اپوزیشن لیڈر کا انتخاب: نور عالم خان اور راجہ ریاض آمنے سامنے

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کا کل جائزہ لیا جائے گا اور دستخطوں کی تصدیق کا عمل مکمل ہوگیا تو کل یعنی منگل کو ہی اپوزیشن لیڈر کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔

نور عالم خان اور راجہ ریاض کی حمایت کرنے والوں میں کچھ ایسے اراکین بھی ہیں جنہوں نے دونوں اراکین قومی اسمبلی کے حق میں دستخط کئے ہیں (تصاویر: راجہ ریاض/ اے ایف پی، نور عالم خان فیس بک پیج)

پاکستان تحریک انصاف کے بڑی تعداد میں استعفے دینے کے اعلان کے بعد قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف کی نشست خالی ہے۔

ایک طرف جہاں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے حلف اٹھانے کے بعد سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے منظور کئے گئے پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفوں کا دوبارہ جائزہ لینے کی رولنگ دی، وہیں دوسری جانب قائد حزب اختلاف کے انتخاب کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے وہ 20 منحرف اراکین بھی قومی اسمبلی میں موجود ہیں جنہوں نے عمران خان کو اقتدار سے باہر کرنے کے لیے اس وقت کی متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دیا تھا۔ قائد حزب اختلاف کے معاملے پر ان ہی منحرف اراکین میں سے نور عالم خان اور راجہ ریاض ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے ہیں۔

اس وقت مجموعی طور پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے لیے چار امیدوار میدان میں ہیں، جن میں نور عالم خان اور راجہ ریاض سمیت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے غوث بخش مہر اور ق لیگ کے حسین الٰہی شامل ہیں۔ چاروں امیدواروں نے اپوزیشن لیڈر کے امیدوار کے طور پر اپنے حامی ارکان کے دستخط کے ساتھ درخواست سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے پاس جمع کروا دی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق نور عالم خان اپوزیشن لیڈر کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کے لیے نور عالم خان کو 14 اراکین، راجہ ریاض کو 12 جبکہ غوث بخش مہر اور حسین الہی کو دو، دو ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ درخواست پر بعض اراکین نے دو دو امیدواروں کی حمایت میں دستخط کئے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی ان تمام دستخطوں کی تصدیق کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔

نور عالم خان اور راجہ ریاض کی حمایت کرنے والوں میں کچھ ایسے اراکین بھی ہیں جنہوں نے دونوں اراکین قومی اسمبلی کے حق میں دستخط کئے ہیں۔

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے، ’اپوزیشن لیڈر کے لیے چار امیدواروں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں، فائل اس وقت سٹاف کے پاس موجود ہے، تمام درخواستوں کا کل جائزہ لوں گا۔‘

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کا کل جائزہ لیا جائے گا اور دستخطوں کی تصدیق کی جائے گی۔ دستخطوں کی تصدیق کا عمل مکمل ہوگیا تو کل یعنی منگل کو ہی اپوزیشن لیڈر کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔

نور عالم خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ انہیں اکثریت اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ درخواست دستخط کے ساتھ سپیکر کے پاس جمع کروا دی ہے جبکہ راجہ ریاض نے بھی اپنی درخواست سپیکر کے پاس جمع کروا دی ہے۔ نور عالم خان نے بتایا ہے کہ اب سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف دستخط کی تصدیق کے بعد اپوزیشن لیڈر کے نام کا اعلان کریں گے۔

راجہ ریاض سے موقف لینے کے لیے متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسلم لیگ ق پہلے ہی حسین الٰہی کے نام کا اعلان کرکے یہ بتا چکی ہے کہ مسلم لیگ ق نے ایم این اے حسین اٰلہی کو اپوزیش لیڈر کے لیے نامزد کردیا ہے اور درخواست پر مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی مونس الٰہی اور فرخ خان کے دستخط کے ساتھ درخواست سپیکر کے پاس جمع کروا دی گئی ہے۔

جی ڈی اے کے اپوزیشن لیڈر کے نامزد امید وار غوث بخش مہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ انہوں نے فہمیدہ مرزا اور سائرہ بانو کے دستخط کے ساتھ درخواست سپیکر کے پاس جمع کروا دی ہے لیکن امید ہے دیگر اراکین بھی جی ڈی اے کی حمایت کریں گے، حتمی فیصلہ سپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔

قومی اسمبلی رولز کے مطابق امیدواروں کی جانب سے دی گئی درخواست اور ان کو حاصل اراکین کی حمایت حتمی نہیں ہوتی، اپوزیشن لیڈر کے حتمی فیصلے سے چند سیکنڈ قبل بھی اگر ارکان کسی اور امیدوار کی حمایت کرنا چاہیں تو بھی ممکن ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست