کابل کی مسجد میں بم دھماکہ، 10 افراد ہلاک

دھماکہ اس وقت ہوا جب سینکڑوں نمازی رمضان کے آخری جمعے کی نماز ادا کرنے کے لیے جمع تھے۔

29 اپریل، 2022 کو کابل میں دھماکے کے بعد ایمبولنس کھڑی ہوئی ہے (اے ایف پی)

طالبان کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جمعے کو افغان دارالحکومت کابل کی ایک مسجد میں زور دار دھماکے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آخری جمعے کو سینکڑوں نمازی نماز کے لیے جمع ہوئے تھے اور خلیفہ آغا گل جان مسجد کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔

مقامی رہائشیوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

طالبان کی طرف سے مقرر کردہ وزارت داخلہ کے ترجمان محمد نافی تکور مزید تفصیلات فراہم نہیں کر سکے۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ آس پاس کا علاقہ لرز اٹھا۔

واقعے کے بعد طالبان کے سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ فوری طور پر دھماکے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی اور نہ ہی کسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ دھماکے میں زندہ بچنے والے ایک شخص نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جب دھماکہ ہوا تو بہت سے نمازی خلیفہ صاحب مسجد میں موجود تھے۔بہت سے لوگ دھماکے کی شدت سے دور جا گرے۔‘

خون میں لت پت زخمیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے وسطی کابل کے ایک ہسپتال لے جایا گیا لیکن طالبان نے صحافیوں کو ہسپتال تک رسائی سے روک دیا۔

جمعے کا دھماکا افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخندزادہ کی جانب سے رمضان کے اختتام پر عید الفطر کی تعطیلات سے قبل ایک پیغام میں ملک کے سکیورٹی آلات کی تعریف کرنے کے چند گھنٹے بعد ہوا۔

اگرچہ انہوں نے حالیہ بم دھماکوں کا کوئی ذکر نہیں کیا لیکن کہا کہ افغانستان ’ایک مضبوط اسلامی اور قومی فوج‘ کے ساتھ ساتھ ’ایک مضبوط انٹیلی جنس تنظیم‘ بنانے میں کامیاب رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے پی کے مطابق یہ دھماکہ ملک بھر میں مسلسل حملوں کے درمیان اس طرح کے دھماکوں کے سلسلے میں تازہ ترین تھا۔ مساجد پر اسی طرح کے حملوں نے حال ہی میں ملک کے اقلیتی شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جس کی ذمہ داری داعش خراساں نے قبول کی ہے۔

آئی ایس نے گذشتہ اگست میں ملک پر قبضے کے بعد سے پورے افغانستان میں اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

کابل کے اطالوی ایمرجینسی ہسپتال نے، جو صرف جنگ کے زخمیوں کا علاج کرتا ہے، ٹویٹ کیا کہ اس کے عملے نے اطلاع دی کہ دھماکے کے بعد کم از کم 20 زخمیوں کو داخل کیا گیا۔

گذشتہ ہفتے 33 نمازی شمالی شہر مزار شریف میں اس وقت ہلاک ہو گئے تھے، جب ان کی مسجد اور ملحقہ ایک مذہبی سکول کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا