہ سوال ہم سے نہیں سندھ حکومت سے بنتا ہے کہ انھوں ایسی حساس جگہ پر کام کرنے کی اجازت کیوں دی۔‘

دوسری جانب سندھ حکومت کے مطابق اقوام متحدہ کی مرتب کردہ دنیا کے نیشنل پارکس کی فہرست میں شامل کھیرتھر نیشنل پارک کی حدود میں آئل کمپنی کو اجازت کیسے ملی، اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور تصدیق ہونے پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا نے تصدیق کی کہ جنوری 2021 میں ماڑی پیٹرولیم اور ستمبر 2021 میں پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ کو کھیرتھر نیشنل پارک میں تیل کی تلاش کی اجازت دی گئی تھی اور سوشل میڈیا پر وائرل نوٹیفکیشن درست ہے۔ 

عبدالرشید چنا کے مطابق: 'مگر ان اجازت ناموں پر جنگلی حیات سندھ کی جانب سے احتجاجی خط صوبائی حکومت کو تاحال موصول نہیں ہوئے ہیں۔ جب موصول ہوں گے تو پھر جائزہ لیں گے کہ ان کا کیا مطالبہ ہے اور اس پر عمد درآمد کیا جائے گا۔‘

سوشل میڈیا پر جاری لوگوں کے احتجاج کے متعلق پوچھے گئے سوال پر عبدالرشید چنا نے کہا کہ ان کو لوگوں کے احتجاج کی اطلاعات ملی ہیں۔ 'ہم جائزہ لے رہے کہ ان آئل کمپنیوں کو اجازت کیوں دی گئی اور اگر یہ اجازت غیرقانونی ہے تو اس پر کیا کیا جاسکتا ہے'۔ 

کھیرتھر نیشنل پارک کی اہمیت کیا ہے؟ 

کھیرتھر نیشنل پارک سندھ میں کراچی اور جامشورو کے درمیان پہاڑی سلسلے پر پھیلا ہوا ایک وسیع پارک ہے۔ 

کھیرتھر نیشنل پارک پاکستان کے بڑے نیشنل پارکس میں شمار ہوتا ہے۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ کے مطابق  1192 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس علاقے کو 1972 میں وائلڈ لائف گیم سینکچری یعنی جنگلی حیات کی پناہ گاہ قرار دیا گیا، جس کے تحت اس علاقے کی حدود میں کسی قسم کا شکار کرنا، پرندوں کو، جانوروں کو پکڑنا اور اس کے قدرتی مسکن میں کسی بھی قسم کا خلل ڈالنا غیر قانونی ہے۔

1974 میں نیشنل پارک کا درجہ دے کر سرکاری طور پر قومی سطح پر تحفظ دیا گیا۔ 

یہ پاکستان کا پہلا پارک ہے جسے 1975 میں اقوام متحدہ کی مرتب کردہ دنیا کے نیشنل پارکس کی فہرست میں شمار کیا گیا تھا، جو صوبہ سندھ کا واحد نیشنل پارک ہے۔ 

کھیرتھر نیشنل پارک انواع و اقسام کے چرند، پرند کا قدرتی مسکن ہے۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق اس وقت کھیرتھر نیشنل پارک میں 30 ہزار سندھ آئی بیکس، 14 ہزار اڑیال، دو ہزار چنکارا کے علاوہ کالے ہرن سمیت کھیرتھر نیشنل پارک میں پانچ سو سے زائد اقسام کے چرند، پرند، ممالیہ، پرندے، اور کئی اقسام کے کیڑے مکوڑے پائے جاتے ہیں۔  

اس کے علاوہ کھیرتھر نیشنل پارک گیدڑ، جنگلی مور، لیپوریڈ کی نسل کے بلیک نیپڈ خرگوش، بھڑیے،سانپوں کی کئی اقسام، تیتر، سفید پیر والی لومڑی سمیت لومڑیوں کی کئی اقسام، چوہوں کی کئی اقسام، جنگلی بلیوں اور پرندوں میں عقاب، چیل، مصری گدھوں سمیت کئی اقسام کے جانوروں کا قدرتی مسکن ہے۔

سندھ جنگلی حیات کے مطابق کھیرتھر نیشنل پارک میں کچھ عرصہ قبل تک تیندوے بھی موجود تھے۔  

اس کے علاوہ کھیرتھر نیشنل پارک قومی سطح پر تحفظ دی گئی کئی سائیٹس کے ایک بڑے کمپلیکس کا حصہ ہے۔ جس میں عالمی طور پر رام سر کنوینشن کے تحت رامسر سائیٹ حب ڈیم، حب ڈیم وائلڈ لائف سینکچوری، محل وائلڈ لائف سینکچوری، سُرجان، سُمباک، ایری، اور ہوتھیانو گیم سینچری بھی اس کمپلیکس کا حصہ ہیں۔

اس کے علاوہ کھیرتھر پاکستان کے ان مقامات میں سے سے ایک ہے جہاں اوائلی ادوار کے پتھروں پر نقش و نگار پائے جاتے ہیں۔ اور اس علاقے میں رنی کورٹ کے قلعے جیسی کئی قدیم جگہیں بھی ہیں۔ کھیرتھر سلسلے میں فاسلز بھی پائی جاتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات