کابینہ میں ردوبدل جاری: طارق فاطمی کا قلمدان واپس

خیال ہے کہ تازہ ردوبدل پیپلز پارٹی کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے بعد کیا گیا ہے۔ حکمراں حلیف جماعت کا کہنا ہے کہ طارق فاطمی کی تقرری پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی 16 اکتوبر 2014 کو میلان میں۔’ڈان لیکس‘ میں مبینہ طور پر ان کے کردار پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا (اے ایف پی / فائل)

پاکستان کی وفاقی کابینہ میں ردوبدل مسلسل جاری ہے اور جمعرات کو کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکینش کے مطابق ایک دن پہلے تعینات کیے گئے معاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی سے خارجہ امور کا قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔

ایک دوسرے نوٹیفکیشن کے مطابق پیپلز پارٹی کے سردار احسان مزاری، جنہیں وزارت انسانی حقوق کی وزارت دی گئی تھی، ان کا قلمدان بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہیں اب بین الصوبائی رابطے کی وزارت دے دی گئی ہے۔

خیال ہے کہ تازہ ردوبدل پیپلز پارٹی کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے بعد کیا گیا ہے۔ حکمراں حلیف جماعت کا کہنا ہے کہ طارق فاطمی کی تقرری پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف پہلے ہی وزارت خارجہ کے لیے حنا ربانی کھر کی بطور وزیر مملکت تعیناتی کر چکے ہیں اور بلاول بھٹو کے وزیر خارجہ مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ 

آج جے یو آئی کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا حلف اٹھا لیا۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ان سے حلف لیا، جس کے بعد انہوں نے اجلاس کی صدارت بھی کی۔

کئی وزرا کو حلف اٹھانے کے کئی دن بعد بھی ابھی تک وزراتیں نہیں دی گئی ہیں۔ سردار ایاز صادق، خرم دستگیر، مرتضیٰ جاوید عباسی اور ریاض حسین پیرزادہ کو ابھی تک قلمدان نہیں سونپے گئے ہیں۔ اس سے قبل کابینہ کی تشکیل میں بھی نئے وزیراعظم کو آٹھ دن لگے تھے۔

طارق فاطمی مسلم لیگ ن کی سابق حکومت میں بھی معاون خصوصی برائے خارجہ امور کے عہدے پر رہے تھے تاہم ’ڈان لیکس‘ میں مبینہ طور پر ان کے کردار پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

طارق فاطمی کو ہٹانے کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’ڈان لیکس پر جاری ہونے والا اعلامیہ نامکمل ہے اور یہ انکوائری بورڈ کی تجویز کردہ لائن سے مطابقت نہیں رکھتا، اعلامیہ مسترد کیا جاتا ہے‘۔

طارق فاطمی تین دہائیوں سے زائد محیط عرصے تک کیریئر ڈپلومیٹ رہے ہیں، جس میں انہوں نے بیرون ملک پاکستانی مشنز میں مختلف سفارتی ذمہ داریاں انجام دیں۔ وہ دو مرتبہ ماسکو، نیو یارک، دو مرتبہ واشنگٹن اور بیجنگ سمیت میں دوسرے مقامات پر تعینات رہے ہیں۔

ایک ہفتے سے زائد کے تعطل کے بعد نئی کابینہ کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا اور منگل کو صدر مملكت ڈاكٹر عارف علوی كی علالت كے باعث چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیراعظم شہباز شریف كی وفاقی كابینہ سے لیا، جس کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔

اس کابینہ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے 14 اراکین، پی پی پی کے 10، جمیعت علمائے اسلام ف کے چار، متحدہ قومی موومنٹ پاكستان کے دو، بلوچستان عوامی پارٹی، جمہوری وطن پارٹی، مسلم لیگ ق کے ایک ایک اراکین شامل ہیں۔

بلاول بھٹو کی نواز شریف سے ملاقات

 بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے لندن میں سٹین ہوپ ہاؤس میں واقع دفترمیں ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے میں سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے، وزیراعظم اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی۔

ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ اعلامیے کے مطابق دونوں نے قومی سیاسی معاملات میں افہام و تفہیم اور اتفاق رائے سے ساتھ چلنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ شیری رحمٰن، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ نے بھی مسلم لیگ ن کی قیادت سے ملاقات کی۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست