امریکی شہر شکاگو کی مقامی مارکیٹ میں مسلمان دکاندار محمد خالد اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان کے پاس آنے والے مسلمان گاہکوں کو کسی بھی طرح اپنے روایتی سحر و افطار کی یاد نہ ستائے۔
فلسطین سے تعلق رکھنے والے محمد خالد کی دکان پر پاکستان، بھارت اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے درآمد شدہ اشیا خورد و نوش موجود ہیں۔
محمد خالد کی دکان پر مشہور لال شربت بھی موجود ہے جو پاکستان اور بھارت میں افطار کا لازمی جزو سمجھا جاتا ہے۔
رواں سال رمضان میں ایک امریکی تنظیم ’امیریکن مسلمز فار فلسطین‘ کی جانب سے اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔ محمد خالد بھی اس مہم کا حصہ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس مہم پر بات کرتے ہوئے انھوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میرا خیال ہے یہ ذمہ داری تمام مسلمان برادری پر ہے۔ ہمارے پاس صرف فلسطین یا کیلی فورنیا، میکسیکو، الجیریا اور تیونس کی کھجوریں ہیں۔‘
خالد کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کی کھجوریں نہیں کیوں کہ ہم ان فلسطینیوں کے لیے کم سے کم اتنا تو کر سکتے ہیں جنہوں نے اپنی زمین سمیت بہت کچھ کھو دیا ہے۔‘
شکاگو میں موجود مسلم برادری کے لیے رمضان کے لوازمات پر بات کرتے ہوئے خالد نے بتایا کہ ’مشرق وسطیٰ پاکستان اور بھارت سے تقریباً ہر چیز بالخصوص حلال گوشت اور تمام اسلامی اشیا موجود ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’یہاں تقریباً آٹھ ماہ قبل ہی رمضان کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ بالخصوص اس وقت جب ہر چیز کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں تو رمضان سے پہلے جو کچھ ہو سکے وہ ہم پہلے ہی سٹاک کر لیتے ہیں۔‘
رمضان کے حوالے سے اپنی دکان پر موجود کھجوروں کی اقسام پر بات کرتے ہوئے خالد کہا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس بہت ساری اقسام کی کھجوریں ہیں۔ چاہے یہ فلسطین سے ہوں یا کیلی فورنیا سے۔ اس سال خوش قسمتی سے ہمارے پاس الجیرین کھجوریں بھی ہیں۔‘
بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔