کوئٹہ: وہ ہنر جو دہشت گردی سے متاثرہ خواتین کا مددگار ہے

کوئٹہ کی ایک این جی او خواتین کو پھل اور سبزیاں خشک کرکے فروخت کرنے کا ہنر سکھا رہی ہے۔

کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں واقع ایک غیر سرکاری تربیتی مرکز میں داخل ہوں تو آپ کو پھل اور سبزیاں دکھائی دیں گی، جنہیں کچھ لڑکیاں کاٹ کر ترتیب سے رکھ رہی ہوتی ہیں۔

اس مرکز میں لڑکیوں کو سبزیاں اور پھل خشک کرنے کا فن سکھایا جاتا ہے۔ ہزارہ ٹاؤن کی ماہ گل بھی یہاں تربیت حاصل کرنے والی لڑکیوں میں شامل ہیں۔

ان کی کہانی دوسروں سے یوں مختلف ہے کہ وہ ایک حادثے کے اثرات سے ابھی تک نکل نہیں سکیں۔

ماہ گل 10 سال قبل ہزارہ ٹاؤن میں ایک مقام سے گزر رہی تھیں جب قریب ہی ایک ٹینکر میں رکھا گیا دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا اور آس پاس سب کچھ اس کی زد میں آگیا۔

ماہ گل نے بتایا کہ وہ بھی اس دھماکے کے متاثرین میں شامل ہیں کیونکہ جسمانی طور پر زخمی ہونے کے علاوہ انہیں ذہنی صدمہ بھی پہنچا۔

’اس واقعے کے بعد مجھے چیزیں یاد نہیں رہتی تھیں اور ہر وقت وہ منظر میرے سامنے رہتا تھا،  جس کی وجہ سے مجھے بے چینی رہتی اور میں اپنی کہی ہوئی باتیں بھول جاتی تھی۔‘

ماہ گل نے بتایا: ’اس لیے میں نے زیادہ تر وقت گھر میں رہنا شروع کردیا۔ پھر ایک روز کسی نے مجھے اس سینٹر کے بارے میں بتایا اور میں نے یہاں آکر ماحول دیکھا تو مجھے بہت اچھا لگا۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’میں نے دیکھا کہ کچھ لڑکیاں پھل اور سبزیاں کاٹ کر انہیں ایک جگہ رکھ کر خشک کر رہی ہیں۔ مجھے یہ کام اچھا لگا۔ اب میں بھی یہ کام سیکھ رہی ہوں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ اس کام کے ذریعے جہاں وہ ذہنی سکون حاصل کر رہی ہیں، وہیں گھر پر بچے کچے پھل اور سبزیاں خشک کرکے ان سے منافع بھی کمایا جا سکتا ہے۔

مرکز میں یہ ہنر سکھانے والی شہناز سمجھتی ہیں کہ ان کا منصوبہ بہت سی لڑکیوں کی زندگیوں میں خوشیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

شہناز نے بتایا کہ وہ مرکز میں ایک صاف ستھرے اور پرسکون ماحول میں لڑکیوں کو گروپ کی شکل میں بٹھا کر پہلے پھلوں اور سبزیوں کی صفائی اور بعد میں کٹنگ کا کام سکھاتی ہیں۔

’کٹنگ کے بعد ان کو ایک ترتیب سے رکھنے کے بارے میں بتایا جاتا ہے اور جب ایک ٹرے بھر جاتی ہے تو اسے ایک سولر ڈرائر، جو اس مقصد کے لیے بنایا گیا ہے، رکھا جاتا ہے۔‘

شہناز کہتی ہیں کہ پاکستان میں زیادہ تر سبزیاں اور پھل ضائع ہوجاتے ہیں۔ ’اس منصوبے کا مقصد سبزیوں اور پھلوں کو محفوظ کرکے انہیں دوبارہ خوراک کا حصہ بنانا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ان کے کام میں سب سے اہم چیز صفائی کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔

’اس وقت ہم سبزیوں میں کریلے، پیاز، لہسن، ادرک، شلجم، شملہ مرچ اور پالک جبکہ پھلوں میں موسمی پھل خشک کرتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ ایک سولر ڈرائر میں 10 کلو پھل کو کاٹ کر رکھتے ہیں، جو خشک ہوکر ایک کلو گرام رہ جاتا ہے۔

’پھر اس کو ایک سکیل پر وزن کرکے اس کا سو گرام کا پیکٹ پلاسٹک کی خوبصورت پیکنگ میں بند کرکے محفوظ کیا جاتا ہے۔‘

شہناز کے مطابق انہوں نے اپنی اشیا کی بہت مناسب قیمت سو گرام 150 روپے سے 200 روپے رکھی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’مارکیٹ میں اس وقت ہم نے جو لہسن، ادرک، پیاز اور پھل  متعارف کروائے ہیں ان کی طلب زیادہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا