خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے علاقے شنکیاری میں میلوں دور تک چائے کے باغات پھیلے ہوئے ہیں جن سے ملنے والی چائے کو چین کے ایک ادارے کی جانب سے بہترین چائے قرار دیے جانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
شنکیاری میں 1986 میں قائم کیے گئے نیشنل ٹی اینڈ ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر عبدالوحید کے مطابق پاکستان میں کاشت کی گئی چائے کو چین کے ٹین فو ٹی کالج نے 2008، 2009 اور 2013 میں بہترین چائے کا ایوارڈ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹین فو ٹی کالج دنیا کا واحد کالج ہے جہاں چائے پر تحقیق کی جاتی ہے۔ یہاں کے طالب علم صرف چائے سے جڑے پہلوؤں پر تحقیق کرتے ہیں اور کالج ایم ایس، پی ایج ڈی اور پوسٹ ڈاک بھی کرواتا ہے۔
انہوں نے بتایا: ’اس کالج نے ہماری چائے کو بہترین چائے قرار دیا ہے اور سرٹیفیکٹ ہمارے پاس موجود ہے۔‘
سی پیک روٹ کے متصل شنکیاری میں ترکی کے تعاون سے چائے کے باغات کے ساتھ ہی چائے بنانے کی فیکٹری بھی لگائی گئی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق شمالی علاقہ جات، کشمیر، مانسہرہ، بٹگرام اور سوات میں کل ایک لاکھ ایکڑ کے قریب زمین چائے کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ تاہم ملک میں اب تک صرف پانچ سو ایکڑ رقبے پر کی چائے کاشت کی جاتی ہے۔ پاکستان میں استعمال ہونے والی زیادہ تر چائے درآمد ہوتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر عبدالوحید کہتے ہیں کہ کسان کو چائے کی فصل اگانے کے لیے پانچ سے چھ قربانی دینی ہوتی ہے۔ اس لیے انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ و کسانوں کو کسانوں کو معاوضہ دے تاکہ وہ اسے کاشت کرنے پر آمادہ ہوں۔
انہوں نے کہا: ’اس بار 52 کروڑ ڈالر کی چائے درآمد کی ہے، اگر ہم چائے کا ایک ایک پیالہ بھی پینا چھوڑ دیں تو ہماری بچت ہو جائے گی۔‘
ڈاکٹر عبدالوحید نے قوم کو مشورہ دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ سبز چائے پیئں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بازار میں زیادہ تر چائے ملاوٹ شدہ ہے جسے پینے سے معدے کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے کیونکہ اس میں رنگ اور باقی کیمکل ہوتے ہیں۔‘
روزگار کا ذریعہ
نعمت خان مانسہرہ میں قائم چائے کے باغ میں گذشتہ پانچ سال سے کام کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے بہترین روزگار ہے کیونکہ چائے کے باغات میں سال بھر کام کرنا ہوتا ہے۔
نعمت خان نے بتایا کہ انہوں نے میٹرک کے بعد ہی چائے کے باغات میں کام شروع کردیا اور یہ انہیں بہت پسند ہے۔
انہوں نے کہا: ’میں دیگر زمینداروں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ جتنا زیادہ ہو سکتا ہے چائے کی پیداوار کو زیادہ کریں تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ نوکریوں کے مواقع ملیں۔‘